• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۸۹ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



عقائدی ، سياسی



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
ایمان اور ہجرت کے متعلق فرمایا

۱. انواع الايمان

«فَمِنَ الْإِیمَانِ مَا یَکُونُ ثَابِتاً مُسْتَقِرّاً فِي الْقُلُوبِ،»۱
ایک ایمان تو وہ ہوتا ہے جو دلوں میں جما ہوا اور برقرار ہو تا ہے



«وَ مِنْهُ مَا یَکُونُ عَوَارِیَ بَیْنَ الْقُلُوبِ وَ الصُّدُورِ، (إِلَى أَجَل مَعْلُوم(۱)۲
اور ایک وہ کہ جو دلوں اور سینے (کی تہوں) میں ایک مقرر مدت تک عاریۃً ہوتا ہے



«فَإِذَا کَانَتْ لَكُمْ بَرَاءَةٌ مِنْ أَحَدٍ»۳
لہٰذا اگر کسی ایک میں تمہیں کوئی برائی ایسی نظر آئے کہ جس سے تمہیں اظہار بیزاری کرنا پڑے



«فَقِفُوهُ حَتَّى یَحْضُرَهُ الْمَوْتُ،»۴
تو اسے اس وقت تک موقوف رکھو کہ اس شخص کو موت آ جائے



«فَعِنْدَ ذلِكَ یَقَعُ حَدُّ الْبَرَاءَةِ۵
کہ اس موقعہ پر اظہار بیزاری اپنی حد پر واقع ہو گی

۲. الهجرة و المهاجر

«وَ الْهِجْرَةُ قَائِمَةٌ عَلَى حَدِّهَا الْأَوَّلِ۶
ہجرت کا اصول پہلے ہی کی طرح اب بھی برقرار ہے



«مَا کَانَ لِلّهِ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ حَاجَةٌ مِنْ مُسْتَسِرِّ الْأُمَّةِ وَ مُعْلِنِهَا۷
اہل زمین میں کوئی گروہ چپکے سے خدا کا راستہ اختیار کر لے یا علانیہ، بہر حال اللہ کو اس کی کوئی احتیاج نہیں ہے



«لَا یَقَعُ اسْمُ الْهِجْرَةِ عَلَى أَحَدٍ»۸
کسی ایک کو بھی صحیح معنی میں مہاجر نہیں کہا جا سکتا



«الَّا بِمَعْرِفَةِ الْحُجَّةِ فِي الْأَرْضِ۹
زمین میں حجّت خدا کی معرفت کے بغیر



«فَمَنْ عَرَفَهَا وَ أَقَرَّ بِهَا فَهُوَ مُهَاجِرٌ۱۰
ہاں جو اسے پہچانے اور اس کا اقرار کرے وہی مہاجر ہے



«وَ لَا یَقَعُ اسْمُ الْإِسْتِضْعَافِ عَلَى مَنْ بَلَغَتْهُ الْحُجَّةُ فَسَمِعَتْهَا أُذُنُهُ وَ وَعَاهَا قَلْبُهُ۱۱
اور جس تک حجّت (الٰہیہ) کی خبر پہنچے کہ اس کے کان سن لیں اور دل محفوظ کر لیں تو اسے مستضعفین میں (جو ہجرت سے مستثنیٰ ہیں) داخل نہیں سمجھا جا سکتا

۳. الصعوبة في الاحاديث

«إِنَّ أَمْرَنَا صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ،»۱۲
بلا شبہ ہمارا معاملہ ایک امر مشکل و دشوار ہے



«لَا یَحْمِلُهُ إِلَّا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ امْتَحَنَ اللهُ قَلْبَهُ للْإِیمَانِ،»۱۳
جس کا متحمل وہی بندہ مومن ہو گا کہ جس کے دل کو اللہ نے ایمان کیلئے پرکھ لیا ہو



«وَ لَا یَعِی حَدِیثَنَا إِلَّا صُدُورٌ أَمِینَةٌ،»۱۴
اور ہمارے قول و حدیث کو صرف امانتدار سینے



«وَ أَحْلَامٌ رَزِینَةٌ۱۵
اور ٹھوس عقلیں ہی محفوظ رکھ سکتی ہیں

۴. سعة علم الامام على (عليه‌السلام)

«أَيُّهَا النَّاسُ،»۱۶
اے لوگو!



«سَلُونِی قَبْلَ أَنْ تَفْقِدُونِی،»۱۷
مجھے کھو دینے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو



«فَلَأَنَا بِطُرُقِ السَّمَاءِ أَعْلَمُ مِنِّي بِطُرُقِ الْأَرْضِ،»۱۸
اور میں زمین کی راہوں سے زیادہ آسمان کے راستوں سے واقف ہوں



«قَبْلَ أَنْ تَشْغَرَ بِرِجْلِهَا فِتْنَةٌ تَطَأُ فِي خِطَامِهَا،»۱۹
قبل اس کے کہ وہ فتنہ اپنے پیروں کو اٹھائے جو مہار کو بھی اپنے پیروں کے نیچے روند رہا ہو



«وَ تَذْهَبُ بِأَحْلاَمِ قَوْمِهَا۲۰
اور جس نے لوگوں کی عقلیں زائل کر دی ہوں۔



(۱) قرآن مجید کی آیات ۹۷ و ۹۸ سوره نساء     کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔




جعبه ابزار