اکیس رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اکیس رمضان کی دعا کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی، شیطان کے انسان پر غلبہ نہ پانے اور آخرت میں بہشت کے حصول کی التجا کی گئی ہے۔


دعا کا متن و ترجمہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي فِيْهِ إِلى مَرْضاتِكَ دَلِيلا، وَلا تَجْعَلْ لِلْشَّيْطانِ فِيْهِ عَلَيَّ سَبِيلاً وَاجْعَلْ الجَنَّةَ لِي مَنْزِلاً وَمَقِيلاً، يا قاضِيَ حَوائِج الطَّالِبِينَ
اے معبود! آج کے دن اپنی رضاؤں کی طرف میری رہنمائی کا سامان کر؛ اس میں شیطان کو مجھ پر کسی طرح کا اختیار نہ دے اور جنت کو میرا مکان اور ٹھکانہ قرار دے؛ اے طلبگاروں کی حاجتیں پوری کرنے والے!

خدا کے وصال کا راستہ

[ترمیم]

اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ تعلیم دی ہے کہ کیسے دعا کریں اور کس کیفیت سے اس کی بارگاہ تک رسائی کی سعی کرے؛ اللہ تعالیٰ نے وصال کا راستہ بھی متعین فرما دیا ہے۔
دعائے توسل میں اللہ تعالیٰ کی چودہ حجتوں سے باذن اللہ شفاعت کا سوال کرتے ہیں اور ان کے وسیلے سے دعا کرتے ہیں۔ آئمہ ہدیٰ راہ بشریت کے روشن چراغ اور پوری مخلوق کے رہنما ہیں۔ آج کی دعا میں ہم خدا سے التجا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی خوشنودی کی راہ پر گامزن کر دے۔
حدیث میں منقول ہے: تم مریضوں کی طرح ہو اور خدا تمہارا طبیب ہے۔

رضائے الہٰی بندوں کی رضایت کے مرہون منت

[ترمیم]

اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بندوں کی رضامندی کے مرہون منت ہے!
اس دعا میں ہم یہ التجا و درخواست کرتے ہیں کہ خدایا! ایسا لطف وکرم فرما کہ مجھے سے ایسے اعمال صادر ہوں کہ تو مجھ سے راضی ہو جائے۔ حدیث میں ہے کہ اگر یہ جاننا چاہتے ہو کہ خدا تم سے راضی ہے یا نہیں، تو پہلے اپنے دل میں یہ دیکھو کہ تم خدا سے راضی ہو یا نہیں؟!
اگر اس نے کسی کو کچھ دیا ہے اور مجھے نہیں دیا ہے تو یقین رکھنا چاہئیے کہ یہ تقسیم ہماری بہتری میں تھی۔ جس طرح ڈاکٹر ہر ایک کی مصلحت کے حساب سے دوا تجویز کرتا ہے اسی طرح خدا بھی ہماری مصلحت کا خوب علم رکھتا ہے اور اسی حساب سے ہر چیز کا مقدر بنتا ہے!
اگر آپ خدا سے بطور کامل راضی ہوئے تو جان لیں کہ خدا بھی آپ سے راضی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ خدا سے راضی نہیں ہوتے اور زندگی میں خدا کے بارے میں شکوہ و شکایت کرنے لگ جاتے ہیں؛ کیوں خدا نے مجھے نہیں دیا، اسے دے دیا! کیوں، کیوں، کیوں!
حدیث میں ہے کہ اگر یہ جاننا چاہتے ہو کہ خدا آپ سے راضی ہے یا نہیں تو پہلے یہ دیکھو کہ اپنے دل میں آپ خدا سے راضی ہیں یا نہیں؟!
حدیث میں ارشاد ہے: تم مریض کی مثل ہو اور خدا تعالیٰ تمہارا طبیب ہے۔ طبیب کیا کرتا ہے؟! ہر کسی کو اس کی طبیعت کے حساب سے نسخہ دیتا ہے چونکہ وہ اس کی نبض اور طبیعت سے اچھی طرح آگاہ ہے اور جانتا ہے کہ اسے کیا کرنا چاہئیے! لہٰذا ہمیں خدا کی تقسیم پر راضی رہنا چاہئیے کہ اگر کسی کو کوئی چیز دیتا ہے اور مجھے نہیں دیتا تو جان لیں اور یہ یقین رکھیں کہ ہماری بہتری اسی میں تھی کہ جیسا اس نے فیصلہ کیا۔ جس طرح ڈاکٹر ہر کسی کی بہتری کو سمجھتا ہے پھر اسے کوئی دوائی دیتا ہے یا نہیں دیتا، اسی طرح خدا بھی ہماری مصلحت کو سمجھتا ہے اور اس کے حساب سے عطا کرتا ہے!

متعلقہ عناوین

[ترمیم]

یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاتین رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاسات رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسولہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعا••اٹھارہ رمضان کی دعاانیس رمضان کی دعابیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعااٹھائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۲۱۔    
۲. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۲۰۳۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز بیست و یکم ماه رمضان‘‘ تاریخ نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۹۔    






جعبه ابزار