انیس رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



انیس رمضان کی دعا میں اس ماہ کی گھڑیوں میں خیرات، برکات اور حسنات سے بہرہ مند ہونے کی درخواست ہے۔


دعا کا متن و ترجمہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ وَفِّرْ فِيْهِ حَظِّي مِنْ بَرَكاتِهِ، وَسَهِّلْ سَبِيلِي إِلى خَيْراتِهِ، وَلا تَحْرِمْنِي قَبُولَ حَسَناتِهِ، ياهادِيا إِلى الحَقِّ المُبِينِ.
اے معبود! آج کے دن اس ماہ کی برکتوں میں میرا حصہ بڑھا دے؛ اس کی بھلائیوں کے لیے میرا راستہ آسان فرما اور میری نیکیوں کی قبولیت میں مجھے محروم نہ کر؛ اے روشن حق کی طرف ہدایت کرنے والے!

رمضان کی برکات کا نمونہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ وَفِّرْ فِیهِ حَظِّی مِنْ بَرَکَاتِهِ
’’وفّر‘‘ کا معنی ہے: زیادہ کر دے؛ خدایا! مجھے یہ توفیق دے کہ ماہ رمضان کی برکات سے فراوان حصہ اخذ کر سکوں؛ ماہ رمضان کی برکات قرآن کی تلاوت، دعائے ابو حمزہ کا ورد اور موت کی سختی اور آخرت کی منازل پر گریہ کرنا ہے۔
اس دن کی برکات کا ایک نمونہ خدا کی بارگاہ میں توبہ کرنا ہے، وہ بھی توبہ نصوح کہ پھر گناہ کی طرف بازگشت نہ ہو؛ چونکہ خدا توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے: اِنَّ اللّهَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِینَ یعنی خدا توبہ کرنے والوں اور پاک و پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے اور گناہ پر اصرار نہ کرنے کی صورت میں انہیں معاف کر دیتا ہے، اس دن کی ایک اور برکت یتیم نوازی ہے، امیر المومنین حضرت علیؑ یتیم نوازی اور ان کے امور کی رسیدگی کے حوالے سے ایک عظیم ترین نمونہ تھے چنانچہ ایک حدیث میں فرماتے ہیں: من افضل البر برالایتام یتیموں کے ساتھ نیک افضل ترین نیکیوں میں سے ہے۔ ... .
خیرات و حسنات اس مہینے کی دیگر برکات ہیں، خدائے عزوجل قرآن میں اپنے بندوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے: فاستقبوا الخیرات پس نیک کاموں میں ایک دوسرے پر سبقت کرو؛ کیونکہ انسان اپنی زندگی کے کسی بھی لمحے میں ممکن ہے کہ نیک کام کا عزم کر لے اور دوسرے لمحے اس سے منصرف ہو جائے اور زندگی کی بے وفائی کے باعث اس کارِ خیر کو انجام نہ دے سکے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ انسانوں کو کار خیر میں سبقت حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے اور ہمیں بھی یہ امر مدنظر رکھنا چاہئیے کہ شاید آئندہ ماہ رمضان تک ہماری زندگی نہ رہے کہ نیک کام انجام دے سکیں، پس آج جب ہم زندہ و سلامت ہیں اور یہ مہینہ داخل ہو چکا ہے تو بہتر ہے کہ ان فرصتوں سے استفادہ کریں، ہمیں معلوم ہونا چاہئیے کہ منافع دو قسم کا ہوتا ہے، ایک حرام منافع جیسے سود ۔۔۔ اور ایک معنوی نفع جیسے ماہ رمضان کہ جو دعا اور معنوی بہرہ مندیوں کا مہینہ ہے۔
قرآن کی قرائت ان دنوں کا بالخصوص شب قدر کا ایک اہم ترین عمل ہے؛ کیونکہ خدائے متعال فرماتا ہے: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ اُنزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ یعنی ماه رمضان کہ جس میں قرآن نازل ہوا۔ یہ آیت اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ ماہ، تلاوت اور عمل کے اعتبار سے قرآن کے احیا کا مہینہ ہے چنانچہ پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: علیک بقرائة القرآن فان قرائته کفارة للذنوب و ستر فی النار و امان من العذاب تمہارے اوپر قرائتِ قرآن لازم ہے چونکہ قرآن کی قرائت گناہوں کا کفارہ ہے اور دوزخ کی آگ سے ڈھال اور عذاب سے امان کا باعث ہے۔

سود خوروں کے خلاف جدوجہد

[ترمیم]

سود خوروں کے خلاف جدوجہد کریں! ’’حظ‘‘ کا معنی حصہ ہے، بعض لوگ لین دین میں قرض دیتے وقت حرام حصہ لیتے ہیں اور اہل ربا ہیں۔
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ منافع دو طرح کا ہے، ایک حرام منافع جیسے سود ۔۔۔۔ اور دوسرا معنوی فائدہ جیسے ماہ رمضان جو معنوی فوائد اور دعا کا مہینہ ہے۔
اگر آپ باخبر تھے کہ آپ کا ہمسایہ تہی دست ہے اور آپ نے اس کی مدد نہیں کی تو یہ اسلام کا انکار ہے! صرف دعا پڑھنے سے انسان بہشتی نہیں ہوتا، ضروری ہے کہ فقرا کی ضروریات کو پورا کیا جائے؛ یہاں پر ایسے عزت دار فقیر مراد ہیں جو فقیر ہونے کے باوجود اپنی خودداری کے باعث فقر کا اظہار نہیں کرتے۔

راهِ خیرات کی آسانی

[ترمیم]

وَ سَهِّلْ سَبِیلِی اِلَی خَیْرَاتِهِ
خدایا! راہ خیرات کو میرے اوپر آسان فرما، ایک نیک کام افطاری دینا ہے، اگر مالی گنجائش ہو تو افطاری دیں کہ جس کا بہت ثواب ہے۔
لہٰذا خدا سے دعا کریں کہ ہمارے اوپر خیرات کی راہ کو آسان فرمائے؛ ضروری ہے کہ ہمسائے کی احوال پرسی کی جائے، بعض لوگوں کے پاس سحری میں کھانے کو کچھ نہیں ہوتا اور وہ سوکھی روٹی کے ساتھ روزہ رکھتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کی ذمہ داری ہے کہ خبرگیری کریں، تحقیق کریں اور فقیر ہمسائیوں کے حالات سے مطلع ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ امام معصومؑ نے ایک شخص کا مواخذہ کیا کہ تو اپنے فقیر ہمسائے کے حالات سے بے خبر کیوں تھا؟ اس شخص نے کہا: مجھے علم نہیں تھا۔
حضرتؑ نے فرمایا: میں تمہارا مواخذہ کروں گا کہ تمہیں علم کیوں نہ تھا؛ اگر تم باخبر تھے کہ تمہارا ہمسایہ نادار ہے اور تم نے اس کی مدد نہیں کی تو یہ کفر ہے!
صرف دعا پڑھنے سے انسان بہشتی نہیں ہوتا بلکہ ضروری ہے کہ فقرا کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے اور ایسے فقرا پر خصوصی توجہ دی جائے جو بے عزتی کے خوف سے اظہارِ فقر نہیں کرتے۔
جامع السعادات میں آیا ہے کہ ایک شخص کی غیبت کی گئی تو اس شخص نے غیبت کرنے والے کو ہدیہ بھیجا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ ضروری ہے کہ ہم خدا سے روزانہ نیکیوں کی قبولیت کی توفیق مانگیں۔

حسنات کا ضیاع

[ترمیم]

ایسا کام نہ کریں کہ اچھے اعمال ضائع ہو جائیں۔
وَ لاَ تَحْرِمْنِی قَبُولَ حَسَنَاتِهِ
خدایا! حسنات کی قبولیت سے مجھے محروم نہ فرما، خدایا! اگر میں اچھا کام کرتا ہوں، نماز تہجد اور دعائے ابو حمزہ پڑھتا ہوں تو میرے اعمال کی حسنات کو مجھ تک پہنچا اور مجھے محروم نہ فرما؛ یعنی میں ایسا کام نہ کروں کہ وہ حسنات ضائع ہو جائیں، مثلا اگر ایک غیبت کروں تو میرے چالیس دن کے سارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی غیبت کرے تو اس کی چالیس دن کی عبادت اس کے نامہ عمل میں لکھی جاتی ہیں کہ جس کی غیبت کی گئی ہے۔
[۸] دیلمی، حسن بن محمد، ارشاد القلوب، ترجمه رضایی ج۱، ص۲۷۸۔

لہٰذا اگر کوئی شخص آپ کی غیبت کرے تو آپ اس سے خوش ہو جائیں کیونکہ چالیس دن تک جو کار خیر کرے گا، وہ آپ کے نامہ عمل میں ثبت ہو گا؛ جامع السعادات میں منقول ہے کہ ایک شخص کی غیبت کی گئی تو اس نے غیبت کرنے والے کیلئے تحفہ بھجوا دیا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ پس ضروری ہے کہ روزانہ نیکیوں کے ہمارے اپنے حق میں قبول ہونے کی دعا کریں۔
امام صادقؑ نے فرمایا: من هم بشی من الخیر فلیعجله فان کل شی فیه تاخیر للشیطان فیه نظرة
جو شخص بھی کسی کار خیر کی انجام دہی کا قصد کرے تو وہ جلدی کرے کیونکہ ہر اس کام پر شیطان کی نظر ہوتی ہے جس میں تاخیر کی جائے۔
یَا هَادِیاً اِلَی الْحَقِّ الْمُبِین
اے خدا! جو حق کی طرف رہنمائی کرنے والا ہے؛ ہمیں خدا کا کس قدر شکرگزار ہونا چاہئیے کہ اس نے ہمیں دین حق کی ہدایت کی ہے اور ہم سب امیر المومنین علی بن ابی طالبؑ کے شیعہ ہیں۔ ’’حقّ مبین‘‘ درحقیقت اہل بیتؑ کی ولایت ہے اور خدا نے ہمیں اہل بیتؑ کی ولایت کا راستہ دکھایا ہے۔

کارِ خیر کی اہمیت اور گناہ کا حجاب

[ترمیم]

کارِ خیر کی انجام دہی کا قصد کرو تو اس میں تاخیر نہ کرو؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اکثر اوقات کارِ خیر کرنے والے بندے سے کہتا ہے کہ مجھے اپنی عظمت کی قسم! (اس کار خیر کی انجام دہی کے باعث) میں تمہیں عذاب نہیں کروں گا۔
آج کے دن ہم خدا سے یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے تاکہ ہم نیک کام پر عمل کر سکیں کیونکہ اگر خدا انسان کی مدد نہ فرمائے تو وہ ہرگز کار خیر نہیں کر سکتا؛ کیونکہ شیطان گھات لگا کر بیٹھا ہے تاکہ انسان اچھے اور خدا پسند کاموں کو انجام نہ دے۔ لہٰذا امام صادقؑ نے فرمایا: من هم بشی من الخیر فلیعجله فان کل شی فیه تاخیر للشیطان فیه نظره؛ جو کوئی کار خیر کی انجام دہی کا قصد کرتا ہے تو اس میں جلدی کرے کیونکہ ہر کار خیر جس میں تاخیر ہو، شیطان کی اس پر نظر ہوتی ہے۔

گناہ ایک حجاب ہے جسے بندہ اپنے اور خدا کے درمیان ایجاد کرتا ہے اور وہ حجاب یہ ہے کہ گناہ کو انجام دینے سے انسان کے دل پر سیاہ نقطہ پیدا ہو جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اور گناہ کے تکرار سے وہ سیاہ نقطے بڑھ جاتے ہیں یہاں تک کہ انسان اپنے سیاہ دل کے ساتھ خدا سے رابطہ برقرار نہیں کر سکتا اور اگر کوئی اپنے خدا سے دور ہو جائے تو وہ ہرگز نیک کام انجام نہیں دے سکتا۔
امام صادقؑ کے کلام میں کارِ خیر کی اہمیت:
اذا همت بشی من الخیر فلاتوخره فان الله عزوجل ربها اطلع علی العبد و هو علی شی من الطاعه فیقول و عزتی و جلالی لا اعذبک بعدها ابدا؛ کار خیر کی انجام دہی کا قصد کرو تو اس میں تاخیر نہ کرو؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اکثر اوقات کار خیر کرنے والے بندے سے کہتا ہے کہ مجھے اپنی عظمت کی قسم! (اس کار خیر کی انجام دہی کے باعث) میں تمہیں عذاب نہیں کروں گا۔

ولاتحرمنی قبول حسناته سے کیا مقصود ہے؟!
انسان اپنی زندگی میں انجام دینے والے گناہوں کی وجہ سے کچھ نیک کاموں کو بجا لانے سے محروم ہو جاتا ہے کیونکہ گناہ ایک حجاب ہے جسے بندہ اپنے اور خدا کے مابین ایجاد کرتا ہے اور اس حجاب کی کیفیت یہ ہے کہ انسان کے دل پر ہر گناہ کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے ایک سیاہ نقطہ بن جاتا ہے اور وقت کے ساتھ زیادہ گناہ کرنے سے وہ سیاہی پھیلتی جاتی ہے یہاں تک کہ انسان اپنے اس سیاہ دل کے ساتھ خدا سے ارتباط برقرار نہیں کر سکتا اور جو اپنے خدا سے دور ہو جائے وہ ہرگز نیک کام انجام نہیں دے سکتا۔ اس کے باوجود ہم خدا کی بارگاہ میں استغاثہ کرتے ہیں اور اسے دین حق کی قسم دیتے ہیں کہ ہمیں گناہوں سے دور رکھے اور اپنی بارگاہ میں مورد قبول حسنات کو بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ عناوین

[ترمیم]

یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاتین رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاسات رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسولہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعا••اٹھارہ رمضان کی دعابیس رمضان کی دعااکیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعااٹھائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۱۹۰۔    
۲. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۲۱۔    
۳. بقره/سوره۲، آیه۲۲۲۔    
۴. تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غررالحکم و دررالکلم، ج۱، ص۶۸۰۔    
۵. مائده/سوره۵، آیه۴۸۔    
۶. بقره/سوره۲، آیه۱۸۵۔    
۷. محدث نوری، حسین، مستدرک الوسائل، ج۷، ص۳۲۲۔    
۸. دیلمی، حسن بن محمد، ارشاد القلوب، ترجمه رضایی ج۱، ص۲۷۸۔
۹. حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۱، ص۸۶۔    
۱۰. حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۱، ص۸۶۔    
۱۱. حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۱، ص۸۵۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز نوزدهم ماه رمضان‘‘ تاریخ نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۹۔    






جعبه ابزار