دلالت عقلی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالت عقلی سے مراد عقل کے حکم کی وجہ سے کسی معنی پر دلالت ہونا ہے۔ جب دالّ اور مدلول کے درمیان تلازم ذاتی پایا جائے تو یہاں سے دلالتِ عقلی جنم لیتی ہے۔


دلالت عقلی کی وضاحت

[ترمیم]

دلالتِ ذاتی کی اقسام میں سے ایک دلالت عقلی ہے۔ اس کے مقابلے میں دلالتِ طبعی اور دلالت لفظی آتی ہے۔ دلالتِ عقلی سے مراد وہ دلالت ہے جو دال اور مدلول کے مابین ذاتی تعلق اور تلازم سے جنم لے۔ اس ذاتی تلازم اور تعلق کو عقل درک کرتی ہے اور دال سے فورا مدلول تک پہنچ جاتی ہے۔

مثال

[ترمیم]

۱۔ اثر اور مؤثّر کے درمیان تعلق کو جاننے کے بعد اثر سے مؤثر کی طرف ذہن کا منتقل ہونا۔ اس مثال میں اثر دالّ کہلائے گا اور مؤثر مدلول۔
۲۔ سورج کی کرن دیکھ کر سورج کی طرف ذہن کا منتقل ہو جانا۔ سورج کی کرن اور سورج میں تلازم ذاتی نوعیت کا ہے جس کی وجہ سے دلالتِ عقلی جنم لیتی ہے۔ سورج کی کرن دال اور سورج مدلول کہلائے گا۔

دلالت عقلی کا حکم

[ترمیم]

دلالت عقلی جگہ یا زمانہ کے تبدیل ہونے سے تبدیل نہیں ہوتی اور نہ کسی جگہ کچھ اور کسی جگہ اور ہو گی۔ پس نہ اس میں اختلاف برپا ہوتا ہے اور نہ تخلف۔
[۲] کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، تہانوی، محمد علی، ج ۱، ص ۴۸۷۔
[۳] اصول الفقہ الاسلامی، زحیلی، وہبہ، ج ۱، ص ۳۵۹۔
[۴] منطق صوری، خوانساری، محمد، ص ۵۸۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. المنطق، مظفر، محمد رضا، ص ۴۱۔    
۲. کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، تہانوی، محمد علی، ج ۱، ص ۴۸۷۔
۳. اصول الفقہ الاسلامی، زحیلی، وہبہ، ج ۱، ص ۳۵۹۔
۴. منطق صوری، خوانساری، محمد، ص ۵۸۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۵۹، مقالہِ دلالت عقلی سے یہ تحریر حاصل کی گئی ہے۔    






جعبه ابزار