طلاق رجعی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



طلاق کی اقسام میں سے ایک طلاق رجعی ہے۔ اس سے مراد وہ طلاق ہے جس میں عدتِ طلاق کے ختم ہونے سے پہلے تک شوہر کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی زوجہ کی طرف رجوع کر لے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

باب طلاق میں طلاق جو اقسام بیان کی گئی ہیں ان میں سے ایک طلاقِ رجعی ہے۔ طلاقِ رجعی اس طلاق کو کہتے ہیں جس میں طلاق دینے کے بعد شوہر کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ عدت ختم ہونے سے پہلے زوجہ کی طرف رجوع کر لے۔

طلاق رجعی کے احکام

[ترمیم]

طلاقِ رجعی سے متعلق مختلف مسائل فقہاء کرام نے ذکر کیے ہیں جن میں سے چند اہم مسائل درج ذیل ہیں:
۱۔ وہ خاتون جسے طلاقِ رجعی دی گئی ہے وہ عدت ختم ہونے سے پہلے تک حکمِ زوجہ میں باقی رہتی ہے۔ اس لیے عدت کے دوران خاتون پر زوجیت کے تمام احکام جاری ہوں گے سوائے ان احکام کے جنہیں استثناء کیا گیا ہے۔
۲۔ جب تک عدت کی مدت ختم نہیں ہو جاتی خاتون کا نان نفقہ شوہر پر واجب ہے۔
۳۔ عدت کے دوران خاتون کسی دوسرے مرد سے نکاح نہیں کر سکتی کیونکہ وہ عدت ختم ہونے سے پہلے تک پہلے شوہر کی زوجیت کے حکم میں ہے۔
۴۔ عدتِ طلاق میں خاتون اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جا سکتی۔
۵۔ اگر شوہر عدت میں بیٹھی زوجہ سے نزدیکی یا قربت کر کے یا شہوت کے جذبات کے ساتھ بوس و کنار کر کے رجوع کرنا چاہے تو عدت ختم ہونے سے پہلے شوہر کے لیے اس طرح سے رجوع کرنا جائز ہے۔
۶۔ اگر عدتِ طلاق میں شوہر یا زوجہ مر جائیں تو چونکہ وہ زوجیت کے حکم میں ہوتے ہیں اس لیے ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں۔
۷۔ عدت میں اگر شوہر یا زوجہ کا انتقال ہو جائے تو دونوں ایک دوسرے سے میراث لے سکتے ہیں۔
۸۔ بعض فقہاء نے تصریح کی ہے کہ دورانِ عدت خاتون کے لیے مستحب ہے کہ وہ اپنے شوہر کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے زینت و بناؤ سنگھار کرے۔
۹۔ اگر عدت کے دوران خاتون زنا کی مرتکب ہو تو یہ زنا محصنہ کہلائے گا اور اس پر حد جاری ہو گی۔

بعض استثنائی موارد

[ترمیم]

اگر شوہر عدتِ طلاق میں بیٹھی اپنی زوجہ کی طرف رجوع کرنا چاہے تو بعض امور کی انجام دہی جائز نہیں ہے، مثلا طلاق یافتہ زوجہ کو دورانِ عدت رجوع کی نیت کے بغیر بوسہ دینا یا لمس کرنا یا نزدیکی اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ یہ امور تب جائز ہیں جب شوہر قصدِ رجوع رکھتا ہو۔

رجوع کرنے کا طریقہ

[ترمیم]

طلاقِ رجعی کی عدت کے دوران اگر شوہر اپنی زوجہ کی طرف رجوع کرنا چاہے تو ہر اس طریقے سے رجوع کر سکتا ہے جسے عرف عام میں رجوع کرنا کہتے ہیں، مثلا کوئی ایسا حرف بولے جس سے رجوع کرنا ثابت ہو، یا کوئی ایسا کام کرے جو رجوع کر دلالت کرے، جیسے خاتون کو لمس کرنا وغیرہ۔ پس ایسا کام انجام دے جس سے خاتون سمجھ لے کہ شوہر نے رجوع کر لیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. میرزا قمی، ابو القاسم، جامع الشتات فی أجوبة السؤالات، ج۴، ص۳۶۵۔    
۲. سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام، ج۲۶، ص۱۵۹۔    
۳. خمینی اور تمام مراجع، رسالہ توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص ۵۳۱۔    
۴. شہید ثانی، زین الدین، مسالک الافهام، ج۹، ص۱۸۵۔    
۵. بحرانی، شیخ یوسف، الحدائق الناضرة، ج۲۵، ص۳۵۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم‌السلام، ج۵، ص۲۰۲، مقالہِ فقہ میں طلاق رجعی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : طلاق | طلاق کی اقسام | فقہ




جعبه ابزار