بتوں سے تحقیر آمیز سلوک

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حضرت ابراہیمؑ نے بتوں سے استہزاء اور تحقیر آمیز طریقے سے سوال کیا ۔ آپ کا یہ سوال کرنا لوگوں کو اس طرف توجہ دلانے کی خاطر تھا کہ یہ بے جان بت لائقِ عبادت نہیں ہو سکتے کیونکہ انہیں انسانی ہاتھوں نے تراشہ ہے اور خود ساختہ طور پر اس کو معبود سمجھ لیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ نیز یہ معمولی سے معمولی وصف اور کمال سے بھی عاری ہیں تو پھر کیسے معبود ہو سکتے ہیں !!


بتوں سے استہزاء کرنا

[ترمیم]

حضرت ابراہیمؑ نے استہزاء آمیز اور تحقیر آمیز انداز میں بتوں سے سوال پوچھا اور انہیں کھانے اور گفتگو کرنے کی دعوت دی۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: وإنّ من شيعته لإبرهيم‌ ... فراغ إلى‌ ءالهتهم‌ فقال ألاتأكلون‌ ما لكم لاتنطقون؛ اور ان کے شیعہ میں سے ابراہیم ہیں ... جب وہ ان کے معبودوں کے درمیان چلے گئے، پھر انہیں کہا: تم کیوں نہیں کھاتے !! تمہیں کیا ہو گیا تم بولتے نہیں ہو !!

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. صافات/سوره۳۷، آیت ۸۳۔    
۲. صافات/سوره۳۷، آیت ۹۱۔    
۳. صافات/سوره۳۷، آیت ۹۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۶، ص۱۳۳، مقالہِ آثار بت‌ہا سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : استہزاء | بت پرستی | قرآنی موضوعات




جعبه ابزار