حدیث ظاہر

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حديث ظاہر علم حدیث كى اصطلاحات ميں سے ايك اصطلاح ہے۔ حديث ظاہر وہ حديث ہے كہ جس كى دو طرفوں ميں سے ايك طرف رجحان ركھتى ہو۔


اصطلاح كى وضاحت

[ترمیم]

علم حديث ميں روايت مختلف جہات سے متعدد اقسام ميں تقسيم ہو سكتى ہے۔ كبھى حدیث كو متن كے اعتبار سے تقسيم كيا جاتا ہے اور كبھى اس كو سند كے اعتبار سے تقسيم كيا جاتا ہے، اور بعض اوقات سند اور متن ہر دو لحاظ سے تقسيم كيا جاتا ہے۔ علم حديث ميں حديث و خبر متن كے لحاظ سے ظاهر، نص، مجمل اور مؤوّل ميں تقسيم ہوتى ہے۔

حدیث ظاہر كى تعريف

[ترمیم]
حديث ظاہر سے مراد وہ حديث ہے كہ جس كے متن ميں كئى احتمالات ديئے جا سكتے ہوں، ليكن ان احتمالات ميں سے ايك احتمال بقيہ ديگر پر ترجيح ركھتا ہو۔
علم حديث كے مطابق اگر ہمارے پاس ايك ايسى حديث ہو جس كے متن كا صرف ايك معنى ہو اور متن ميں دوسرے معنى كا اصلًا احتمال بھى نہيں ديا جا سكتا ہو تو اس حديث كو نصّ كہا جاتا ہے۔

ليكن اگر متنِ حديث سے ايك زائد معانى سمجھ آ رہے ہوں، مثلا دو يا دو سے زائد معنى يا احتمالات ظاہر ہو رہے ہوں اور تمام احتمالات اور معانى كا ہونا برابر ہو تو اس حديث كو مُجمل كہا جاتا ہے۔

اسى طرح اگر متنِ حديث سے ايك سے زائد معانى ظاہر ہو رہے ہوں اور ان سب معانى كا احتمال ديا جا سكتا ہے ليكن ان معانى ميں سے ايك معنى ديگر معانى و احتمالات پر ترجيح ركھتا ہے تو اس حديث كو حديثِ ظاہر كہتے ہيں۔ حديثِ ظاہر ميں متن كى دلالت متعدد معانى پر ہوتى ہے ليكن سب معانى مراد ہونے كے احتمالات برابر اور مساوى نہيں بلكہ ان ميں سے ايك معنى ديگر تمام احتمالات و معانى پر ترجيح ركھتا ہے۔

اگر متنِ حديث كى دلالت متعدد معانى پر ہو اور كسى دلیل كى وجہ سے ان معانى ميں سے ايك معنى كو ترجيح دى جائے تو اس حديث كو مؤول كہتے ہيں۔

بعض علماء نـے كہا ہے كہ حديثِ ظاہر سے مراد وہ حديث ہے جو واضح و آشكار طور پر ايك معنى پر دلالت كرے۔
كچھ علماء نے يہ كہا ہے كہ جس حديث ميں تاویل كرنے كى گنجائش ہو اس كو حديثِ ظاہر كہتے ہيں۔
بعض علماء كى رائے ہے كہ حديث ظاہر اور حديث نصّ كے مطابق اس كے متن پر عمل كرنا واجب ہے اور ان حديثِ ظاہر و نصّ ميں مجاز كا احتمال دينا صحيح نہيں ہے۔ كيونكہ مجاز قرار دينا قرینہ اور دلیل كا محتاج ہوتا ہے۔ بعض كى رائے يہ ہے كہ اگر حديث نصّ اور حديث ظاہر ميں تعارض و ٹكراؤ ہو جائے تو حديث نصّ كے مطابق عمل كرنا ترجيح ركھتا ہے۔
حديث ظاہر كو روايت ظاہر ، خبر ظاہر اور ظاہر سے تعبير كيا جاتا ہے.
[۳] مدیرشانہ چی، کاظم، درایہ الحدیث، ص۷۴۔
[۴] علامہ نجفی، سیدضیاءالدین، ضیاء الدرایہ، ص۳۶۔
[۵] مامقانی، عبداللہ، مستدرکات مقباس الهدایہ، ج۵، ص۲۰۔
[۶] مامقانی، عبدالله، مستدرکات مقباس الهدایہ، ج۵، ص۳۱۷۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. سبحانی، جعفر، اصول الحدیث و احکامہ، ص۹۶۔    
۲. آمدی، علی بن محمد، الاحکام فی اصول الاحکام، ج۱، ص۳۴۲۔    
۳. مدیرشانہ چی، کاظم، درایہ الحدیث، ص۷۴۔
۴. علامہ نجفی، سیدضیاءالدین، ضیاء الدرایہ، ص۳۶۔
۵. مامقانی، عبداللہ، مستدرکات مقباس الهدایہ، ج۵، ص۲۰۔
۶. مامقانی، عبدالله، مستدرکات مقباس الهدایہ، ج۵، ص۳۱۷۔
۷. مامقانی، عبداللہ، مقباس الهدایہ، ج۱، ص۳۱۶۔    
۸. عاملی، حسین بن عبدالصمد، وصول الاخیار الی اصول الاخبار، ص۸۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، ماخوذ از مقالہ، حدیث ظاہر، تاریخِ لنک ۸/۸/۲۰۱۹۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصول فقہ | علم حدیث | علم درایت




جعبه ابزار