خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
عقائدی ، سياسی
وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِالسَّلامُ) امامؑ کے خطبات میں سے
ایمان اور ہجرت کے متعلق فرمایا
«فَمِنَ الْإِیمَانِ مَا یَکُونُ ثَابِتاً مُسْتَقِرّاً فِي الْقُلُوبِ،»۱ایک ایمان تو وہ ہوتا ہے جو دلوں میں جما ہوا اور برقرار ہو تا ہے
«وَ مِنْهُ مَا یَکُونُ عَوَارِیَ بَیْنَ الْقُلُوبِ وَ الصُّدُورِ، (إِلَى أَجَل مَعْلُوم)»(۱)۲اور ایک وہ کہ جو دلوں اور سینے (کی تہوں) میں ایک مقرر مدت تک عاریۃً ہوتا ہے
«فَإِذَا کَانَتْ لَكُمْ بَرَاءَةٌ مِنْ أَحَدٍ»۳لہٰذا اگر کسی ایک میں تمہیں کوئی برائی ایسی نظر آئے کہ جس سے تمہیں اظہار بیزاری کرنا پڑے
«فَقِفُوهُ حَتَّى یَحْضُرَهُ الْمَوْتُ،»۴تو اسے اس وقت تک موقوف رکھو کہ اس شخص کو موت آ جائے
«فَعِنْدَ ذلِكَ یَقَعُ حَدُّ الْبَرَاءَةِ.»۵کہ اس موقعہ پر اظہار بیزاری اپنی حد پر واقع ہو گی
«وَ الْهِجْرَةُ قَائِمَةٌ عَلَى حَدِّهَا الْأَوَّلِ.»۶ہجرت کا اصول پہلے ہی کی طرح اب بھی برقرار ہے
«مَا کَانَ لِلّهِ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ حَاجَةٌ مِنْ مُسْتَسِرِّ الْأُمَّةِ وَ مُعْلِنِهَا.»۷اہل زمین میں کوئی گروہ چپکے سے خدا کا راستہ اختیار کر لے یا علانیہ، بہر حال اللہ کو اس کی کوئی احتیاج نہیں ہے
«لَا یَقَعُ اسْمُ الْهِجْرَةِ عَلَى أَحَدٍ»۸کسی ایک کو بھی صحیح معنی میں مہاجر نہیں کہا جا سکتا
«الَّا بِمَعْرِفَةِ الْحُجَّةِ فِي الْأَرْضِ.»۹زمین میں حجّت خدا کی معرفت کے بغیر
«فَمَنْ عَرَفَهَا وَ أَقَرَّ بِهَا فَهُوَ مُهَاجِرٌ.»۱۰ہاں جو اسے پہچانے اور اس کا اقرار کرے وہی مہاجر ہے
«وَ لَا یَقَعُ اسْمُ الْإِسْتِضْعَافِ عَلَى مَنْ بَلَغَتْهُ الْحُجَّةُ فَسَمِعَتْهَا أُذُنُهُ وَ وَعَاهَا قَلْبُهُ.»۱۱اور جس تک حجّت (الٰہیہ) کی خبر پہنچے کہ اس کے کان سن لیں اور دل محفوظ کر لیں تو اسے مستضعفین میں (جو ہجرت سے مستثنیٰ ہیں) داخل نہیں سمجھا جا سکتا
«إِنَّ أَمْرَنَا صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ،»۱۲بلا شبہ ہمارا معاملہ ایک امر مشکل و دشوار ہے
«لَا یَحْمِلُهُ إِلَّا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ امْتَحَنَ اللهُ قَلْبَهُ للْإِیمَانِ،»۱۳جس کا متحمل وہی بندہ مومن ہو گا کہ جس کے دل کو اللہ نے ایمان کیلئے پرکھ لیا ہو
«وَ لَا یَعِی حَدِیثَنَا إِلَّا صُدُورٌ أَمِینَةٌ،»۱۴اور ہمارے قول و حدیث کو صرف امانتدار سینے
«وَ أَحْلَامٌ رَزِینَةٌ.»۱۵اور ٹھوس عقلیں ہی محفوظ رکھ سکتی ہیں
۴. سعة علم الامام على (عليهالسلام) «أَيُّهَا النَّاسُ،»۱۶اے لوگو!
«سَلُونِی قَبْلَ أَنْ تَفْقِدُونِی،»۱۷مجھے کھو دینے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو
«فَلَأَنَا بِطُرُقِ السَّمَاءِ أَعْلَمُ مِنِّي بِطُرُقِ الْأَرْضِ،»۱۸اور میں زمین کی راہوں سے زیادہ آسمان کے راستوں سے واقف ہوں
«قَبْلَ أَنْ تَشْغَرَ بِرِجْلِهَا فِتْنَةٌ تَطَأُ فِي خِطَامِهَا،»۱۹قبل اس کے کہ وہ فتنہ اپنے پیروں کو اٹھائے جو مہار کو بھی اپنے پیروں کے نیچے روند رہا ہو
«وَ تَذْهَبُ بِأَحْلاَمِ قَوْمِهَا.»۲۰اور جس نے لوگوں کی عقلیں زائل کر دی ہوں۔
(۱) قرآن مجید کی
آیات ۹۷ و ۹۸ سوره نساء کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔