واجب الوجود بالذات

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



لغت مىں واجب كا معنى ضرورى و حتمى كے ہىں۔ فلسفہ اسلامى مىں واجب الوجود بالذات سے موادِ ثلاث اور الہیات بالمعنی الاخص كے ذىل مىں بحث كى جاتى ہے۔


واجب الوجود بالذات كا تعارف

[ترمیم]

فلسفہ كى اصطلاح مىں واجب الوجود بالذات سے مراد وہ وجود ہے جس كى اپنى ذات كا وجود ہر چىز سے قطع نظر اپنے لىے ضرورى و لازم ہو۔ اس كے مقابل مىں ممکن الوجود ہے جو اس وجود كو كہتے ہىں جس كا وجود خود اس كے لىے ضرورى نہىں ہے اور وہ معدوم ہو سكتا ہے۔
موجود عقلى طور ان دو قسموں مىں منحصر ہے اور ان دو سے بىشتر كوئى قسم عقلى طور پر متصور نہىں ہے۔ لہذا عقلى اعتبار سے اىك موجود كے لىے وجود اس كى ضرورت ہے ىا ضرورت نہىں ہے:
۱۔ پہلى قسم جس مىں موجود كا وجود ضرورى ہے كو واجب الوجود كہا جاتا ہے۔
۲۔ اگر موجود كسى وجود كے لىے ضرورى نہ ہو اور وہ عدم سے بھى متصف ہو سكتا ہے تو اس كو ممکن الوجود كہتے ہىں۔نىز اگر وجود ضرورى نہ ہو بلكہ عدم اس كے لىے ضرورى ہو تو ىہ قسم موجودات كے دائرہ سے باہر ہے اور اس كو اقسامِ وجود مىں سے شمار نہىں كىا جا سكتا۔ اس لىے ممتنع الوجود كى نسبت وجود كى طرف حقىقى نہىں ہے بلكہ صرف ذہنى طور پر متصور ہے۔ البتہ اگر وجود بھى ضرورى نہ ہو اور نہ ہى عدم ضرورى ہو تو اس طرح كے وجود كو ممکن الوجود سے تعبىر كىا جاتا ہے۔
اس طرف توجہ رہنى چاہىے كہ وجود كى يہ تقسىم ہر چىز سے قطع نظر ہوتے ہوئے متصور ہے۔ كىونكہ ہر وجودِ ممكن جب تك مرحلہِ ضرورت تك رسائى حاصل نہىں كرتا اور عدم كى تمام راہىں اس كے لىے بند نہىں ہوتىں تب تك وہ وجود مىں نہىں آ سكتا۔ پس ممكن الوجود اسى وقت وجود مىں آئے گا جب اس كے وجود كے تمام اسباب مہىا ہو جائىں اور عدم كى تمام راہىں اس پر بند ہو جائىں اس صورت مىں اس كا وجود ضرورى ہو جائے ۔ ممكن الوجود كے لىے ىہ ضرورت اس كى علت كى جانب سے عطا ہوئى ہے۔ اس بناء پر كہا جا سكتا ہے كہ ہر ممكن الوجود كے لىے بھى وجود ضرورى ہے لىكن اس ضرورت كو ضرورت بالغیر ىا واجب بالغیر كہا جائے گا جوكہ واجب بالذات كے مقابلے مىں ہے۔

واجب بالذات كے اثبات كى دلىل

[ترمیم]

واجب‌ الوجود كو ثابت كرنے كے لىے متعدد دلائل اور براہىن سے استفادہ كىا جاتا ہے۔ ىہاں پر ہم اہم ترىن اور متقن و قوى ترىن برہان كو ذكر كر رہے ہىں كہ تحلىل كى صورت مىں خود وجود ہمىں واجب تك پہنچا دے گا۔ ىہ برہان درج ذىل ہے:
۱۔ بلاشك و شبہ اس جہان (عالَم) مىں وجود ہے، ىہ واقعىت و حقىقت ىا تو خود واجب بالذات ہے ىا واجب بالذات كو مستلزم ہے۔
۲۔ اگر ىہ واقعىت خود واجب بالذات ہے تو مطلوب حاصل ہو جاتا ہے۔
۳۔ اگر ىہ واقعىت واجب نہىں ہے تو لا محالہ ممکن‌ الوجود ہو گا اور ہر ممکن‌الوجود اپنے غىر ىعنى واجب كا محتاج ہے۔ كىونكہ ممكن الوجود اپنى ذات مىں نہ وجود كا اقتضاء ركھتا ہے اور نہ عدم كا تقاضا ركھتا ہے۔ چنانچہ ممكن الوجود كو وجود مىں آنے كے لىے كسى اىسے وجود كى ضرورت ہے جو بالذات موجود ہو اور اسى كے ذرىعے ممكن كى ہستى اور وجود متحقق ہو گا اور اسى كے ذرىعے وہ باقى اور قائم رہے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. شیرازی، ملا صدرا، الحکمہ المتعالیہ فی الأسفار الاربعہ، ج۱، ص ۱۲۲۔    
۲. شیخ الرئیس، ابن سینا، الشفاء، ج۱، ص ۳۵۔    
۳. شیخ الرئیس، ابن سینا، الشفاء، ج۱، ص ۳۷۔    
۴. طباطبائی، محمد حسین، نہایہ الحکمہ، ج۱، ص ۲۴۸۔    
۵. طباطبائی، محمد حسین، بدایہ الحکمہ، ص ۴۷۔    
۶. شیرازی، ملا صدرا، الحکمہ المتعالیہ فی الاسفار الاربعہ، ج۱، ص ۱۶۰۔    
۷. طباطبائی، محمد حسین، نہایہ الحکمہ، ج ۴، ص۱۰۴۱۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت پژوہہ۔    






جعبه ابزار