تفسیر عطیہ عوفی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



عطیہ عوفی کی طرف ایک تفسیر منسوب ہے جسے تفسیر عطیہ عوفی کہا جاتا ہے۔ یہ تفسیر معروف تابعی عطیہ عوفی سے منسوب ہے۔ عطیہ عوفی کوفہ کے رہنے والے تھے اور امام علیؑ کے شیعوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ عطیہ عوفی نے متعدد صحابہ کرام سے روایات نقل ہیں جوکہ مکتب تشیع اور اہل سنت ہر دو کی کتب احادیث و تفاسیر میں وارد ہوئی ہیں۔


عطیہ عوفی کا مختصر تعارف

[ترمیم]

عطیہ کا نام عطیہ بن سعد بن جنادۃ عوفی ہے۔ آپ کی کنیت ابو الحسن اور جدلی کے عنوان سے معروف تھے۔ آپ کا شمار امام علیؑ کے شیعوں میں ہوتا تھا جیساکہ اہل سنت علماءِ رجال نے تصریح کی ہے۔ آپ کی ولادت امام علیؑ کے زمانے میں ہوئی اور امامؑ نے آپ کا نام عطیہ تجویز کیا۔ عطیہ عوفی نے تفسیر و تأویل کا علم ابن عباس، زید بن ارقم، عکرمہ، عدی بن ثابت اور اسی طرح دیگر شخصیات سے لیا۔ معروف قول کے مطابق آپ کی وفات ۱۱۱ ھ کو ہوئی۔

کتاب کا مختصر تعارف

[ترمیم]

عطیہ عوفی کی تفسیر پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ اگرچے ابھی یہ تفسیر ہمارے ہاتھ میں موجود نہیں لیکن تفسیری منابع سے معلوم ہوتا ہے کہ عطیہ نے تفسیر کو تحریر کرنے کے بعد حضرت عبد اللہ ابن عباس کے سامنے پیش کیا۔ برقی نے عطیہ کو امام باقرؑ کے اصحاب میں شمار کیا ہے۔ معروف اہل سنت رجالی شمس الدین ذہبی نے میزان الاعتدال میں عطیہ عوفی کے شیعہ ہونے کی وجہ سے تضعیف کی ہے، جیساکہ ذہبی نے تحریر کیا ہے:کان عطیة یتشیع؛ عطیہ میں تشیع پائی جاتی تھی۔
[۸] شفیعی، محمد، مفسران شیعہ، ص۷۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، ج ۶، ص ۳۰۵۔    
۲. ذہبی، محمد بن احمد، میزان الاعتدال، ج۳، ص۷۹۔    
۳. زرکلی، خیر الدین، الاعلام، ج۴، ص۲۳۷۔    
۴. بخاری، محمدبن اسماعیل، التاریخ الکبیر، ج۷، ص۸۔    
۵. ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، تہذیب التہذیب، ج۷، ص۲۲۴-۲۲۶۔    
۶. ابن سعد، محمد بن سعد، طبقات الکبری، ج۶، ص۳۰۴۔    
۷. خوئی، سید ابو القاسم، معجم الرجال الحدیث، ج۱۲، ص۱۶۴۔    
۸. شفیعی، محمد، مفسران شیعہ، ص۷۰۔
۹. آقا بزرگ تہرانی، محمد محسن، الذریعۃ، ج۴، ص۲۸۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

سایت اندیشہ قم، مقالہ تفاسیر قرن دوم سے یہ تحریر لی گئی ہے، مشاہدہ کرنے کی تاریخ ۱۳۹۵/۳/۵۔    






جعبه ابزار