سات رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سات ماہ رمضان کی دعا عبادت، روزہ داری اور ذکر خدا کی بجا آوری کیلئے خدا سے مدد مانگنے کے مضمون پر مشتمل ہے۔


دعا کا متن و ترجمہ

[ترمیم]

ساتویں دن کی دعاء: اللَّهُمَّ أَعِنِّي فِيْهِ عَلى صِيامِهِ وَقِيامِهِ، وَجَنِّبْنِي فِيْهِ مِنْ هَفَواتِهِ وَآثامِهِ، وَارْزُقْنِي فِيْهِ ذِكْرَكَ بِدَوامِهِ، بِتَوْفِيقِكَ يا هادِيَ المُضِلِّينَ.
اے معبود! آج کے دن مجھے روزہ رکھنے اور عبادت کرنے میں مدد دے اور اس میں مجھے بے کار کی باتوں اور گناہوں سے بچائے رکھ اور اس میں مجھے یہ توفیق دے کہ ہمیشہ تیرے ذکر و یاد میں رہوں؛ اے گمراہوں کو ہدایت دینے والے!

روزے کے انفرادی فوائد

[ترمیم]

اَللّهُمَّ اَعِنّی فیهِ عَلی صِیامِهِ وَقِیامِهِ.
خدایا! مدد فرما کہ اس مہینے میں روزہ رکھ سکوں اور شب بیداری کروں۔ اگر خدا نے مدد کی تو مجھے بھوک کا احساس نہیں ہو گا۔ شب و سحر کی عبادت، دعائے ابو حمزہ ثمالی اور دعائے افتتاح کی تلاوت کروں گا۔ بعض اوقات کچھ لوگوں کو ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کے حوالے سے اضطراب و پریشانی ہوتی ہے کہ کس طرح روزہ رکھیں گے؟! خوب! دعا کیجئے اور خدا آپ کی مدد فرمائے گا۔
روزہ کیا ہے اور اس کے فوائد کیا ہیں؟ روزہ لغت اور رسائل عملیہ کی رو سے نام ہے: کسی شخص کے کھانے پینے اور دیگر مبطلات روزہ سے پرہیز کا (جو رسائل عملیہ میں مذکور ہیں) اور اسی طرح اعضا و جوارح کے گناہوں سے پرہیز کیا جائے اور آخرکار روزہ دار کی جانب سے غیر اللہ کی طرف ہر طرح کی توجہ سے پرہیز۔
روزے کے بہت سے فوائد و آثار مذکور ہیں کہ جن میں سے بعضض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:
۱۔ اسلام میں روزے کا ایک فائدہ تندرستی ہے؛ چنانچہ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: روزہ رکھو تاکہ صحت مند رہو اور سائنس جس قدر ترقی کر رہی ہے، روزے کے اتنے ہی فوائد کا انکشاف ہو رہا ہے۔
روزہ انسانوں کی دوسرے انسانوں کی طرف توجہ کا باعث ہوتا ہے! جیسا کہ روایت میں آیا ہے: خدا نے روزہ واجب کیا تاکہ امیر اور فقیر ایک جیسے ہو جائیں۔ روزہ اس امر کا باعث ہوتا ہے کہ دولت مند بھوک اور پیاس کا مزہ چکھیں اور فقرا و مساکین کی فکر کریں تاکہ اس طرح ان کے انسانی جذبات متاثر ہوں اور وہ اپنی آمدنی کے ایک حصہ میں انہیں شریک کریں۔
۲۔ جہنم کی آگ کے سامنے ڈھال ہے۔ حضرت رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: الصوم جنه من النار؛ روزہ جہنم کی آگ کے سامنے ایک ڈھال ہے۔
۳۔قبولیت دعا کا ضامن ہے۔ رسولؐ خدا فرماتے ہیں: لا ترد دعوه الصائم؛ روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔
۴۔ گناہوں کی بخشش کا باعث ہے۔ رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: جو شخص ماہ رمضان میں خدا کیلئے روزہ رکھے، اس کے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
۵۔ یہ امر فرشتوں کی جانب سے دعا کا باعث ہوتا ہے۔ رسول اکرمؐ اس بارے میں فرماتے ہیں: خدا نے فرشتوں کو مقرر فرمایا ہے کہ روزہ داروں کیلئے دعا کریں۔

روزے کے معاشرتی فوائد

[ترمیم]

البتہ آیات و روایات میں مذکور دسیوں فوائد روزے کے انفرادی آثار کی طرف ایک اشارہ تھے۔ روزے کے بہت سے مجموعی فوائد بھی ذکر کیے گئے ہیں کہ جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جائے گا:
۱۔ روزہ انسانوں کے اندر اجتماعی احساس کو بیدار کرتا ہے! جیسا کہ ایک روایت میں آیا ہے: خدا نے روزہ کو واجب کیا تاکہ دولت مندوں اور فقرا کو ایک جیسا کر دے۔ روزہ اس امر کا باعث ہوتا ہے کہ دولت مند بھوک اور پیاس کا مزہ چکھیں اور غریبوں کی مدد کا سوچیں۔
۲۔ روزہ رکھنے سے انسان بہت سی اخلاقی اور معاشرتی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ منجملہ: جھوٹ ، فضول بحث، غیبت ، تہمت ، گالم گلوچ اور غصہ، لوگوں کو تکلیف پہنچانا، اہل فساد سے میل جول ، چغل خوری، حرام خوری وغیرہ ۔ بلاتردید ان گناہوں میں سے ہر ایک پر قابو پائے جانے کی صورت میں بہت سی معاشرتی آفات سے بچاؤ اور سکون میسر ہوتا ہے۔
’’مجھے دائمی ذکر کی سعادت نصیب فرما‘‘ قابل توجہ ہے کہ قرآن کریم زبانی ذکر کے علاوہ، قلبی ذکر کی تحسین کرتا ہے۔ ذکر و فکر باہم حائز اہمیت ہیں۔ افسوس کہ جو ذکر کہتے ہیں مگر اہل فکر نہیں ہیں اور جو اہل فکر ہیں وہ اہل ذکر نہیں ہیں! ذکر عبادت کا ایک روشن نمونہ ہے، ذکرِ خدا اور اس کی نعمتیں، شکر و سپاس کا مقدمہ ہیں۔ دوسری جانب خدا کی یاد سے غفلت موجب کفر ہے۔ ذکر ایک قسم کا قلبی حضور ہے کہ جس کے ذاکر کیلئے بہت عمدہ اثرات ہیں، منجملہ: توکل ، معرفت ، شکر، خدا کی طرف دائمی توجہ اور گناہ و لغزش سے اجتناب اور خدا کی نسبت محبت اور امید و رجا۔ ذکر، انسان کے مقام کو اس حد تک عروج عطا کرتا ہے کہ فرماتا ہے: تو میرا ذکر کر تاکہ میں تیرا ذکر کروں گا۔ فاذکرونی اذکرکم.

روزے کی اقسام

[ترمیم]

وَجَنِّبْنی فیهِ مِنْ هَفَواتِهِ وَ اثامِهِ.
خدایا! ہمارے ماہ رمضان کو لغزش و گناہ سے محفوظ فرما۔ بدبختی ہے کہ انسان پورا سال گناہ کرے اور ماہ رمضان میں بھی گناہ کرتا رہے۔ ماہ رمضان میں ہمارے تمام اعضا و جوارح کا روزہ ہونا چاہئیے اور اگر ایسا روزہ رکھیں کہ ہماری آنکھیں، ہماری زبان اور ہمارے کان معصیت کریں، جھوٹ بولیں اور غیبت سنیں تو ہمارا روزہ عام ہو جائے گا۔ تاہم ہمیں کہا گیا ہے کہ خاص روزہ رکھو یعنی اعضا و جوارح کا بھی روزہ ہونا چاہئیے۔
حدیث ہے کہ جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو ضروری ہے کہ آپ کے کانوں ، آنکھوں اور جلد کا بھی روزہ ہو۔ ہمارے اعضا و جوارح کا بھی روزہ ہو تاکہ یہ روزہ ہمارے اندر اثر کرے۔
البتہ ایک روزہ اور بھی ہے کہ جو خاص الخاص روزہ ہے۔ اس روزے میں ہمارا قلب ماہ رمضان میں غیر اللہ کی طرف متوجہ نہیں ہوتا ہے۔
حدیث ہے کہ اگر حیوانات ذکر نہ کہیں تو صیاد کے جال میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ یہ حیوانات کی صدائیں ان کے مخصوص ذکر ہیں۔ یہاں تک کہ درخت ، بیابان، پہاڑ و صحرا بھی ذکر کہتے ہیں۔
وَارْزُقْنی فیهِ ذِکْرَکَ بدَوامِهِ.
خدایا! توفیق دے کہ اس ماہ رمضان میں تیرا ذکر کروں۔ ذکر کا معنی معنوی ذکر بھی ہے اور لسانی بھی۔ ہمیشہ خدا کی یاد میں رہوں۔
وہ کہتے ہیں: حدیث ہے کہ اگر حیوانات ذکر نہ کریں تو صیاد کے دام میں گرفتار ہو جائیں گے۔ ہم حیوانوں سے جو یہ صدائیں سنتے ہیں یہ ان کے اذکار ہیں۔ حتی درخت، بیابان، پہاڑ اور صحرا بھی ذکر کہتے ہیں۔
بِتَوْفیقِکَ یاهادِی الْمُضِلّینَ.
تاہم یہ تیری توفیق کے ساتھ امکان پذیر ہے اے گمراہوں کو ہدایت دینے والے خدا! مجھے یہ توفیق عطا فرما کہ ساتویں دن کی یہ دعا ہمارے بارے میں قبول ہو جائے۔

متعلقہ عناوین

[ترمیم]
یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاتین رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسولہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعااٹھارہ رمضان کی دعاانیس رمضان کی دعابیس رمضان کی دعااکیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعااٹھائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۱۲۸۔    
۲. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۲۰۔    
۳. مجلسی، سیدمحمدباقر، بحارالانوار، ج۹۳، ص۲۵۵۔    
۴. شیخ حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۷، ص۳۔    
۵. شیخ حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۷، ص۲۸۹۔    
۶. مجلسی، سیدمحمدباقر، بحارالانوار، ج۹۳، ص۲۵۶۔    
۷. مراغی، احمدمصطفی، تفسیر مراغی، ج۲، ص۶۹۔    
۸. مجلسی، سیدمحمدباقر، بحارالانوار، ج۹۳، ص۲۵۵۔    
۹. شیخ حرعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج۷، ص۳۔    
۱۰. بقره/سوره۲، آیه۱۵۲۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز هفتم ماه رمضان‘‘، نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۰۔    






جعبه ابزار