• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۸۶ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



عقائدية ، علمية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے

فِى التَّوْحيدِ.
یہ خطبہ توحید کے متعلق ہے

وَ تَجْمَعُ هذِهِ الْخُطبَةُ مِنْ اُصُول الْعِلْمِ ما لاتَجْمَعُهُ خُطْبَةٌ غَيْرُها.
اور علم و معرفت کی اتنی بنیادی باتوں پر مشتمل ہے کہ جن پر کوئی دوسرا خطبہ حاوی نہیں ہے

۱. معرفة اللّه

«مَا وَحَّدَهُ مَنْ کَیَّفَهُ،»۱
جس نے اسے مختلف کیفیتوں سے متصف کیا اس نے اسے یکتا نہیں سمجھا



«وَ لَا حَقِیقَتَهُ أَصَابَ مَنْ مَثَّلَهُ،»۲
جس نے اس کا مثل ٹھہرایا اس نے اس کی حقیقت کو نہیں پایا



«وَ لَا إِيَّاهُ عَنَی مَنْ شَبَّهَهُ،»۳
جس نے اسے کسی چیز سے تشبیہ دی اس نے اس کا قصد نہیں کیا



«وَ لَا صَمَدَهُ مَنْ أَشَارَ إِلَيْهِ وَ تَوَهَّمَهُ۴
جس نے اسے قابل اشارہ سمجھا اور اپنے تصور کا پابند بنایا اس نے اس کا رخ نہیں کیا



«كُلُّ مَعْرُوف بِنَفْسِهِ مَصْنُوعٌ،»۵
جو اپنی ذات سے پہچانا جائے وہ مخلوق ہو گا



«وَ كُلُّ قَائِمٍ فِي سِوَاهُ مَعْلُولٌ۶
اور جو دوسرے کے سہارے پر قائم ہو وہ علت کا محتاج ہو گا



«فَاعِلٌ لَا بِاضْطِرَابِ آلَةٍ،»۷
وہ فاعل ہے بغیر آلات کو حرکت میں لائے



«مُقَدِّرٌ لَا بِجَوْلِ فِکْرَةٍ،»۸
وہ ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے والا ہے، بغیر فکر کی جولانی کے



«غَنِیٌّ لَا بِاسْتِفَادَةٍ۹
وہ تونگر و غنی ہے بغیر دوسروں سے استفادہ کئے



«لَا تَصْحَبُهُ الاَْوْقَاتُ،»۱۰
نہ زمانہ اس کا ہم نشین



«وَ لاَ تَرْفِدُهُ الْأَدَوَاتُ۱۱
اور نہ آلات اس کے معاون و معین ہیں



«سَبَقَ الْأَوْقَاتَ کَوْنُهُ، وَ الْعَدَمَ وَجُودُهُ، وَ الْإِبْتِدَاءَ أَزَلُهُ۱۲
اس کی ہستی زمانہ سے پیشتر، اس کا وجود عدم سے سابق اور اس کی ہمیشگی نقطۂ آغاز سے بھی پہلے سے ہے



«بِتَشْعِيرِهِ الْمَشَاعِرَ عُرِفَ أَنْ لَا مَشْعَرَ لَهُ،»۱۳
اس نے جو احساس و شعور کی قوتوں کو ایجاد کیا اسی سے معلوم ہوا کہ وہ خود حواس و آلات شعور نہیں رکھتا



«وَ بِمُضَادَّتِهِ بَیْنَ الْأُمُورِ عُرِفَ أَنْ لَا ضِدَّ لَهُ،»۱۴
اور چیزوں میں ضدیت قرار دینے سے معلوم ہوا کہ اس کی ضد نہیں ہو سکتی



«وَ بِمُقَارَنَتِهِ بَیْنَ الْأَشْیَاءِ عُرِفَ أَنْ لَا قَرِینَ لَهُ.»۱۵
اور چیزوں کو جو اس نے ایک دوسرے کے ساتھ رکھا ہے اسی سے معلوم ہوا کہ اس کا کوئی ساتھی نہیں



«ضَادَّ النُّورَ بِالظُّلْمَةِ، وَ الْوُضُوحَ بِالْبُهْمَةِ، وَ الْجُمُودَ بِالْبَلَلِ، وَ الْحَرُورَ بِالصَّرَدِ۱۶
اس نے نور کو ظلمت کی، روشنی کو اندھیرے کی، خشکی کو تری کی اور گرمی کو سردی کی ضد قرار دیا ہے



«مُؤَلِّفٌ بَیْنَ مُتَعَادِیَاتِهَا،»۱۷
وہ ایک دوسرے کی دشمن چیزوں کو ایک مرکز پر جمع کرنے والا



«مُقَارِنٌ بَیْنَ مُتَبَایِنَاتِهَا،»۱۸
متضاد چیزوں کو ملانے والا



«مُقَرِّبٌ بَیْنَ مُتَبَاعِدَاتِهَا،»۱۹
ایک دوسرے سے دور کی چیزوں کو باہم قریب لانے والا



«مُفَرِّقٌ بَیْنَ مُتَدَانِیَاتِهَا۲۰
اور باہم پیوستہ چیزوں کو الگ الگ کرنے والا ہے



«لَا یُشْمَلُ بِحَدٍّ،»۲۱
وہ کسی حد میں محدود نہیں



«وَ لَا یُحْسَبُ بِعَدٍّ،»۲۲
اور نہ گننے سے شمار میں آتا ہے



«وَ إِنَّمَا تَحُدُّ الْأَدَوَاتُ أَنْفُسَهَا،»۲۳
جسمانی قویٰ تو جسمانی ہی چیزوں کو گھیرا کرتے ہیں



«وَ تُشِیرُ الاْلاَتُ إِلَى نَظَائِرِهَا.»۲۴
اور اپنے ہی ایسوں کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں



«مَنَعَتْهَا «مُنْذُ» الْقِدْمَةَ، وَ حَمَتْهَا «قَدُ» الْأَزَلِیَّةَ، وَ جَنَّبَتْهَا «لَوْلَا» التَّکْمِلَةَ۲۵
انہیں لفظ ’’منذ‘‘ نے قدیم ہو نے سے روک دیا ہے اور لفظِ ’’قد‘‘ نے ہمیشگی سے منع کر دیا ہے اور لفظ ’’لولا‘‘ نے کمال سے ہٹا دیا ہے



«بِهَا تَجَلَّی صَانِعُهَا لِلْعُقُولِ۲۶
انہی اعضاء و جوارح اور حواس و مشاعر کے ذریعہ ان کا موجد عقلوں کے سامنے جلوہ گر ہوا ہے



«وَ بِهَا امْتَنَعَ عَنْ نَظَرِ الْعُیُونِ،»۲۷
اور ان ہی کے تقاضوں کے سبب سے آنکھوں کے مشاہدہ سے بری ہو گیا ہے



«وَ لَا یَجْرِی رعَلَيْهِ السُّکُونُ وَ الْحَرَکَةُ،»۲۸
حرکت و سکون اس پر طاری نہیں ہو سکتے



«وَ کَیْفَ یَجْرِی عَلَيْهِ مَا هُوَ أَجْرَاهُ،»۲۹
بھلا جو چیز اس نے مخلوقات پر طاری کی ہو، وہ اس پر کیونکر طاری ہو سکتی ہے؟



«وَ یَعُودُ فِيهِ مَا هُوَ أَبْدَاهُ،»۳۰
اور جو چیز پہلے پہل اسی نے پیدا کی ہے وہ اس کی طرف عائد کیونکر ہو سکتی ہے؟



«وَ یَحْدُثُ فِيهِ مَا هُوَ أَحْدَثَهُ۳۱
اور جس چیز کو اس نے پیدا کیا ہو وہ اس میں کیونکر پیدا ہو سکتی ہے



«إِذاً لَتَفَاوَتَتْ ذَاتُهُ،»۳۲
اگر ایسا ہو تو اس کی ذات تغیر پذیر قرار پائے گی



«وَ لَتَجَزَّأَ کُنْهُهُ،»۳۳
اور اس کی ہستی قابل تجزیہ ٹھہرے گی



«وَ لَإِمْتَنَعَ مِنَ الْأَزَلِ مَعْنَاهُ،»۳۴
اور اس کی حقیقت ہمیشگی و دوام سے علیحدہ ہو جائے گی



«وَ لَکَانَ لَهُ وَرَاءٌ إِذْ وُجِدَ لَهُ أَمَامٌ،»۳۵
اگر اس کیلئے سامنے کی جہت ہوتی تو پیچھے کی سمت بھی ہوتی



«وَ لَالْتَمَسَ التَّمَامَ إِذْ لَزِمَهُ النُّقْصَانُ۳۶
اور اگر اس میں کمی آتی تو وہ اس کی تکمیل کا محتاج ہوتا



«وَ إِذاً لَقَامَتْ آیَةُ الْمَصْنُوعِ فِيهِ،»۳۷
اور اس صورت میں اس کے اندر مخلوق کی علامتیں آ جاتیں



«وَ لَتَحَوَّلَ دَلِیلاً بَعْدَ أَنْ کَانَ مَدْلُولاَ عَلَيْهِ،»۳۸
اور جبکہ ساری چیزیں اس کی ہستی کی دلیل تھیں اس صورت میں وہ خود کسی خالق کے وجود کی دلیل بن جاتا



«وَ خَرَجَ بِسُلْطَانِ الْإِمْتِنَاعِ مِنْ أَنْ یُؤَثِّرَ فِيهِ مَا یُؤثِّرُ فِي غَیْرِهِ۳۹
حالانکہ وہ اس امر مسلّمہ کی رو سے کہ اس میں مخلوق کی صفتوں کا ہونا ممنوع ہے، اس سے بری ہے کہ اس میں وہ چیز اثر انداز ہو جو ممکنات میں اثر انداز ہوتی ہے



«الَّذِي لَا یَحُولُ وَ لَا یَزُولُ،»۴۰
وہ ادلتا بدلتا نہیں، نہ زوال پذیر ہوتا ہے



«وَ لَا یَجُوزُ عَلَيْهِ الْأُفُولُ۴۱
نہ غروب ہونا اس کیلئے روا ہے

۲. صفات اللّه تعالى

«لَمْ یَلِدْ فَیَکُونَ مَوْلُوداً،»۴۲
اس کی کوئی اولاد نہیں



«وَ لَمْ یُولَدْ فَیَصِیرَ مَحْدُوداً۴۳
اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے، ورنہ محدود ہو کر رہ جائے گا



«جَلَّ عَنِ اتِّخَاذِ الْأَبْنَاءِ،»۴۴
وہ آل اولاد رکھنے سے بالاتر



«وَ طَهُرَ عَنْ مُلاَمَسَةِ النِّسَاءِ۴۵
اور عورتوں کو چھونے سے پاک ہے



«لَا تَنَالُهُ الْأُوْهَامُ فَتُقَدِّرَهُ،»۴۶
تصوّرات اسے پا نہیں سکتے کہ اس کا اندازہ ٹھہرا لیں



«وَ لَا تَتَوَهَّمُهُ الْفِطَنُ فَتُصَوِّرَهُ،»۴۷
اور عقلیں اس کا تصور نہیں کر سکتیں کہ اس کی کوئی صورت مقرر کر لیں



«وَ لَا تُدْرِکُهُ الْحَوَاسُّ فَتُحِسَّهُ،»۴۸
حواس اس کا ادراک نہیں کر سکتے کہ اسے محسوس کر لیں



«وَ لَا تَلْمِسُهُ الْأَیْدِی فَتَمَسَّهُ۴۹
اور ہاتھ اس سے مس نہیں ہو سکتے کہ اسے چھو لیں



«وَ لَا یَتَغَیَّرُ بِحَالٍ،»۵۰
وہ کسی حال میں بدلتا نہیں



«وَ لَا یَتَبَدَّلُ فِي الْأَحْوَالِ۵۱
اور نہ مختلف حالتوں میں منتقل ہوتا رہتا ہے



«وَ لَا تُبْلِیهِ اللَّیَالِی وَ الْأَیَّامُ،»۵۲
نہ شب و روز اسے کہنہ کرتے ہیں



«وَ لَا یُغَیِّرُهُ الضِّیَاءُ وَ الظَّلاَمُ۵۳
نہ روشنی و تاریکی اسے متغیر کرتی ہے



«وَ لَا یُوصَفُ بِشَیْءٍ مِنَ الْأَجْزَاءِ، وَ لَا بِالْجَوَارِحِ وَ الْأَعْضَاءِ، وَ لاَ بِعَرَضٍ مِنَ الْأَعْرَاضِ، وَ لَا بِالْغَیْرِیَّةِ وَ الْأَبْعَاضِ۵۴
اسے اجزا و جوارح، صفات میں سے کسی صفت اور ذات کے علاوہ کسی بھی چیز اور حصوں سے متصف نہیں کیا جا سکتا



«وَ لَا یُقَالُ: لَهُ حَدٌّ وَ لَا نِهَایَةٌ، وَ لَا انْقِطَاعٌ وَ لَا غَایَةٌ۵۵
اس کیلئے کسی حد اور اختتام اور زوال پذیری اور انتہا کو کہا نہیں جا سکتا



«وَ لَا أَنَّ الْأَشْیَاءَ تَحْوِیهِ فَتُقِلَّهُ أَوْ تُهْوِیَهُ،»۵۶
اور نہ یہ کہ چیزیں اس پر حاوی ہیں کہ خواہ اسے بلند کریں اور خواہ پست



«أَوْ أَنَّ شَیْئاً یَحْمِلُهُ فَیُمِیلَهُ أَوْ یُعَدِّلَهُ۵۷
یا چیزیں اسے اٹھائے ہوئے ہیں کہ چاہے اسے اِدھر اُدھر موڑیں اور چاہے اسے سیدھا رکھیں



«لَيْسَ فِي الْأَشْیَاءِ بِوَالِجٍ،»۵۸
نہ وہ چیزوں کے اندر ہے



«وَ لَا عَنْهَا بِخَارِجٍ۵۹
اور نہ ان سے باہر



«یُخْبِرُ لَا بِلِسَانٍ وَ لَهَوَاتٍ،»۶۰
وہ خبر دیتا ہے بغیر زبان اور تالو جبڑے کی حرکت کے



«وَ یَسْمَعُ لَا بِخُرُوقٍ وَ أَدَوَاتٍ۶۱
وہ سنتا ہے بغیر کانوں کے سوراخوں اور آلات سماعت کے



«یَقُولُ وَ لَا یَلْفِظُ،»۶۲
وہ بات کرتا ہے بغیر تلفظ کے



«وَ یَحْفَظُ وَ لَا یَتَحَفَّظُ،»۶۳
وہ ہر چیز کو یاد رکھتا ہے بغیر یاد کرنے کی زحمت کے



«وَ یُرِیدُ وَ لَا یُضْمِرُ۶۴
وہ ارادہ کرتا ہے بغیر قلب اور ضمیر کے



«یُحِبُّ وَ یَرْضَی مِنْ غَیْرِ رِقَّةٍ،»۶۵
وہ دوست رکھتا ہے اور خوشنود ہوتا ہے بغیر رقت طبع کے



«وَ یُبْغِضُ وَ یَغْضَبُ مِنْ غَیْرِ مَشَقَّةٍ۶۶
وہ دشمن رکھتا ہے اور غضبناک ہوتا ہے بغیر غم و غصہ کی تکلیف کے



«یَقُولُ لِمَنْ أَرَادَ کَوْنَهُ: کُنْ فَیَکُونُ،»۶۷
جسے پیدا کرنا چاہتا ہے اسے ’’ہو جا!‘‘ کہتا ہے جس سے وہ ہو جاتی ہے



«لَا بِصَوْتٍ یَقْرَعُ،»۶۸
بغیر کسی ایسی آواز کے جو کان (کے پردوں) سے ٹکرائے



«وَ لَا بِنِدَاءٍ یُسْمَعُ۶۹
اور بغیر ایسی صدا کے جو سنی جا سکے



«وَ إِنَّمَا کَلاَمُهُ سُبْحانَهُ فِعْلٌ مِنْهُ أَنْشَأَهُ وَ مَثَّلَهُ۷۰
بلکہ اللہ سبحانہ کا کلام بس اس کا ایجاد کردہ فعل ہے

۳. معرفة قدرة اللّه

«لَمْ یَکُنْ مِنْ قَبْلِ ذلِكَ کَائِناً،»۷۱
اور اس طرح کا کلام پہلے سے موجود نہیں ہوسکت



«وَ لَوْ کَانَ قَدِیماً لَکَانَ إِلهاً ثَانِیاً۷۲
اور اگر وہ قدیم ہوتا تو دوسرا خدا ہوتا



«لَا یُقَالُ: کَانَ بَعْدَ أَنْ لَمْ یَکُنْ،»۷۳
یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ عدم کے بعد وجود میں آیا ہے



«فَتَجْرِیَ عَلَيْهِ الصِّفَاتُ الْمَحْدَثَاتُ،»۷۴
کہ اس پر حادث صفتیں منطبق ہو نے لگیں



«وَ لَا یَکُونُ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهُ فَصْلٌ،»۷۵
اور اس میں اور مخلوقات میں کوئی فرق نہ رہے



«وَ لَا لَهُ عَلَيْهَا فَضْلٌ،»۷۶
اور نہ اسے اس پر کوئی فوقیت و برتری رہے



«فَیَسْتَوِیَ الصَّانِعُ وَ الْمَصْنُوعُ،»۷۷
کہ جس کے نتیجہ میں خالق و مخلوق ایک سطح پر آ جائیں



«وَ یَتَکَافَأَ الْمُبْتَدَعُ وَ الْبَدِیعُ۷۸
اور صانع و مصنوع برابر ہو جائیں



«خَلَقَ الْخَلاَئِقَ عَلَى غَیْرِ مِثَالٍ خَلَا مِنْ غَیْرِهِ،»۷۹
اس نے مخلوقات کو بغیر کسی ایسے نمونہ کے پیدا کیا کہ جو اس سے پہلے کسی دوسرے نے قائم کیا ہو



«وَ لَمْ یَسْتَعِنْ عَلَى خَلْقِهَا بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ۸۰
اور اس کے بنانے میں اس نے مخلوقات میں سے کسی ایک سے بھی مدد نہیں چاہی



«وَ أَنْشَأَ الْأَرْضَ فَأَمْسَکَهَا مِنْ غَیْرِ اشْتِغَالٍ،»۸۱
وہ زمین کو وجود میں لایا اور بغیر اس کام میں الجھے ہوئے اسے برابر روکے تھامے رہا



«وَ أَرْسَاهَا عَلَى غَیْرِ قَرَارٍ،»۸۲
اور بغیر کسی چیز پر ٹکائے ہوئے اسے برقرار کر دیا



«وَ أَقَامَهَا بِغَیْرِ قَوَائِمَ،»۸۳
اور بغیر ستونوں کے اس نے قائم



«وَ رَفَعَهَا بِغَیْرِ دَعَائِمَ،»۸۴
اور بغیر کھمبوں کے اسے بلند کیا



«وَ حَصَّنَهَا مِنَ الْأَوَدِ وَ الْإِعْوِجَاجِ،»۸۵
کجی اور جھکاؤ سے اسے محفوظ کر دیا



«وَ مَنَعَهَا مِنَ التَّهَافُتِ وَ الْإِنْفِرَاجِ۸۶
اور ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گرنے اور پھٹنے سے اسے بچائے رہا



«أَرْسَی أَوْتَادَهَا،»۸۷
اس کے پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑا



«وَ ضَرَبَ أَسْدَادَهَا،»۸۸
اور چٹانوں کو مضبوطی سے نصب کیا



«وَ اسْتَفَاضَ عُیُونَهَا،»۸۹
اس کے چشموں کو جاری



«وَ خَدَّ أَوْدِیَتَهَا۹۰
اور پانی کی گزر گاہوں کو شگافتہ کیا



«فَلَمْ یَهِنْ مَا بَنَاهُ،»۹۱
اس نے جو بنایا اس میں کوئی سستی نہ آئی



«وَ لَا ضَعُفَ مَا قَوَّاهُ۹۲
اور جسے مضبوط کیا اس میں کمزوری نہیں پیدا ہوئی



«هُوَ الظَّاهِرُ عَلَيْهَا بِسُلْطَانِهِ وَ عَظَمَتِهِ،»۹۳
وہ اپنی عظمت و شاہی کے ساتھ زمین پر غالب



«وَ هُوَ الْبَاطِنُ لَهَا بِعِلْمِهِ وَ مَعْرِفَتِهِ،»۹۴
علم و دانائی کی بدولت اس کے اندرونی رازوں سے واقف



«وَ الْعَالِی عَلَى كُلِّ شَیْءٍ مِنْهَا بِجَلاَلِهِ وَ عِزَّتِهِ۹۵
اور اپنے جلال و عزت کے سبب سے اس کی ہر چیز پر چھایا ہوا ہے



«لَا یُعْجِزُهُ شَیْءٌ مِنْهَا طَلَبَهُ،»۹۶
وہ جس چیز کا اس سے خواہاں ہوتا ہے وہ اس کی دسترس سے باہر نہیں ہو سکتی



«وَ لَا یَمْتَنِعُ عَلَيْهِ فَیَغْلِبَهُ،»۹۷
اور نہ اس سے روگردانی کرکے اس پر غالب آسکتی ہے



«وَ لَا یَفُوتُهُ السَّرِیعُ مِنْهَا فَیَسْبِقَهُ،»۹۸
اور نہ کوئی تیزرَو اس کے قبضہ سے نکل سکتا ہے کہ اس سے بڑھ جائے



«وَ لَا یَحْتَاجُ إِلَى ذِي مَال فَیَرْزُقَهُ۹۹
اور نہ وہ کسی مالدار کا محتاج ہے کہ وہ اسے روزی دے



«خَضَعَتِ الْأَشْیَاءُ لَهُ،»۱۰۰
تمام چیزیں اس کے سامنے عاجز



«وَ ذَلَّتْ مُسْتَکِینَةً لِعَظَمَتِهِ،»۱۰۱
اور اس کی بزرگی و عظمت کے آگے ذلیل و خوار ہیں



«لَا تَسْتَطِیعُ الْهَرَبَ مِنْ سُلْطَانِهِ إِلَى غَیْرِهِفَتَمْتَنِعَ مِنْ نَفْعِهِ وَ ضَرِّهِ،»۱۰۲
اس کی سلطنت (کی وسعتوں) سے نکل کر کسی اور طرف بھاگ جانے کی ہمت نہیں رکھتیں کہ اس کے جود و عطا سے (بے نیاز) اور اس کی گرفت سے اپنے کو محفوظ سمجھ لیں



«وَ لَا کُفؤَ لَهُ فَیُکَافِئَهُ،»۱۰۳
نہ اس کا کوئی ہمسر ہے جو اس کے برابر اُتر سکے



«وَ لَا نَظِيرَ لَهُ فَیُسَاوِیَهُ۱۰۴
نہ اس کا کوئی مثل و نظیر ہے جو اُس سے برابری کر سکے



«هُوَ الْمُفْنِی لَهَا بَعْدَ وُجُودِهَا،»۱۰۵
وہی ان چیزوں کو وجود کے بعد فنا کرنے والا ہے



«حَتَّى یَصِیرَ مَوْجُودُهَا کَمَفْقُودِهَا۱۰۶
یہاں تک کہ موجود چیزیں ان چیزوں کی طرح ہو جائیں کہ جو کبھی تھیں ہی نہیں

۴. ذكر المعاد و بعث الخلائق

«وَ لَيْسَ فَنَاءُ الدُّنْیَا بَعْدَ ابْتِدَاعِهَا بِأَعْجَبَ مِنْ إِنْشَائِهَا وَ اخْتِرَاعِهَا۱۰۷
اور یہ دنیا کو پیدا کرنے کے بعد نیست و نابود کرنا اس کے شروع شروع وجود میں لانے سے زیادہ تعجب خیز (و دشوار) نہیں



«وَ کَیْفَ وَ لَوِ اجْتَمَعَ جَمِیعُ حَیَوَانِهَا مِنْ طَیْرِهَا وَ بَهَائِمِهَا،»۱۰۸
اور کیونکر ایسا ہوسکتا ہے جبکہ تمام حیوان، وہ پرندے ہوں یا چوپائے



«وَ مَا کَانَ مِنْ مُرَاحِهَا وَ سَائِمِهَا،»۱۰۹
رات کو گھروں کی طرف پلٹ کر آنے والے ہوں یا چراگاہوں میں چرنے والے



«وَ أَصْنَافِ أَسْنَاخِهَا وَ أَجْنَاسِهَا،»۱۱۰
جس نوع کے بھی ہوں اور جس قسم کے ہوں وہ اور تمام آدمی



«وَ مُتَبَلِّدَةِ أُمَمِهَا وَ أَکْیَاسِهَا،»۱۱۱
کودن و غبی صنف سے ہوں یا زیرک و ہوشیار



«عَلَى إِحْدَاثِ بَعُوضَة،»۱۱۲
سب مل کر اگر ایک مچھر کو پیدا کرنا چاہیں



«مَا قَدَرَتْ عَلَى إِحْدَاثِهَا،»۱۱۳
تو وہ اس کے پیدا کرنے پر قادر نہ ہوں گے



«وَ لَا عَرَفَتْ کَیْفَ السَّبِیلُ إِلَى إِیجادِهَا،»۱۱۴
اور نہ یہ جان سکیں گے کہ اس کے پیدا کرنے کی کیا صورت ہے



«وَ لَتَحَیَّرَتْ عُقُولُهَا فِي عِلْمِ ذلِكَ وَ تَاهَتْ،»۱۱۵
اور اس جاننے کے سلسلہ میں ان کی عقلیں حیران و سرگرداں



«وَ عَجِزَتْ قُوَاهَا وَ تَنَاهَتْ،»۱۱۶
اور قوتیں عاجز و درماندہ ہو جائیں گی



«وَ رَجَعَتْ خَاسِئَةً حَسِیرَةً،»۱۱۷
خستہ و نامراد ہو کر پلٹ آئیں گے



«عَارِفَةً بِأَنَّهَا مَقْهُورَةٌ،»۱۱۸
اور یہ جانتے ہوئے کہ وہ شکست خور دہ ہیں



«مُقِرَّةً بِالْعَجْزِ عَنْ إِنْشَائِهَا،»۱۱۹
اور یہ اقرار کرتے ہوئے کہ وہ اس کی ایجاد سے درماندہ ہیں



«مُذْعِنَةً بِالضَّعْفِ عَنْ إِفْنَائِهَا۱۲۰
اور یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ وہ اس کے فنا کرنے سے بھی عاجز ہیں



«وَ إِنَّ اللهَ سُبْحانَهُ،»۱۲۱
بلا شبہ اللہ سبحانہ



«یَعُودُ بَعْدَ فَنَاءِ الدُّنْیَا»۱۲۲
دنیا کے مٹ مٹا جانے کے بعد



«وَحْدَهُ لَا شَیْءَ مَعَهُ.»۱۲۳
ایک اکیلا ہو گا، کوئی چیز اس کے ساتھ نہ ہو گی



«كَمَا کَانَ قَبْلَ ابْتِدَائِهَا،»۱۲۴
جس طرح کہ دنیا کی ایجاد و آفرینش سے پہلے تھا



«كَذلِكَ یَکُونُ بَعْدَ فَنَائِهَا،»۱۲۵
یونہی اس کے فنا ہو جانے کے بعد



«بِلَا وَقْت وَ لَا مَکَان، وَ لَا حِین وَ لَا زَمَان۱۲۶
بغیر وقت و مکان اور ہنگام و زمان کے ہو گا



«عُدِمَتْ عِنْدَ ذلِكَ الْآجَالُ وَ الْأُوْقَاتُ، وَ زَالَتِ السِّنُونَ وَ السَّاعَاتُ۱۲۷
اس وقت مدتیں اور اوقات سال اور گھڑیاں سب نابود ہوں گی



«فَلَا شَیْءَ إِلَّا اللهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ الَّذِي إِلَيْهِ مَصِیرُ جَمِیعِ الْأُمُورِ۱۲۸
سوائے اس خدائے واحد و قہار کے جس کی طرف تمام چیزوں کی باز گشت ہے کوئی چیز باقی نہ رہے گی



«بِلَا قُدْرَة مِنْهَا کَانَ ابْتِدَاءُ خَلْقِهَا،»۱۲۹
ان کی آفرینش کی ابتدا ان کے اختیار و قدرت سے باہر تھی



«وَ بِغَیْرِ امْتِنَاع مِنْهَا کَانَ فَنَاؤُهَا،»۱۳۰
اور ان کا فنا ہونا بھی ان کی روک ٹوک کے بغیر ہو گا



«وَ لَوْ قَدَرَتْ عَلَى الْإِمْتِنَاعِ لَدَامَ بَقَاؤُهَا۱۳۱
اگر ان کو انکار پر قدرت ہوتی تو ان کی زندگی بقا سے ہمکنار ہوتی



«لَمْ یَتَکَاءَدْهُ صُنْعُ شَیْء مِنْهَا إِذْ صَنَعَهُ،»۱۳۲
جب اس نے کسی چیز کو بنایا تو اس کے بنانے میں اسے کوئی دشواری پیش نہیں آئی



«وَ لَمْ یَؤُدْهُ مِنْهَا خَلْقُ مَا خَلَقَهُ وَ بَرَأَهُ،»۱۳۳
اور نہ جس چیز کو اس نے خلق و ایجاد کیا اس کی آفرینش نے اسے خستہ و درماندہ کیا



«وَ لَمْ یُکَوِّنْهَا لِتَشْدِیدِ سُلْطَانٍ،»۱۳۴
اس نے اپنی سلطنت (کی بنیادوں) کو استوار کرنے کے لیے ان چیزوں کو پیدا نہیں کیا



«وَ لَا لِخَوْف مِنْ زَوَالٍ وَ نُقْصَانٍ،»۱۳۵
اور(مملکت کے) زوال اور(عزت کے) انحطاط کے خطرات (سے بچنے)



«وَ لَا لِلاِْسْتِعَانَةِ بِهَا عَلَى نِدٍّ مُکَاثِرٍ،»۱۳۶
اور کسی جمع جتھے والے حریف کے خلاف مدد حاصل کرنے



«وَ لَا لِلاِْحْتِرَازِ بِهَا مِنْ ضِدٍّ مُثَاوِرٍ،»۱۳۷
اور کسی حملہ آور غنیم سے محفوظ رہنے



«وَ لَا لِلاِْزْدِیَادِ بِهَا فِي مُلْکِهِ،»۱۳۸
اور ملک و سلطنت کا دائرہ بڑھانے



«وَ لَا لِمُکَاثَرَةِ شَرِیک فِي شِرْکِهِ،»۱۳۹
اور کسی شریک کے مقابلہ میں اپنی کثرت پر اترانے کیلئے



«وَ لَا لِوَحْشَة کَانَتْ مِنْهُ،»۱۴۰
اور نہ اس لئے کہ اُس نے (تنہائی کی) وحشت سے(گھبرا کر)



«فَأَرَادَ أَنْ یَسْتَأْنِسَ إِلَيْهَا.»۱۴۱
یہ چاہا ہو کہ ان چیزوں سے جی لگائے



«ثُمَّ هُوَ یُفْنِیهَا بَعْدَ تَکْوِینِهَا،»۱۴۲
پھر وہ ان چیزوں کو بنانے کے بعد فنا کر دے گا،



«لَا لِسَأَمٍ دَخَلَ عَلَيْهِ فِي تَصْرِیفِهَا وَ تَدْبِیرِهَا،»۱۴۳
اس لئے نہیں کہ ان میں ردّ و بدل کرنے اور ان کی دیکھ بھال رکھنے سے اسے دل تنگی لاحق ہوئی ہو



«وَ لَا لِرَاحَة وَاصِلَة إِلَيْهِ،»۱۴۴
اور نہ اس آسودگی و راحت کے خیال سے کہ جو (انہیں مٹا کر) اسے حاصل ہونے کی توقع ہو



«وَ لَا لِثِقَلِ شِیْءٍ مِنْهَا عَلَيْهِ.»۱۴۵
اور نہ اس وجہ سے کہ ان میں سے کسی چیز کا اس پر بوجھ ہو



«لَا یُمِلُّهُ طُولُ بِقَائِهَا فَیَدْعُوَهُ إِلَى سُرْعَةِ إِفْنَائِهَا،»۱۴۶
اسے ان چیزوں کی طول طویل بقا آزردہ و دل تنگ نہیں بناتی کہ یہ انہیں جلدی سے فنا کر دينے کی اسے دعوت دے



«وَ لكِنَّهُ سُبْحانَهُ دَبَّرَهَا بِلُطْفِهِ،»۱۴۷
بلکہ اللہ سبحانہ نے اپنے لطف و کرم سے ان کا بندوبست کیا ہے



«وَ أَمْسَکَهَا بِأَمْرِهِ،»۱۴۸
اور اپنے فرمان سے ان کی روک تھام کر رکھی ہے



«وَ أَتْقَنَهَا بِقُدْرَتِهِ۱۴۹
اور اپنی قدرت سے ان کو مضبوط بنایا ہے



«ثُمَّ یُعِیدُهَا بَعْدَ الْفَنَاءِ»۱۵۰
پھر وہ ان چیزوں کو فنا کے بعد پلٹائے گا



«مِنْ غَیْرِ حَاجَة مِنْهُ إِلَيْهَا،»۱۵۱
نہ اس لئے کہ ان میں سے کسی چیز کی اسے احتیاج ہے



«وَ لَا اسْتِعَانَةٍ بِشَیْءٍ مِنْهَا عَلَيْهَا،»۱۵۲
اور ان کی مدد کا خواہاں ہے



«وَ لَا لْإِنْصِرَاف مِنْ حَالِ وَحْشَةٍ إِلَى حَالِاسْتِئْنَاسٍ،»۱۵۳
اور نہ تنہائی کی الجھن سے منتقل ہو کر دل بستگی کی حالت پیدا کرنے کیلئے



«وَ لَا مِنْ حَالِ جَهْلٍ وَ عَمًی إِلَى حَالِ عِلْمٍ وَ الِْتمَاسٍ،»۱۵۴
اور جہالت و بے بصیرتی کی حالت سے واقفیت اور تجربات کی دنیا میں آنے کیلئے



«وَ لَا مِنْ فَقْرٍ وَ حَاجَةٍ إِلَى غِنًی وَ کَثْرَةٍ،»۱۵۵
اور فقر و احتیاج سے دولت و فراوانی



«وَ لَا مِنْ ذُلٍّ وَضَعَة إِلَى عِزٍّ وَ قُدْرَةٍ۱۵۶
اور ذلت و پستی سے عزت و توانائی کی طرف منتقل ہونے کیلئے ان کو دوبارہ پیدا کرتا ہے۔




جعبه ابزار