حضرت معصومہؑ کی قم آمد
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
حضرت
فاطمہ معصومہؑ سنہ ۱۷۳ ہجری کو مدینہ میں متولّد ہوئیں۔
[ترمیم]
مامون عباسی نے جب سنہ ۲۰۰ ہجری میں
امام رضاؑ کو
خراسان طلب کیا تو
حضرت معصومہؑ بھی اپنے چند بھائیوں اور عزیزوں کے ہمراہ ایک سال بعد اپنے
بھائی کے دیدار کی غرض سے
ایران میں وارد ہوئیں۔
کتاب ’’حضرت معصومہ فاطمہ ثانی‘‘ میں منقول ہے: امام رضاؑ کی ولایت عہدی کے بعد
بنو ہاشم جو ایک مدت تک ظالم حکام کے ظلم و ستم اور شکنجے تلے تھے، اس
خبر کو سن کر امام رضاؑ کی زیارت کیلئے مدینے سے خراسان کی جانب روانہ ہوئے؛ یہ گروہ دو سو افراد پر مشتمل تھا کہ جن میں سب سے نمایاں شخصیت حضرت معصومہؑ کی تھی۔
[ترمیم]
حسن بن محمد بن حسن قمی لکھتے ہیں: جب حضرت معصومہؑ اور ان کے ہمراہی
ساوہ شہر میں پہنچے تو عباسی حکومت کے سپاہیوں نے ان پر حملہ کر کے متعدد افراد کو
شہید کر دیا؛ حضرت معصومہؑ بھی اسی مقام پر مریض ہو گئیں۔ آپ کے بہت سے عزیز و اقارب عباسیوں کے حملے میں مظلومانہ طریقے سے قتل کر دئیے گئے تھے۔ آپ نے ساتھیوں سے پوچھا کہ یہاں سے
قم کا کتنا فاصلہ ہے؟! عرض کیا گیا: دس
فرسخ۔ حضرتؑ نے فرمایا: مجھے قم منتقل لے چلو! آغا اشتہاردی لکھتے ہیں:
جب عباسی حکومت کے سپاہیوں نے ساوہ میں حضرت معصومہؑ کے کاروان کا راستہ روکا تو ان میں سے ۲۳ افراد قتل ہوئے تھے؛ ایک گروہ کو
اسیر کر لیا گیا تھا جبکہ کچھ لوگ روپوش ہو گئے تھے۔ منقول ہے کہ حضرت معصومہؑ کو بنی عباس کے کارندوں نے ساوہ میں
زہر دے دیا تھا۔ آپؑ نے بیماری کے باوجود
قم کا انتخاب فرمایا چونکہ قم شیعوں کا مرکز تھا۔
[ترمیم]
اس نکتے پر توجہ ضروری ہے کہ پہلی صدی ہجری سے
شیعیت قم میں رائج ہو چکی تھی۔ یہ شہر
آئمہؑ کے نزدیک شیعوں کی پناہ گاہ شمار ہوتا تھا اور
اہل بیتؑ کے پیروکاروں کی ایک بڑی تعداد یہاں رہائش پذیر تھی۔ شہر قم کے باسیوں میں اہل بیتؑ کا پیروکار
اشعری خاندان بھی شامل تھا۔
[ترمیم]
قم کے شیعہ جب حضرت معصومہؑ کی قم آمد سے مطلع ہوئے تو انہوں نے حضرتؑ سے درخواست کی کہ قم میں ہی مستقل سکونت اختیار فرمائیں۔ علی اصغر لکھتے ہیں:
درست قول یہ ہے کہ جب حضرت فاطمہ معصومہؑ کے ساوہ پہنچنے اور (قم کیلئے روانہ) ہونے کی خبر اہل قم کو ملی تو آل سعد اشعری نے اتفاق کیا کہ آپؑ کی خدمت میں پہنچ کر قم تشریف آوری کی درخواست کی جائے چنانچہ
امام رضاؑ کے صحابی جناب
موسیٰ بن خزرج استقبال کیلئے شہر سے باہر آئے۔ آپ کو حضرت فاطمہؑ کے خادم ہونے کا شرف نصیب ہوا۔ پس انہوں نے ناقہ کی مہار کو تھاما اور حضرت معصومہؑ کو اپنی رہائش گاہ کی طرف لے گئے۔
[ترمیم]
حضرت معصومہؑ کی قم آمد تقریبا ۲۳
ربیع الاول سنہ ۲۰۱ ہجری کو ہوئی۔
یوسف علی یوسفی لکھتے ہیں:
حضرت معصومہؑ بروز اتوار ۲۳ ربیع الاول سنہ ۲۰۱ہجری بمطابق یکم آبان ۱۹۵ ہجری شمسی کو قم شہر میں تشریف لائیں۔
[ترمیم]
حضرت معصومہؑ نے موسیٰ بن خزرج کے گھر قیام فرمایا۔ یہ قم شہر کے جنوب مغربی حصے میں واقع تھا۔۔۔۔ آج یہ مقام محلہ ’’میدان میر‘‘ میں ہے اور اس کا نام ستیہ ہے کہ جو ’’سیدتی‘‘ کا مخفف ہے۔
اس کے اطراف میں
مسجد و مدرسہ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ بات قدیم ایام سے سینہ بہ سینہ ہم تک پہنچی ہے کہ اسی مقام پر حضرت فاطمہ معصومہؑ نے قیام فرمایا تھا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
سائٹ پژوھہ، ماخوذ از مقالہ ورود حضرت معصومه به قم، تاریخ نظر ثانی ۹۵/۰۱/۱۶۔