خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
عقائدية ، علمية
وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِالسَّلامُ) امامؑ کے خطبات میں سے
یہ خطبہ توحید کے متعلق ہے
وَ تَجْمَعُ هذِهِ الْخُطبَةُ مِنْ اُصُول الْعِلْمِ ما لاتَجْمَعُهُ خُطْبَةٌ غَيْرُها. اور علم و معرفت کی اتنی بنیادی باتوں پر مشتمل ہے کہ جن پر کوئی دوسرا خطبہ حاوی نہیں ہے
«مَا وَحَّدَهُ مَنْ کَیَّفَهُ،»۱جس نے اسے مختلف کیفیتوں سے متصف کیا اس نے اسے یکتا نہیں سمجھا
«وَ لَا حَقِیقَتَهُ أَصَابَ مَنْ مَثَّلَهُ،»۲جس نے اس کا مثل ٹھہرایا اس نے اس کی حقیقت کو نہیں پایا
«وَ لَا إِيَّاهُ عَنَی مَنْ شَبَّهَهُ،»۳جس نے اسے کسی چیز سے تشبیہ دی اس نے اس کا قصد نہیں کیا
«وَ لَا صَمَدَهُ مَنْ أَشَارَ إِلَيْهِ وَ تَوَهَّمَهُ.»۴جس نے اسے قابل اشارہ سمجھا اور اپنے تصور کا پابند بنایا اس نے اس کا رخ نہیں کیا
«كُلُّ مَعْرُوف بِنَفْسِهِ مَصْنُوعٌ،»۵جو اپنی ذات سے پہچانا جائے وہ مخلوق ہو گا
«وَ كُلُّ قَائِمٍ فِي سِوَاهُ مَعْلُولٌ.»۶اور جو دوسرے کے سہارے پر قائم ہو وہ علت کا محتاج ہو گا
«فَاعِلٌ لَا بِاضْطِرَابِ آلَةٍ،»۷وہ فاعل ہے بغیر آلات کو حرکت میں لائے
«مُقَدِّرٌ لَا بِجَوْلِ فِکْرَةٍ،»۸وہ ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے والا ہے، بغیر فکر کی جولانی کے
«غَنِیٌّ لَا بِاسْتِفَادَةٍ.»۹وہ تونگر و غنی ہے بغیر دوسروں سے استفادہ کئے
«لَا تَصْحَبُهُ الاَْوْقَاتُ،»۱۰نہ زمانہ اس کا ہم نشین
«وَ لاَ تَرْفِدُهُ الْأَدَوَاتُ;»۱۱اور نہ آلات اس کے معاون و معین ہیں
«سَبَقَ الْأَوْقَاتَ کَوْنُهُ، وَ الْعَدَمَ وَجُودُهُ، وَ الْإِبْتِدَاءَ أَزَلُهُ.»۱۲اس کی ہستی زمانہ سے پیشتر، اس کا وجود عدم سے سابق اور اس کی ہمیشگی نقطۂ آغاز سے بھی پہلے سے ہے
«بِتَشْعِيرِهِ الْمَشَاعِرَ عُرِفَ أَنْ لَا مَشْعَرَ لَهُ،»۱۳اس نے جو احساس و شعور کی قوتوں کو ایجاد کیا اسی سے معلوم ہوا کہ وہ خود حواس و آلات شعور نہیں رکھتا
«وَ بِمُضَادَّتِهِ بَیْنَ الْأُمُورِ عُرِفَ أَنْ لَا ضِدَّ لَهُ،»۱۴اور چیزوں میں ضدیت قرار دینے سے معلوم ہوا کہ اس کی ضد نہیں ہو سکتی
«وَ بِمُقَارَنَتِهِ بَیْنَ الْأَشْیَاءِ عُرِفَ أَنْ لَا قَرِینَ لَهُ.»۱۵اور چیزوں کو جو اس نے ایک دوسرے کے ساتھ رکھا ہے اسی سے معلوم ہوا کہ اس کا کوئی ساتھی نہیں
«ضَادَّ النُّورَ بِالظُّلْمَةِ، وَ الْوُضُوحَ بِالْبُهْمَةِ، وَ الْجُمُودَ بِالْبَلَلِ، وَ الْحَرُورَ بِالصَّرَدِ.»۱۶اس نے نور کو ظلمت کی، روشنی کو اندھیرے کی، خشکی کو تری کی اور گرمی کو سردی کی ضد قرار دیا ہے
«مُؤَلِّفٌ بَیْنَ مُتَعَادِیَاتِهَا،»۱۷وہ ایک دوسرے کی دشمن چیزوں کو ایک مرکز پر جمع کرنے والا
«مُقَارِنٌ بَیْنَ مُتَبَایِنَاتِهَا،»۱۸متضاد چیزوں کو ملانے والا
«مُقَرِّبٌ بَیْنَ مُتَبَاعِدَاتِهَا،»۱۹ایک دوسرے سے دور کی چیزوں کو باہم قریب لانے والا
«مُفَرِّقٌ بَیْنَ مُتَدَانِیَاتِهَا.»۲۰اور باہم پیوستہ چیزوں کو الگ الگ کرنے والا ہے
«لَا یُشْمَلُ بِحَدٍّ،»۲۱وہ کسی حد میں محدود نہیں
«وَ لَا یُحْسَبُ بِعَدٍّ،»۲۲اور نہ گننے سے شمار میں آتا ہے
«وَ إِنَّمَا تَحُدُّ الْأَدَوَاتُ أَنْفُسَهَا،»۲۳جسمانی قویٰ تو جسمانی ہی چیزوں کو گھیرا کرتے ہیں
«وَ تُشِیرُ الاْلاَتُ إِلَى نَظَائِرِهَا.»۲۴اور اپنے ہی ایسوں کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں
«مَنَعَتْهَا «مُنْذُ» الْقِدْمَةَ، وَ حَمَتْهَا «قَدُ» الْأَزَلِیَّةَ، وَ جَنَّبَتْهَا «لَوْلَا» التَّکْمِلَةَ!»۲۵انہیں لفظ ’’منذ‘‘ نے قدیم ہو نے سے روک دیا ہے اور لفظِ ’’قد‘‘ نے ہمیشگی سے منع کر دیا ہے اور لفظ ’’لولا‘‘ نے کمال سے ہٹا دیا ہے
«بِهَا تَجَلَّی صَانِعُهَا لِلْعُقُولِ;»۲۶انہی اعضاء و جوارح اور حواس و مشاعر کے ذریعہ ان کا موجد عقلوں کے سامنے جلوہ گر ہوا ہے
«وَ بِهَا امْتَنَعَ عَنْ نَظَرِ الْعُیُونِ،»۲۷اور ان ہی کے تقاضوں کے سبب سے آنکھوں کے مشاہدہ سے بری ہو گیا ہے
«وَ لَا یَجْرِی رعَلَيْهِ السُّکُونُ وَ الْحَرَکَةُ،»۲۸حرکت و سکون اس پر طاری نہیں ہو سکتے
«وَ کَیْفَ یَجْرِی عَلَيْهِ مَا هُوَ أَجْرَاهُ،»۲۹بھلا جو چیز اس نے مخلوقات پر طاری کی ہو، وہ اس پر کیونکر طاری ہو سکتی ہے؟
«وَ یَعُودُ فِيهِ مَا هُوَ أَبْدَاهُ،»۳۰اور جو چیز پہلے پہل اسی نے پیدا کی ہے وہ اس کی طرف عائد کیونکر ہو سکتی ہے؟
«وَ یَحْدُثُ فِيهِ مَا هُوَ أَحْدَثَهُ!»۳۱اور جس چیز کو اس نے پیدا کیا ہو وہ اس میں کیونکر پیدا ہو سکتی ہے
«إِذاً لَتَفَاوَتَتْ ذَاتُهُ،»۳۲اگر ایسا ہو تو اس کی ذات تغیر پذیر قرار پائے گی
«وَ لَتَجَزَّأَ کُنْهُهُ،»۳۳اور اس کی ہستی قابل تجزیہ ٹھہرے گی
«وَ لَإِمْتَنَعَ مِنَ الْأَزَلِ مَعْنَاهُ،»۳۴اور اس کی حقیقت ہمیشگی و دوام سے علیحدہ ہو جائے گی
«وَ لَکَانَ لَهُ وَرَاءٌ إِذْ وُجِدَ لَهُ أَمَامٌ،»۳۵اگر اس کیلئے سامنے کی جہت ہوتی تو پیچھے کی سمت بھی ہوتی
«وَ لَالْتَمَسَ التَّمَامَ إِذْ لَزِمَهُ النُّقْصَانُ.»۳۶اور اگر اس میں کمی آتی تو وہ اس کی تکمیل کا محتاج ہوتا
«وَ إِذاً لَقَامَتْ آیَةُ الْمَصْنُوعِ فِيهِ،»۳۷اور اس صورت میں اس کے اندر مخلوق کی علامتیں آ جاتیں
«وَ لَتَحَوَّلَ دَلِیلاً بَعْدَ أَنْ کَانَ مَدْلُولاَ عَلَيْهِ،»۳۸اور جبکہ ساری چیزیں اس کی ہستی کی دلیل تھیں اس صورت میں وہ خود کسی خالق کے وجود کی دلیل بن جاتا
«وَ خَرَجَ بِسُلْطَانِ الْإِمْتِنَاعِ مِنْ أَنْ یُؤَثِّرَ فِيهِ مَا یُؤثِّرُ فِي غَیْرِهِ.»۳۹حالانکہ وہ اس امر مسلّمہ کی رو سے کہ اس میں مخلوق کی صفتوں کا ہونا ممنوع ہے، اس سے بری ہے کہ اس میں وہ چیز اثر انداز ہو جو ممکنات میں اثر انداز ہوتی ہے
«الَّذِي لَا یَحُولُ وَ لَا یَزُولُ،»۴۰وہ ادلتا بدلتا نہیں، نہ زوال پذیر ہوتا ہے
«وَ لَا یَجُوزُ عَلَيْهِ الْأُفُولُ.»۴۱نہ غروب ہونا اس کیلئے روا ہے
«لَمْ یَلِدْ فَیَکُونَ مَوْلُوداً،»۴۲اس کی کوئی اولاد نہیں
«وَ لَمْ یُولَدْ فَیَصِیرَ مَحْدُوداً.»۴۳اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے، ورنہ محدود ہو کر رہ جائے گا
«جَلَّ عَنِ اتِّخَاذِ الْأَبْنَاءِ،»۴۴وہ آل اولاد رکھنے سے بالاتر
«وَ طَهُرَ عَنْ مُلاَمَسَةِ النِّسَاءِ.»۴۵اور عورتوں کو چھونے سے پاک ہے
«لَا تَنَالُهُ الْأُوْهَامُ فَتُقَدِّرَهُ،»۴۶تصوّرات اسے پا نہیں سکتے کہ اس کا اندازہ ٹھہرا لیں
«وَ لَا تَتَوَهَّمُهُ الْفِطَنُ فَتُصَوِّرَهُ،»۴۷اور عقلیں اس کا تصور نہیں کر سکتیں کہ اس کی کوئی صورت مقرر کر لیں
«وَ لَا تُدْرِکُهُ الْحَوَاسُّ فَتُحِسَّهُ،»۴۸حواس اس کا ادراک نہیں کر سکتے کہ اسے محسوس کر لیں
«وَ لَا تَلْمِسُهُ الْأَیْدِی فَتَمَسَّهُ.»۴۹اور ہاتھ اس سے مس نہیں ہو سکتے کہ اسے چھو لیں
«وَ لَا یَتَغَیَّرُ بِحَالٍ،»۵۰وہ کسی حال میں بدلتا نہیں
«وَ لَا یَتَبَدَّلُ فِي الْأَحْوَالِ.»۵۱اور نہ مختلف حالتوں میں منتقل ہوتا رہتا ہے
«وَ لَا تُبْلِیهِ اللَّیَالِی وَ الْأَیَّامُ،»۵۲نہ شب و روز اسے کہنہ کرتے ہیں
«وَ لَا یُغَیِّرُهُ الضِّیَاءُ وَ الظَّلاَمُ.»۵۳نہ روشنی و تاریکی اسے متغیر کرتی ہے
«وَ لَا یُوصَفُ بِشَیْءٍ مِنَ الْأَجْزَاءِ، وَ لَا بِالْجَوَارِحِ وَ الْأَعْضَاءِ، وَ لاَ بِعَرَضٍ مِنَ الْأَعْرَاضِ، وَ لَا بِالْغَیْرِیَّةِ وَ الْأَبْعَاضِ.»۵۴اسے اجزا و جوارح، صفات میں سے کسی صفت اور ذات کے علاوہ کسی بھی چیز اور حصوں سے متصف نہیں کیا جا سکتا
«وَ لَا یُقَالُ: لَهُ حَدٌّ وَ لَا نِهَایَةٌ، وَ لَا انْقِطَاعٌ وَ لَا غَایَةٌ;»۵۵اس کیلئے کسی حد اور اختتام اور زوال پذیری اور انتہا کو کہا نہیں جا سکتا
«وَ لَا أَنَّ الْأَشْیَاءَ تَحْوِیهِ فَتُقِلَّهُ أَوْ تُهْوِیَهُ،»۵۶اور نہ یہ کہ چیزیں اس پر حاوی ہیں کہ خواہ اسے بلند کریں اور خواہ پست
«أَوْ أَنَّ شَیْئاً یَحْمِلُهُ فَیُمِیلَهُ أَوْ یُعَدِّلَهُ.»۵۷یا چیزیں اسے اٹھائے ہوئے ہیں کہ چاہے اسے اِدھر اُدھر موڑیں اور چاہے اسے سیدھا رکھیں
«لَيْسَ فِي الْأَشْیَاءِ بِوَالِجٍ،»۵۸نہ وہ چیزوں کے اندر ہے
«وَ لَا عَنْهَا بِخَارِجٍ.»۵۹اور نہ ان سے باہر
«یُخْبِرُ لَا بِلِسَانٍ وَ لَهَوَاتٍ،»۶۰وہ خبر دیتا ہے بغیر زبان اور تالو جبڑے کی حرکت کے
«وَ یَسْمَعُ لَا بِخُرُوقٍ وَ أَدَوَاتٍ.»۶۱وہ سنتا ہے بغیر کانوں کے سوراخوں اور آلات سماعت کے
«یَقُولُ وَ لَا یَلْفِظُ،»۶۲وہ بات کرتا ہے بغیر تلفظ کے
«وَ یَحْفَظُ وَ لَا یَتَحَفَّظُ،»۶۳وہ ہر چیز کو یاد رکھتا ہے بغیر یاد کرنے کی زحمت کے
«وَ یُرِیدُ وَ لَا یُضْمِرُ.»۶۴وہ ارادہ کرتا ہے بغیر قلب اور ضمیر کے
«یُحِبُّ وَ یَرْضَی مِنْ غَیْرِ رِقَّةٍ،»۶۵وہ دوست رکھتا ہے اور خوشنود ہوتا ہے بغیر رقت طبع کے
«وَ یُبْغِضُ وَ یَغْضَبُ مِنْ غَیْرِ مَشَقَّةٍ.»۶۶وہ دشمن رکھتا ہے اور غضبناک ہوتا ہے بغیر غم و غصہ کی تکلیف کے
«یَقُولُ لِمَنْ أَرَادَ کَوْنَهُ: کُنْ فَیَکُونُ،»۶۷جسے پیدا کرنا چاہتا ہے اسے ’’ہو جا!‘‘ کہتا ہے جس سے وہ ہو جاتی ہے
«لَا بِصَوْتٍ یَقْرَعُ،»۶۸بغیر کسی ایسی آواز کے جو کان (کے پردوں) سے ٹکرائے
«وَ لَا بِنِدَاءٍ یُسْمَعُ;»۶۹اور بغیر ایسی صدا کے جو سنی جا سکے
«وَ إِنَّمَا کَلاَمُهُ سُبْحانَهُ فِعْلٌ مِنْهُ أَنْشَأَهُ وَ مَثَّلَهُ.»۷۰بلکہ اللہ سبحانہ کا کلام بس اس کا ایجاد کردہ فعل ہے
«لَمْ یَکُنْ مِنْ قَبْلِ ذلِكَ کَائِناً،»۷۱اور اس طرح کا کلام پہلے سے موجود نہیں ہوسکت
«وَ لَوْ کَانَ قَدِیماً لَکَانَ إِلهاً ثَانِیاً.»۷۲اور اگر وہ قدیم ہوتا تو دوسرا خدا ہوتا
«لَا یُقَالُ: کَانَ بَعْدَ أَنْ لَمْ یَکُنْ،»۷۳یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ عدم کے بعد وجود میں آیا ہے
«فَتَجْرِیَ عَلَيْهِ الصِّفَاتُ الْمَحْدَثَاتُ،»۷۴کہ اس پر حادث صفتیں منطبق ہو نے لگیں
«وَ لَا یَکُونُ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهُ فَصْلٌ،»۷۵اور اس میں اور مخلوقات میں کوئی فرق نہ رہے
«وَ لَا لَهُ عَلَيْهَا فَضْلٌ،»۷۶اور نہ اسے اس پر کوئی فوقیت و برتری رہے
«فَیَسْتَوِیَ الصَّانِعُ وَ الْمَصْنُوعُ،»۷۷کہ جس کے نتیجہ میں خالق و مخلوق ایک سطح پر آ جائیں
«وَ یَتَکَافَأَ الْمُبْتَدَعُ وَ الْبَدِیعُ.»۷۸اور صانع و مصنوع برابر ہو جائیں
«خَلَقَ الْخَلاَئِقَ عَلَى غَیْرِ مِثَالٍ خَلَا مِنْ غَیْرِهِ،»۷۹اس نے مخلوقات کو بغیر کسی ایسے نمونہ کے پیدا کیا کہ جو اس سے پہلے کسی دوسرے نے قائم کیا ہو
«وَ لَمْ یَسْتَعِنْ عَلَى خَلْقِهَا بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ.»۸۰اور اس کے بنانے میں اس نے مخلوقات میں سے کسی ایک سے بھی مدد نہیں چاہی
«وَ أَنْشَأَ الْأَرْضَ فَأَمْسَکَهَا مِنْ غَیْرِ اشْتِغَالٍ،»۸۱وہ زمین کو وجود میں لایا اور بغیر اس کام میں الجھے ہوئے اسے برابر روکے تھامے رہا
«وَ أَرْسَاهَا عَلَى غَیْرِ قَرَارٍ،»۸۲اور بغیر کسی چیز پر ٹکائے ہوئے اسے برقرار کر دیا
«وَ أَقَامَهَا بِغَیْرِ قَوَائِمَ،»۸۳اور بغیر ستونوں کے اس نے قائم
«وَ رَفَعَهَا بِغَیْرِ دَعَائِمَ،»۸۴اور بغیر کھمبوں کے اسے بلند کیا
«وَ حَصَّنَهَا مِنَ الْأَوَدِ وَ الْإِعْوِجَاجِ،»۸۵کجی اور جھکاؤ سے اسے محفوظ کر دیا
«وَ مَنَعَهَا مِنَ التَّهَافُتِ وَ الْإِنْفِرَاجِ.»۸۶اور ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گرنے اور پھٹنے سے اسے بچائے رہا
«أَرْسَی أَوْتَادَهَا،»۸۷اس کے پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑا
«وَ ضَرَبَ أَسْدَادَهَا،»۸۸اور چٹانوں کو مضبوطی سے نصب کیا
«وَ اسْتَفَاضَ عُیُونَهَا،»۸۹اس کے چشموں کو جاری
«وَ خَدَّ أَوْدِیَتَهَا;»۹۰اور پانی کی گزر گاہوں کو شگافتہ کیا
«فَلَمْ یَهِنْ مَا بَنَاهُ،»۹۱اس نے جو بنایا اس میں کوئی سستی نہ آئی
«وَ لَا ضَعُفَ مَا قَوَّاهُ.»۹۲اور جسے مضبوط کیا اس میں کمزوری نہیں پیدا ہوئی
«هُوَ الظَّاهِرُ عَلَيْهَا بِسُلْطَانِهِ وَ عَظَمَتِهِ،»۹۳وہ اپنی عظمت و شاہی کے ساتھ زمین پر غالب
«وَ هُوَ الْبَاطِنُ لَهَا بِعِلْمِهِ وَ مَعْرِفَتِهِ،»۹۴علم و دانائی کی بدولت اس کے اندرونی رازوں سے واقف
«وَ الْعَالِی عَلَى كُلِّ شَیْءٍ مِنْهَا بِجَلاَلِهِ وَ عِزَّتِهِ.»۹۵اور اپنے جلال و عزت کے سبب سے اس کی ہر چیز پر چھایا ہوا ہے
«لَا یُعْجِزُهُ شَیْءٌ مِنْهَا طَلَبَهُ،»۹۶وہ جس چیز کا اس سے خواہاں ہوتا ہے وہ اس کی دسترس سے باہر نہیں ہو سکتی
«وَ لَا یَمْتَنِعُ عَلَيْهِ فَیَغْلِبَهُ،»۹۷اور نہ اس سے روگردانی کرکے اس پر غالب آسکتی ہے
«وَ لَا یَفُوتُهُ السَّرِیعُ مِنْهَا فَیَسْبِقَهُ،»۹۸اور نہ کوئی تیزرَو اس کے قبضہ سے نکل سکتا ہے کہ اس سے بڑھ جائے
«وَ لَا یَحْتَاجُ إِلَى ذِي مَال فَیَرْزُقَهُ.»۹۹اور نہ وہ کسی مالدار کا محتاج ہے کہ وہ اسے روزی دے
«خَضَعَتِ الْأَشْیَاءُ لَهُ،»۱۰۰تمام چیزیں اس کے سامنے عاجز
«وَ ذَلَّتْ مُسْتَکِینَةً لِعَظَمَتِهِ،»۱۰۱اور اس کی بزرگی و عظمت کے آگے ذلیل و خوار ہیں
«لَا تَسْتَطِیعُ الْهَرَبَ مِنْ سُلْطَانِهِ إِلَى غَیْرِهِفَتَمْتَنِعَ مِنْ نَفْعِهِ وَ ضَرِّهِ،»۱۰۲اس کی سلطنت (کی وسعتوں) سے نکل کر کسی اور طرف بھاگ جانے کی ہمت نہیں رکھتیں کہ اس کے جود و عطا سے (بے نیاز) اور اس کی گرفت سے اپنے کو محفوظ سمجھ لیں
«وَ لَا کُفؤَ لَهُ فَیُکَافِئَهُ،»۱۰۳نہ اس کا کوئی ہمسر ہے جو اس کے برابر اُتر سکے
«وَ لَا نَظِيرَ لَهُ فَیُسَاوِیَهُ.»۱۰۴نہ اس کا کوئی مثل و نظیر ہے جو اُس سے برابری کر سکے
«هُوَ الْمُفْنِی لَهَا بَعْدَ وُجُودِهَا،»۱۰۵وہی ان چیزوں کو وجود کے بعد فنا کرنے والا ہے
«حَتَّى یَصِیرَ مَوْجُودُهَا کَمَفْقُودِهَا.»۱۰۶یہاں تک کہ موجود چیزیں ان چیزوں کی طرح ہو جائیں کہ جو کبھی تھیں ہی نہیں
۴. ذكر المعاد و بعث الخلائق «وَ لَيْسَ فَنَاءُ الدُّنْیَا بَعْدَ ابْتِدَاعِهَا بِأَعْجَبَ مِنْ إِنْشَائِهَا وَ اخْتِرَاعِهَا.»۱۰۷اور یہ دنیا کو پیدا کرنے کے بعد نیست و نابود کرنا اس کے شروع شروع وجود میں لانے سے زیادہ تعجب خیز (و دشوار) نہیں
«وَ کَیْفَ وَ لَوِ اجْتَمَعَ جَمِیعُ حَیَوَانِهَا مِنْ طَیْرِهَا وَ بَهَائِمِهَا،»۱۰۸اور کیونکر ایسا ہوسکتا ہے جبکہ تمام حیوان، وہ پرندے ہوں یا چوپائے
«وَ مَا کَانَ مِنْ مُرَاحِهَا وَ سَائِمِهَا،»۱۰۹رات کو گھروں کی طرف پلٹ کر آنے والے ہوں یا چراگاہوں میں چرنے والے
«وَ أَصْنَافِ أَسْنَاخِهَا وَ أَجْنَاسِهَا،»۱۱۰جس نوع کے بھی ہوں اور جس قسم کے ہوں وہ اور تمام آدمی
«وَ مُتَبَلِّدَةِ أُمَمِهَا وَ أَکْیَاسِهَا،»۱۱۱کودن و غبی صنف سے ہوں یا زیرک و ہوشیار
«عَلَى إِحْدَاثِ بَعُوضَة،»۱۱۲سب مل کر اگر ایک مچھر کو پیدا کرنا چاہیں
«مَا قَدَرَتْ عَلَى إِحْدَاثِهَا،»۱۱۳تو وہ اس کے پیدا کرنے پر قادر نہ ہوں گے
«وَ لَا عَرَفَتْ کَیْفَ السَّبِیلُ إِلَى إِیجادِهَا،»۱۱۴اور نہ یہ جان سکیں گے کہ اس کے پیدا کرنے کی کیا صورت ہے
«وَ لَتَحَیَّرَتْ عُقُولُهَا فِي عِلْمِ ذلِكَ وَ تَاهَتْ،»۱۱۵اور اس جاننے کے سلسلہ میں ان کی عقلیں حیران و سرگرداں
«وَ عَجِزَتْ قُوَاهَا وَ تَنَاهَتْ،»۱۱۶اور قوتیں عاجز و درماندہ ہو جائیں گی
«وَ رَجَعَتْ خَاسِئَةً حَسِیرَةً،»۱۱۷خستہ و نامراد ہو کر پلٹ آئیں گے
«عَارِفَةً بِأَنَّهَا مَقْهُورَةٌ،»۱۱۸اور یہ جانتے ہوئے کہ وہ شکست خور دہ ہیں
«مُقِرَّةً بِالْعَجْزِ عَنْ إِنْشَائِهَا،»۱۱۹اور یہ اقرار کرتے ہوئے کہ وہ اس کی ایجاد سے درماندہ ہیں
«مُذْعِنَةً بِالضَّعْفِ عَنْ إِفْنَائِهَا!»۱۲۰اور یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ وہ اس کے فنا کرنے سے بھی عاجز ہیں
«وَ إِنَّ اللهَ سُبْحانَهُ،»۱۲۱بلا شبہ اللہ سبحانہ
«یَعُودُ بَعْدَ فَنَاءِ الدُّنْیَا»۱۲۲دنیا کے مٹ مٹا جانے کے بعد
«وَحْدَهُ لَا شَیْءَ مَعَهُ.»۱۲۳ایک اکیلا ہو گا، کوئی چیز اس کے ساتھ نہ ہو گی
«كَمَا کَانَ قَبْلَ ابْتِدَائِهَا،»۱۲۴جس طرح کہ دنیا کی ایجاد و آفرینش سے پہلے تھا
«كَذلِكَ یَکُونُ بَعْدَ فَنَائِهَا،»۱۲۵یونہی اس کے فنا ہو جانے کے بعد
«بِلَا وَقْت وَ لَا مَکَان، وَ لَا حِین وَ لَا زَمَان.»۱۲۶بغیر وقت و مکان اور ہنگام و زمان کے ہو گا
«عُدِمَتْ عِنْدَ ذلِكَ الْآجَالُ وَ الْأُوْقَاتُ، وَ زَالَتِ السِّنُونَ وَ السَّاعَاتُ.»۱۲۷اس وقت مدتیں اور اوقات سال اور گھڑیاں سب نابود ہوں گی
«فَلَا شَیْءَ إِلَّا اللهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ الَّذِي إِلَيْهِ مَصِیرُ جَمِیعِ الْأُمُورِ.»۱۲۸سوائے اس خدائے واحد و قہار کے جس کی طرف تمام چیزوں کی باز گشت ہے کوئی چیز باقی نہ رہے گی
«بِلَا قُدْرَة مِنْهَا کَانَ ابْتِدَاءُ خَلْقِهَا،»۱۲۹ان کی آفرینش کی ابتدا ان کے اختیار و قدرت سے باہر تھی
«وَ بِغَیْرِ امْتِنَاع مِنْهَا کَانَ فَنَاؤُهَا،»۱۳۰اور ان کا فنا ہونا بھی ان کی روک ٹوک کے بغیر ہو گا
«وَ لَوْ قَدَرَتْ عَلَى الْإِمْتِنَاعِ لَدَامَ بَقَاؤُهَا.»۱۳۱اگر ان کو انکار پر قدرت ہوتی تو ان کی زندگی بقا سے ہمکنار ہوتی
«لَمْ یَتَکَاءَدْهُ صُنْعُ شَیْء مِنْهَا إِذْ صَنَعَهُ،»۱۳۲جب اس نے کسی چیز کو بنایا تو اس کے بنانے میں اسے کوئی دشواری پیش نہیں آئی
«وَ لَمْ یَؤُدْهُ مِنْهَا خَلْقُ مَا خَلَقَهُ وَ بَرَأَهُ،»۱۳۳اور نہ جس چیز کو اس نے خلق و ایجاد کیا اس کی آفرینش نے اسے خستہ و درماندہ کیا
«وَ لَمْ یُکَوِّنْهَا لِتَشْدِیدِ سُلْطَانٍ،»۱۳۴اس نے اپنی سلطنت (کی بنیادوں) کو استوار کرنے کے لیے ان چیزوں کو پیدا نہیں کیا
«وَ لَا لِخَوْف مِنْ زَوَالٍ وَ نُقْصَانٍ،»۱۳۵اور(مملکت کے) زوال اور(عزت کے) انحطاط کے خطرات (سے بچنے)
«وَ لَا لِلاِْسْتِعَانَةِ بِهَا عَلَى نِدٍّ مُکَاثِرٍ،»۱۳۶اور کسی جمع جتھے والے حریف کے خلاف مدد حاصل کرنے
«وَ لَا لِلاِْحْتِرَازِ بِهَا مِنْ ضِدٍّ مُثَاوِرٍ،»۱۳۷اور کسی حملہ آور غنیم سے محفوظ رہنے
«وَ لَا لِلاِْزْدِیَادِ بِهَا فِي مُلْکِهِ،»۱۳۸اور ملک و سلطنت کا دائرہ بڑھانے
«وَ لَا لِمُکَاثَرَةِ شَرِیک فِي شِرْکِهِ،»۱۳۹اور کسی شریک کے مقابلہ میں اپنی کثرت پر اترانے کیلئے
«وَ لَا لِوَحْشَة کَانَتْ مِنْهُ،»۱۴۰اور نہ اس لئے کہ اُس نے (تنہائی کی) وحشت سے(گھبرا کر)
«فَأَرَادَ أَنْ یَسْتَأْنِسَ إِلَيْهَا.»۱۴۱یہ چاہا ہو کہ ان چیزوں سے جی لگائے
«ثُمَّ هُوَ یُفْنِیهَا بَعْدَ تَکْوِینِهَا،»۱۴۲پھر وہ ان چیزوں کو بنانے کے بعد فنا کر دے گا،
«لَا لِسَأَمٍ دَخَلَ عَلَيْهِ فِي تَصْرِیفِهَا وَ تَدْبِیرِهَا،»۱۴۳اس لئے نہیں کہ ان میں ردّ و بدل کرنے اور ان کی دیکھ بھال رکھنے سے اسے دل تنگی لاحق ہوئی ہو
«وَ لَا لِرَاحَة وَاصِلَة إِلَيْهِ،»۱۴۴اور نہ اس آسودگی و راحت کے خیال سے کہ جو (انہیں مٹا کر) اسے حاصل ہونے کی توقع ہو
«وَ لَا لِثِقَلِ شِیْءٍ مِنْهَا عَلَيْهِ.»۱۴۵اور نہ اس وجہ سے کہ ان میں سے کسی چیز کا اس پر بوجھ ہو
«لَا یُمِلُّهُ طُولُ بِقَائِهَا فَیَدْعُوَهُ إِلَى سُرْعَةِ إِفْنَائِهَا،»۱۴۶اسے ان چیزوں کی طول طویل بقا آزردہ و دل تنگ نہیں بناتی کہ یہ انہیں جلدی سے فنا کر دينے کی اسے دعوت دے
«وَ لكِنَّهُ سُبْحانَهُ دَبَّرَهَا بِلُطْفِهِ،»۱۴۷بلکہ اللہ سبحانہ نے اپنے لطف و کرم سے ان کا بندوبست کیا ہے
«وَ أَمْسَکَهَا بِأَمْرِهِ،»۱۴۸اور اپنے فرمان سے ان کی روک تھام کر رکھی ہے
«وَ أَتْقَنَهَا بِقُدْرَتِهِ.»۱۴۹اور اپنی قدرت سے ان کو مضبوط بنایا ہے
«ثُمَّ یُعِیدُهَا بَعْدَ الْفَنَاءِ»۱۵۰پھر وہ ان چیزوں کو فنا کے بعد پلٹائے گا
«مِنْ غَیْرِ حَاجَة مِنْهُ إِلَيْهَا،»۱۵۱نہ اس لئے کہ ان میں سے کسی چیز کی اسے احتیاج ہے
«وَ لَا اسْتِعَانَةٍ بِشَیْءٍ مِنْهَا عَلَيْهَا،»۱۵۲اور ان کی مدد کا خواہاں ہے
«وَ لَا لْإِنْصِرَاف مِنْ حَالِ وَحْشَةٍ إِلَى حَالِاسْتِئْنَاسٍ،»۱۵۳اور نہ تنہائی کی الجھن سے منتقل ہو کر دل بستگی کی حالت پیدا کرنے کیلئے
«وَ لَا مِنْ حَالِ جَهْلٍ وَ عَمًی إِلَى حَالِ عِلْمٍ وَ الِْتمَاسٍ،»۱۵۴اور جہالت و بے بصیرتی کی حالت سے واقفیت اور تجربات کی دنیا میں آنے کیلئے
«وَ لَا مِنْ فَقْرٍ وَ حَاجَةٍ إِلَى غِنًی وَ کَثْرَةٍ،»۱۵۵اور فقر و احتیاج سے دولت و فراوانی
«وَ لَا مِنْ ذُلٍّ وَضَعَة إِلَى عِزٍّ وَ قُدْرَةٍ.»۱۵۶اور ذلت و پستی سے عزت و توانائی کی طرف منتقل ہونے کیلئے ان کو دوبارہ پیدا کرتا ہے۔