دلالت مفہومی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالت مفہومی سے مراد لفظ کا معنیِ منطوق کے لازمہ پر دلالت کرنا ہے۔


دلالت مفہومی کی وضاحت

[ترمیم]

دلالت لفظی کی اقسام میں سے ایک دلالتِ مفہومی ہے جس کے مقابلے میں دلالت منطوقی آتا ہے۔ لفظ کی دلالت کلام کے معنیِ لازم پر ہو تو اس کو دلالت مفہومی کہا جاتا ہے۔ معنیِ مفہومی براہ راست کلام سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ معنیِ منطوقی کا لازمہ قرار پاتا ہے۔ بالفاظِ دیگر کلام کا ایک معنیِ منطوقی ہے جو براہ راست کلام سے حاصل ہوتا ہے اور ایک معنیِ مفہومی ہے جو کلام سے براہ راست حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ معنیِ منطوقی کا لازمہ ہوتا ہے، اس صورت میں لفظ کی دلالت معنیِ مفہومی پر ہو تو اس کو دلالتِ مفہومی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ لازمہ آیا لزوم بمعنی اخص ہے یا لزوم بمعنی اعم؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ قول مشہور یہ ہے کہ یہ لازمہ لزوم بمعنی اخص ہے۔ مثلا امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت میں وارد ہوا ہے: إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ كُرٍّ لَمْ‌ يُنَجِّسْهُ‌ شَيْ‌ء؛ جب پانی کُر کی مقدار تک پہنچ جائے تو (نجس) شیء اس کو نجس نہیں کرتی۔ اس روایت کا دلالتِ منطوقی یہ بنے گا کہ اگر پانی کُر کی مقدار تک پہنچ جائے تو (نجس) شیء کے ملنے سے وہ نجس نہیں ہو گا۔ جبکہ اس کا دلالتِ مفہومی یہ بنتا ہے کہ اگر پانی کُر کی مقدار تک نہیں پہنچا تو وہ نجاست کے ملنے سے نجس ہو جائے گا۔

مفہوم آیا دلالت کی صفت ہے یا مدلول کی ؟

[ترمیم]

علماءِ اصول میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ کلام کا یہ مفہوم آیا دلالت کی صفت واقع ہوتا ہے یا مدلول کی ؟ بعض علماء جیسے آیت اللہ حسین بروجردی قائل ہیں کہ یہ مدلول کی صفت بنتا ہے۔ اس کے مقابلے دیگر علماء قائل ہیں کہ یہ دلالت کی صفت قرار پاتا ہے۔ جبکہ بعض علماء نے اس بحث کو امر نسبی اور اعتباری قرار دیا ہے۔

دلالتِ مفہومی کی حجیت

[ترمیم]

دلالتِ مفہومی کی حجیت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
[۵] خلیفه بابکر، مناہج الاصولیین، حسن، ص۱۲۴۔
[۸] فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول، ولائی، عیسی، ص۳۲۴۔
[۱۰] اصول الفقہ الاسلامی، زحیلی، وہبہ، ج۱، ص ۳۶۱۔
[۱۲] فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۴، ص۳۹۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نائینی، محمد حسین، اجود التقریرات، ج۱، ص۴۱۴۔    
۲. الکافی، کلینی، محمد بن یعقوب، ج ۲، ص ۳۔    
۳. قوانین الاصول، میرزا قمی، ابو القاسم بن محمد حسن، ج۱، ص۳۰۴۔    
۴. نہایۃ الاصول، بروجردی، سید حسین، ص۲۶۴۔    
۵. خلیفه بابکر، مناہج الاصولیین، حسن، ص۱۲۴۔
۶. مناہج الوصول الی علم الاصول، خمینی، روح الله، ج۲، ص۱۷۸۔    
۷. محاضرات فی اصول الفقہ، خوئی، ابو القاسم، ج۵، ص۱۴۴۔    
۸. فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول، ولائی، عیسی، ص۳۲۴۔
۹. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج۱، ص۱۱۱-۱۱۲۔    
۱۰. اصول الفقہ الاسلامی، زحیلی، وہبہ، ج۱، ص ۳۶۱۔
۱۱. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر،ج ۲، ص ۲۰۔    
۱۲. فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۴، ص۳۹۴۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۶۰، مقالہِ دلالت مفہومی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار