• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۸۸ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



اخلاقية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
خداوند عالم کے احسانات، مرنے والوں کی حالت اور بے ثباتی دنیا

۱. الوصيّة بالتّقوى

«أُوصِیکُمْ، أَيُّهَا النَّاسُ، بِتَقْوَی اللهِ»۱
اے لوگو! میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں



«وَ کَثْرَةِ حَمْدِهِ عَلَى آلَائِهِ إِلَيْكُمْ،»۲
بکثرت حمد و ستائش کی نصیحت کرتا ہوں



«وَ نَعْمَائِهِ عَلَيْكُمْ،»۳
اور اس کی ان نعمتوں پر جو اس نے تمہیں دیں



«وَ بَلَائِهِ لَدَيْكُمْ.»۴
اور ان انعامات پر جو تمہیں بخشے اور ان احسانات پر جو تم پر ہمیشہ کئے ہیں



«فَكَمْ خَصَّکُمْ بِنِعْمَة،»۵
کتنا ہی اس نے تمہیں اپنی نعمتوں کیلئے مخصوص کیا



«وَ تَدَارَکَکُمْ بِرَحْمَة۶
اور اپنی رحمت سے تمہاری دستگیری کی



«أَعْوَرْتُمْ لَهُ فَسَتَرَکُمْ،»۷
تم نے علانیہ برائیاں کیں لیکن اس نے تمہاری پردہ پوشی کی



«وَ تَعَرَّضْتُمْ لِأَخْذِهِ فَأَمْهَلَکُمْ۸
تم نے ایسی حرکتیں کیں جو قابل گرفت تھیں مگر اس نے تمہیں ڈھیل دی

۲. فضل ذكر الموت

«وَ أُوصِیکُمْ بِذِکْرِ الْمَوْتِ،»۹
میں تمہیں سمجھاتا ہوں کہ موت کو یاد رکھو



«وَ إِقْلَالِ الْغَفْلَةِ عَنْهُ.»۱۰
اور اس سے اپنی غفلت کو کم کرو



«وَ كَيْفَ غَفْلَتُکُمْ عَمَّا لَيْسَ یُغْفِلُکُمْ،»۱۱
اور آخر کیونکر تم اس سے غفلت میں پڑے ہوئے ہو جو تم سے غافل نہیں



«وَ طَمَعُکُمْ فِيمَنْ لَيْسَ یُمْهِلُکُمْ؟!»۱۲
اور کیونکر اس (فرشتہ موت) سے کوئی آس لگاتے ہو جو تمہیں ذرا مہلت نہ دے گا



«فَکَفَی وَاعِظاً بِمَوْتَی عَایَنْتُمُوهُمْ،»۱۳
تمہیں پند و عبرت دینے کیلئے وہی مرنے والے کافی ہیں کہ جنہیں تم دیکھتے رہے ہو



«حُمِلُوا إِلَى قُبُورِهِمْ غَيْرَ رَاکِبِینَ،»۱۴
انہیں (کندھوں پر) لاد کر قبروں کی طرف لے جایا گیا، درآنحالیکہ وہ خود سوار نہیں ہو سکتے



«وَ اُنْزِلُوا فِيها غَیْرَ نَازِلِینَ،»۱۵
اور انہیں قبروں میں اتار دیا گیا جبکہ وہ خود اترنے پر قادر نہ تھے



«فَكَأَنَّهُمْ لَمْ یَکُونُوا لِلدُّنْیَا عُمَّاراً،»۱۶
(یوں مٹ مٹا گئے کہ) گویا یہ کبھی دنیا میں بسے ہوئے تھے ہی نہیں



«وَ كَأَنَّ الْآخِرَةَ لَمْ تَزَلْ لَهُمْ دَاراً۱۷
اور گویا یہی آخرت (کا گھر) ان کا ہمیشہ سے گھر تھا



«أَوْحَشُوا مَا کَانُوا یُوطِنُونَ،»۱۸
جسے وطن بنایا تھا اسے سنسان چھوڑ گئے



«وَ أَوْطَنُوا مَا کَانُوا یُوحِشُونَ،»۱۹
اور جس سے وحشت کھایا کرتے تھے وہاں اب جا کر سکونت اختیار کرنا پڑی



«وَ اشْتَغَلُوا بِمَا فَارَقُوا،»۲۰
ہمیشہ اس کا انتظام کیا جسے چھوڑنا تھا



«وَ أَضَاعُوا مَا إِلَيْهِ انْتَقَلُوا۲۱
اور وہاں کی کوئی فکر نہیں کی جہاں جانا تھا



«لَا عَنْ قَبِیح یَسْتَطِیعُونَ انْتِقَالا،»۲۲
(اب) نہ تو برائیوں سے (توبہ کرکے) پلٹنا ان کے بس میں ہے



«وَ لَا فِي حَسَن یَسْتَطِیعُونَ ازْدِیَاداً۲۳
اور نہ نیکیوں کو بڑھانا ان کے اختیار میں ہے



«أَنِسُوا بِالدُّنْیَا فَغَرَّتْهُمْ،»۲۴
انہوں نے دنیا سے دل لگایا تو اس نے انہیں فریب دیا



«وَ وَثِقُوا بِهَا فَصَرَعَتْهُمْ۲۵
اور اس پر بھروسا کیا تو اس نے انہیں پچھاڑ دیا

۳. الحث على المسارعة في الخيرات

«فَسَابِقُوا ـ رَحِمَکُمُ اللهُ ـ»۲۶
خدا تم پر رحم کرے! جلدی کرو



«إِلَى مَنَازِلِکُمُ الَّتِي أُمِرْتُمْ أَنْ تَعْمُرُوهَا،»۲۷
ان گھروں کی طرف توجہ میں جن کے آباد کرنے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے



«وَ الَّتِي رَغِبْتُمْ فِيهَا،»۲۸
اور جن کا تمہیں شوق دلایا گیا ہے



«وَ دُعِیتُمْ إِلَيْهَا.»۲۹
اور جن کی جانب تمہیں بلایا گیا ہے



«وَ اسْتَتِمُّوا نِعَمَ اللهِ عَلَيْكُمْ بِالصَّبْرِ عَلَى طَاعَتِهِ، وَ الْمُجَانَبَةِ لِمَعْصِیَتِهِ،»۳۰
اس کی اطاعت پر صبر اور گناہوں سے کنارہ کشی کر کے اس کی نعمتوں کو جو تم پر ہیں پایۂ تکمیل تک پہنچاؤ



«فَإِنَّ غَداً مِنَ الْیَوْمِ قَرِیبٌ۳۱
کیونکہ آنے والا ’’کل‘‘ آج کے دن سے قریب ہے



«مَا أَسْرَعَ السَّاعَاتِ فِي الْیَوْمِ، وَ أَسْرَعَ الْأَیَّامَ فِي الشَّهْرِ، وَ أَسْرَعَ الشُّهُورَ فِي السَّنَةِ، وَ أَسْرَعَ السِّنِینَ فِي الْعُمُرِ۳۲
دن کے اندر گھڑیاں کتنی تیز قدم اور مہینوں کے اندر دن کتنے تیز رو اور سالوں کے اندر مہینے کتنے تیز گام اور عمر کے اندر سال کتنے تیز رفتار ہیں۔




جعبه ابزار