دلالت سیاقی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالت سیاقی سے مراد متکلم کے کلام سے حاصل کی گئی دلالت ہے جوکہ عقل کی مدد سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس کو دلالت منطوقی غیر صریحی بھی کہتے ہیں۔


دلالتِ سیاقی کی وضاحت

[ترمیم]

دلالتِ منطوقی کی اقسام میں سے ایک قسم دلالتِ سیاقی ہے جس کے مقابلے میں دلالتِ صریح آتی ہے۔ دلالتِ سیاقی براہِ راست کلام سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ عقل اس دلالت کو متکلم کے کلام سے اخذ کرتی ہے اور اس کلام کے لیے ثابت کرتی ہے۔ فرق نہیں پڑتا کہ متکلم نے معنیِ مدلول کا قصد کیا ہے یا نہیں۔ بالفاظ دیگر دلالتِ سیاقی میں متکلم کا کلام ایک لفظ مخذوف یا معنی مقدّر پر دلالت کر رہا ہوتا ہے۔ یہ معنی مفدر جس پر کلام دلالت کر رہا ہے کبھی مفرد ہوتا ہے اور کبھی جملہ۔ اگر ہم اس لفظ یا معنی مقدر کو نظر انداز کر دیں تو متکلم کا کلام ادھورا یا ناقص شمار ہو گا۔
دلالتِ سیاقی کے برپا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ متکلم کا کلام ملازمت رکھنے کی وجہ سے کسی محذوف لفظ پر یا تقدیری معنی پر دلالت کرتا ہے کہ اس لفظِ مقدر یا تقدیری معنی کے بغیر متکلم کا کلام ناقص شمار ہوتا ہے یا دوسری صورت یہ بنتی ہے کہ متکلم کا کلام کا لازمہ ایک اور جملہ ہوتا ہے اور کلام اس جملہ پر پھی دلالت کر رہا ہوتا ہے۔ البتہ یہ لزوم لزوم بمعنی الاخص نہیں ہوتا کہ ہم اس کو کلام کے مفہوم میں داخل کر لیں۔
[۱] اصول فقہ، رشاد، محمد، ص ۱۳۱۔
[۲] تقریرات اصول، شہابی، محمود، ج۲، ص۸۰۔
[۳] شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج ۱، ص ۲۸۶۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اصول فقہ، رشاد، محمد، ص ۱۳۱۔
۲. تقریرات اصول، شہابی، محمود، ج۲، ص۸۰۔
۳. شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج ۱، ص ۲۸۶۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۵۹، مقالہِ دلالتِ سیاقی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار