خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
وَ قَالَ (عَلَيْهِالسَّلامُ): امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا:
«إِذَا احْتَشَمَ الْمُؤْمِنُ أَخَاهُ فَقَدْ فَارَقَهُ.»جب کوئی مومن اپنے کسی بھائی کا احتشام کرے تو یہ اُس سے جدائی کا سبب ہو گا۔
يُقالُ: حَشَمَهُ وَ اَحْشَمَهُ، اِذا اَغْضَبَهُ، وَ قيلَ: اَخْجَلَهُ، وَ «احْتَشَمَهُ»: طَلَبَ ذلِكَ لَهُ، وَ هُوَ مَظِنَّةُ مُفارَقَتِهِ. سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: «حشم و احشام» کے معنی ہیں غضبناک کرنا اور ایک معنی ہیں شرمندہ کرنا۔ اور «احتشام» کے معنی ہیں اس سے غصہ یا خجالت کا طالب ہونا اور ایسا کرنے سے جدائی کا امکان غالب ہوتا ہے۔