ابن لبون

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابن لبون اونٹ کے اس نر بچے کو کہتے ہیں جو دو سال مکمل کر لینے کے بعد تیسرے سال میں داخل ہو چکا ہو۔ اس کے مقابلے میں بنت لبون آتی ہے۔ فقہی احکام میں زکات اور دیات کے باب میں اس کا تذکرہ وارد ہوا ہے۔


ابن لبون کے احکام

[ترمیم]

علم فقہ میں زکات کے باب میں اونٹوں پر زکات کا بیان وارد ہوا ہے۔ اونٹوں پر اس وقت زکات دی جاتی ہے جب وہ نصاب کی حد تک پہنچ جائیں۔ ان نصاب میں سے ایک ۲۶ اونٹوں کی مقدار کا ہونا ہے۔ اگر ۲۶ اونٹ ہوں اور بنت مخاض نہ ہو تو اس صورت میں ابن لبون کو زکات کے طور پر دیا جا سکتا ہے۔ لیکن کیا بنت مخاض کے ہوتے ہوئے ابن لبون کو زکات کے طور پر دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں فقہاء کرام میں اختلاف وارد ہوا ہے۔

دیت کے باب میں آیا ہے کہ اگر کوئی سہوا اور بھولے سے قتل کر دے تو مشہور کے مطابق ۱۰۰ اونٹ دیت کے طور پر دے گا۔ ضروری ہے کہ ان میں سے ۲۰ اونٹ ابن لبون ہوں۔ اسی طرح بھولے سے ہڈی توڑ دے تو ۱۰ اونٹ دیت کے طور پر دے گا جن میں ضروری ہے کہ دو اونٹ ابن لبون ہوں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. یزدی طباطبائی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی،ج۴، ص۳۴۔    
۲. حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی،ج۹، ص۶۹-۷۰۔    
۳. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام،ج۴۳، ص۲۳۔    
۴. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۴۳، ص۲۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

کتاب فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، جلد۱، صفحہ ۲۲۱_۲۲۲؛ آیت اللہ سید محمود ہاشمی شاہرودی کے زیر نگرانی محققین کے ایک گروہ کی جانب سے یہ مقالہ تحریر کیا گیا ہے۔


اس صفحے کے زمرہ جات : الفاظ شناسی | زکات | علم فقہ




جعبه ابزار