قوم تبع کو انذار کرنا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قرآن کریم کی آیات میں قوم تبع کو انذار کرنے اور خطرات سے آگاہ کرنے کا بیان وارد ہوا ہے۔


عذاب سے پہلے انذار

[ترمیم]

قوم تُبَّع کو اللہ تعالی کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کے ذریعے انذار کرایا گیا اور انہیں دنیا و آخرت کے خطرات سے کامل آگاہ کیا گیا اور عذاب کی شدت اور اس کی نابودی سے آشنا کرایا گیا، جیساکہ قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے: و أصحب الأيكة و قوم تبّع كلٌّ كذّب الرّسل فحقّ وعيد؛ اور اصحابِ اَیۡکَہ اور قوم تُبّع کہ ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا، پس وہ وعید کے مستحق قرار پائے۔ اصحاب ایکہ کا تعلق جناب شعیب ؑ کی قوم سے تھا اور قومِ تُبَّع یمن کی سرزمین پر زندگی بسر کرتے تھے۔ انہوں نے اللہ تعالی کے بھیجے ہوئے رسولوں کا انکار کیا اور حق کے مقابلے میں ڈٹ گئے جس کی وجہ سے اپنی ہی بد اعمالیوں کے نتیجے میں عذاب کا شکار ہوئے۔

آیت کریمہ میں فَحَقَّ وَعِيۡد کے کلمات بیان کر رہے ہیں کہ اللہ تعالی کی طرف سے پہلے عذاب نہیں ہے بلکہ اللہ کی مسلسل رحمتوں اور نعمتوں کے نزول سے ان پر حجت تمام ہو گئی اور الہی رسولوں کے ذریعے سے خطرات و عذاب سے کامل آگاہی دے دی گئی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے سرکشی، بغاوت اور ہٹ دھرمی و دشمنی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ان کے اعمال عذاب الہی کے نزول کا سبب بنے۔ پس اللہ تعالی کی طرف سے پہلے عذاب نہیں بلکہ انذار ہے اور انذار کر کے جب حجت تمام ہو جائے تو پھر اس قوم اور معاشرے کے اعمال جس کا تقاضا کریں وہی قوانینِ الہیہ کے مطابق نازل ہوتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ق /سوره۵۰، آیت ۱۴۔    


مأخذ

[ترمیم]
مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۵، ص۱۴۶، برگرفتہ از مقالہ انذارقوم تبع۔    
بعض سطور ویکی فقہ اردو سے مربوط محققین کے گروہ کی جانب سے اضافہ کی گئی ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : انذار | قرآنی موضوعات | قوم تبع




جعبه ابزار