غضائری کا راوی پر اعتماد کرنا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



غضائرى كا راوى پر اعتماد كرنا علم حدیث كى اىك اصطلاح ہے جسے مدح راوی کے اسباب مىں سے شمار كىا گيا ہے۔


اصطلاح كى وضاحت

[ترمیم]

علومِ حديث كے محققىن نے غضائرى كے كسى راوى پر اعتماد كرنے كو اسبابِ مدح مىں سے قرار دىا ہے۔

اہم نكات

[ترمیم]
اس ضمن مىں دو نكات كو سوال جواب كى صورت مىں ذكر كىا جاتا ہے:
سوال ۱: غضائرى كون ہیں؟
جواب: ہمارى غضائرى سے مراد ابو الحسن احمد بن حسین بن عبید اللہ غضائری ہىں۔
سوال ۲: كسى راوی پر غضائرى كا اعتماد كرنا اسبابِ مدح مىں سے كىوں شمار كىا جاتا ہے؟!
جواب: كىونكہ اگر راوی پر ہلكا سا شبہ ىا ضعف كا شائبہ ہو تو غضائرى اس راوی كو ضعىف قرار دے دىتے ہىں۔ چنانچہ اگر غضائری كسى پر اعتماد كرىں ىا كسى راوی سے حدیث نقل كرىں تو يہ راوى كے حق مىں عالى درجہ كى مدح شمار كى جائے گى بلكہ راوى قابل اعتماد اور قابل وثوق قرار پائے گا۔
[۱] علیاری، ملاعلی، بہجۃ الامال، ج۱، ص۱۷۵۔
[۲] علیاری، ملاعلی، بہجۃ الامال، ج۱، ص۹۱۔
[۴] بہبہانی، وحید، فوائد الحائریہ، ص۴۹۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. علیاری، ملاعلی، بہجۃ الامال، ج۱، ص۱۷۵۔
۲. علیاری، ملاعلی، بہجۃ الامال، ج۱، ص۹۱۔
۳. خاقانی، علی، رجال الخاقانی، ص۱۰۲۔    
۴. بہبہانی، وحید، فوائد الحائریہ، ص۴۹۔
۵. مامقانی، عبدالله، مقباس الہدایہ، ج۲، ص۲۷۲۔    
۶. مازندرانی، محمد بن اسماعیل، منتہی المقال، ج۱، ص۹۲۔    
۷. صدر، سیدحسن، نہایہ الدرایہ، ص۴۱۶۔    


مأخذ

[ترمیم]
پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، ماخوذ از مقالہ اعتماد غضایری به راوی، سایٹ مشاہدہ کرنے کی تاریخ:۱۳۹۶/۵/۱۹۔    






جعبه ابزار