• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۹۰ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



عقائدية ، اخلاقية ، عسكرية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
تقویٰ کی اہمیت، ہولناکی قبر، اللہ، رسول اور اہل بیت کی معرفت

۱. وجوب الشّكر

«أَحْمَدُهُ شُکْراً لِإِنْعَامِهِ،»۱
میں اس کے انعامات کے شکریہ میں اس کی حمد کرتا ہوں



«وَ أَسْتَعِینُهُ عَلَى وَظَائِفِ حُقُوقِهِ،»۲
اور اس کے حقوق سے عہدہ برآ ہونے کیلئے اسی سے مدد چاہتا ہوں



«عَزِیزَ الْجُنْدِ،»۳
وہ بڑے لاؤ لشکر



«عَظِیمَ الْمَجْدِ۴
اور بڑی شان والا ہے



«وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ،»۵
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں



«دَعَا إِلَى طَاعَتِهِ،»۶
جنہوں نے اس کی اطاعت کی طرف لوگوں کو بلایا



«وَ قَاهَرَ أَعْدَاءَهُ جِهَاداً عَنْ دِینِهِ،»۷
اور دین کی راہ میں جہاد کر کے اس کے دشمنوں پر غلبہ پایا



«لَا یَثْنِیهِ عَنْ ذلِكَ اجْتَِماعٌ عَلَى تَکْذِیبِهِ، وَ الِْتمَاسٌ لِإِطْفَاءِ نُورِهِ۸
ان کے جھٹلانے پر لوگوں کا ایکا کر لینا اور ان کے نور کو بجھانے کیلئے کوشش و تلاش میں لگے رہنا ان کو اس (تبلیغ و جہاد کی) راہ سے ہٹا نہ سکا

۲. الوصيّة بالتّقوى

«فَاعْتَصِمُوا بِتَقْوَی اللهِ،»۹
اب تم کو لازم ہے کہ خوف الٰہی سے لپٹے رہو



«فَإِنَّ لَهَا حَبْلاً وَثِیقاً عُرْوَتُهُ،»۱۰
اس لئے کہ اس کی ریسمان کے بندھن مضبوط



«وَ مَعْقِلاً مَنِیعاً ذِرْوَتُهُ۱۱
اور اس کی پناہ کی چوٹی ہر طرح محفوظ ہے



«وَ بَادِرُوا الْمَوْتَ وَ غَمَرَاتِهِ،»۱۲
اور موت اور اس کی سختیوں (کے چھا جانے) سے پہلے



«وَ امْهَدُوا لَهُ قَبْلَ حُلُولِهِ،»۱۳
فرائض و اعمال اپنے پورے کر دو اور اس کے آنے سے پہلے اس کا سر و سامان کر لو



«وَ أَعِدُّوا لَهُ قَبْلَ نُزُولِهِ۱۴
اور اس کے وارد ہونے سے قبل تہیہ کر لو



«فَإِنَّ الْغَایَةَ الْقِیَامَةُ۱۵
کیونکہ آخری منزل قیامت ہے



«وَ کَفَی بِذلِكَ وَاعِظاً لِمَنْ عَقَلَ،»۱۶
اور یہ عقلمند کیلئے نصیحت دینے



«وَ مُعْتَبَراً لِمَنْ جَهِلَ۱۷
اور نادان کیلئے عبرت بننے کیلئے کافی ہے



«وَ قَبْلَ بُلُوغِ الْغَایَةِ مَا تَعْلَمُونَ مِنْ»۱۸
اور اس آخری منزل کے پہلے تم جانتے ہی ہو کہ کیا کیا ہے



«ضِیقِ الْأَرْمَاسِ،»۱۹
قبروں کی تنگنائی



«وَ شِدَّةِ الْإِبْلاَسِ،»۲۰
خوف کی دہشتیں



«وَ هَوْلِ الْمُطَّلَعِ،»۲۱
برزخ کی ہولناکی



«وَ رَوْعَاتِ الْفَزَعِ،»۲۲
پے در پے خوف



«وَ اخْتِلاَفِ الْأَضْلاَعِ،»۲۳
(فشار قبر سے) پسلیوں کا اِدھر سے اُدھر ہو جانا



«وَ اسْتِکَاکِ الْأَسْمَاعِ،»۲۴
کانوں کا بہرا پن



«وَ ظُلْمَةِ اللَّحْدِ،»۲۵
لحد کی تاریکی



«وَ خِیفَةِ الْوَعْدِ،»۲۶
عذاب کی دھمکیاں



«وَ غَمِّ الضَّرِیحِ،»۲۷
قبر کے شگاف کا بند کیا جانا



«وَ رَدْمِ الصَّفِیحِ۲۸
اور اس پر پتھر کی سلوں کا چن دیا جانا



«فَاللهَ اللهَ عِبَادَ اللهِ۲۹
اے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو!



«فَإِنَّ الدُّنْیَا مَاضِیَةٌ بِكُمْ عَلَى سَنَنٍ،»۳۰
ڈرو کیونکہ دنیا تمہارے لئے ایک ہی دھڑے پر چل رہی ہے



«وَ أَنْتُمْ وَ السَّاعَةُ فِي قَرَنٍ،»۳۱
اور تم اور قیامت ایک ہی رسی میں بندھے ہوئے ہو



«وَ كَأَنَّهَا قَدْ جَاءَتْ بِأَشْرَاطِهَا،»۳۲
گویا کہ وہ اپنی علامتوں کو آشکارا کر کے آ چکی ہے



«وَ أَزِفَتْ بِأَفْرَاطِهَا،»۳۳
اور اپنے جھنڈوں کو لے کر قریب پہنچ چکی ہے



«وَ وَقَفَتْ بِكُمْ عَلَى سِرَاطِهَا (۱)۳۴
اور تمہیں اپنے راستہ پر کھڑا کر دیا ہے



«وَ كَأَنَّهَا قَدْ أَشْرَفَتْ بِزَلَازِلِهَا،»۳۵
گویا کہ وہ اپنی مصیبتوں کو لے کر تمہارے سر پر کھڑی ہوئی ہے



«وَ أَنَاخَتْ بِکَلَاکِلِهَا،»۳۶
اور اپنا سینہ ٹیک دیا ہے



«وَ انْصَرَمَتِ الدُّنْیَا بِأَهْلِهَا،»۳۷
اور دنیا اپنے بسنے والوں سے کنارہ کشی کر چکی ہے



«وَ أَخْرَجَتْهُمْ مِنْ حِضْنِهَا۳۸
اور انہیں اپنی آغوش سے الگ کر دیا ہے



«فَکَانَتْ کَیَوْمٍ مَضَی،»۳۹
گویا کہ وہ ایک دن تھا جو بیت گیا



«أَوْ شَهْرٍ انْقَضَی،»۴۰
اور ایک مہینہ تھا جو گزر گیا



«وَ صَارَ جَدِیدُهَا رَثّاً،»۴۱
اس کی نئی چیزیں پرانی



«وَ سَمِینُهَا غَثّاً۴۲
اور موٹے تازے (جسم) دبلے ہو گئے



«فِي مَوْقِفٍ ضَنْکِ الْمَقَامِ،»۴۳
ایک ایسی جگہ میں (پہنچ کر) جو تنگ (و تار) ہے



«وَ أُمُورٍ مُشْتَبِهَةٍ عِظَامٍ،»۴۴
اور ایسی چیزوں میں (پھنس کر) جو پیچیدہ و عظیم ہیں



«وَ نَارٍ شَدِیدٍ کَلَبُهَا،»۴۵
اور ایسی آگ میں (پڑ کر) جس کی ایذائیں شدید



«عَالٍ لَجَبُهَا،»۴۶
چیخیں بلند



«سَاطِعٍ لَهَبُهَا،»۴۷
شعلے اٹھتے ہوئے



«مُتَغَیِّظٍ زَفِیرُهَا،»۴۸
بھڑکنے کی آوازیں غضبناک



«مُتَأَجِّجٍ سَعِیرُهَا،»۴۹
لپٹیں تیز



«بَعِیدٍ خُمُودُهَا،»۵۰
بجھنا مشکل



«ذَاك وُقُودُهَا،»۵۱
بھڑکنا تیز



«مَخُوفٍ وَعِیدُهَا،»۵۲
خطرات دہشت ناک



«عَمٍ قَرَارُهَا،»۵۳
گہراؤ نگاہ سے دور



«مُظْلِمَةٍ أَقْطَارُهَا،»۵۴
اطراف تیرہ و تار



«حَامِیَةٍ قُدُورُهَا،»۵۵
(آتشیں) دیگیں کھولتی ہوئیں



«فَظِیعَةٍ أُمُورُهَا۵۶
اور تمام کیفیتیں سخت و ناگوار ہیں۔

۳. مآل المتقين

(وَ سِیقَ الَّذِینَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَی الْجَنَّةِ زُمَراً)

(۲)۵۷
«اور جو لوگ اللہ کا خوف کھاتے تھے انہیں جوق در جوق جنت کی طرف بڑھایا جائے گا»



«قَدْ أُمِنَ الْعَذَابُ،»۵۸
وہ عذاب سے محفوظ



«وَ انْقَطَعَ الْعِتَابُ۵۹
عتاب و سرزنش سے علیحدہ



«وَ زُحْزِحُوا عَنِ النَّارِ،»۶۰
اور آگ سے بری ہوں گے



«وَ اطْمَأَنَّتْ بِهِمُ الدَّارُ،»۶۱
گھر ان کا پر سکون



«وَ رَضُوا الْمَثْوَی وَ الْقَرَارَ۶۲
اور وہ اپنی منزل و جائے قرار سے خوش ہوں گے



«الَّذِينَ کَانَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْیَا زَاکِیَةً،»۶۳
یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا میں اعمال پاک و پاکیزہ تھے



«وَ أَعْیُنُهُمْ بَاکِیَةً،»۶۴
اور آنکھیں اشکبار رہتی تھیں



«وَ کَانَ لَیْلُهُمْ فِي دُنْیَاهُمْ نَهَاراً، تَخَشُّعاً وَ اسْتِغْفَاراً۶۵
دنیا میں ان کی راتیں خضوع و خشوع اور توبہ و استغفار میں (بیداری کی وجہ سے)



«وَ کَانَ نَهَارُهُمْ لَیْلا، تَوَحُّشاً وَ انْقِطَاعاً»۶۶
دن اور دن لوگوں سے متوحش و علیحدہ رہنے کے باعث ان کیلئے رات تھے



«فَجَعَلَ اللهُ لَهُمُ الْجَنَّةَ مَآباً،»۶۷
تو اللہ نے جنت کو ان کی جائے بازگشت



«وَ الْجَزَاءَ ثَوَاباً،»۶۸
اور وہاں کی نعمتوں کو ان کی جزا قرار دیا ہے



(وَ کَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَ أَهْلَهَا)

(۳)۶۹
اور وہ اس کے سزاوار اور اہل و حقدار تھے



«فِي مُلکٍ دَائِمٍ،»۷۰
اس ہمیشہ رہنے والی سلطنت



«وَ نَعِیمٍ قَائِمٍ۷۱
اور برقرار رہنے والی نعمتوں میں



«فَارْعَوْا عِبَادَ اللهِ مَا بِرِعَایَتِهِ یَفُوزُ فَائِزُکُمْ،»۷۲
لہٰذا اے خدا کے بندو! ان چیزوں کی پابندی کرو جن کی پابندی کرنے سے تم میں سے کامیاب ہونے والا کامیاب



«وَ بِإِضَاعَتِهِ یَخْسَرُ مُبْطِلُکُمْ۷۳
اور انہیں ضائع و برباد کرنے سے غلط کار نقصان رسیدہ ہو گا



«وَ بَادِرُوا آجَالَکُمْ بِأَعْمَالِکُمْ۷۴
موت آنے سے پہلے اعمال کا ذخیرہ مہیا کر لو



«فَإِنَّكُمْ مُرْتَهَنُونَ بِمَا أَسْلَفْتُمْ،»۷۵
اس لئے کہ جن اعمال کو تم آگے بھیج چکے ہو گے انہی کے ہاتھوں میں تم گروی ہو گے



«وَ مَدِینُونَ بِمَا قَدَّمْتُمْ۷۶
اور جو کارگزاریاں انجام دے چکے ہو گے انہی کا بدلہ پاؤ گے



«وَ كَأَنْ قَدْ نَزَلَ بِكُمُ الْمَخُوفُ،»۷۷
اور یہ سمجھتے رہنا چاہیے کہ گویا موت تم پر وارد ہو چکی ہے



«فَلَا رَجْعَةً تَنَالُونَ،»۷۸
جس کے بعد نہ تو تمہارے لئے پلٹنا ہے



«وَ لَا عَثْرَةً تُقَالُونَ۷۹
اور نہ گناہوں اور لغزشوں سے دستبرداری کا موقع ہے



«اسْتَعْمَلَنَا اللهُ وَ إِيَّاكُمْ بِطَاعَتِهِ وَ طَاعَةِ رَسُولِهِ،»۸۰
خداوند عالم ہمیں اور تمہیں اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی اطاعت کی توفیق دے



«وَ عَفَا عَنَّا وَ عَنْكُمْ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ۸۱
اور اپنی رحمت کی فراوانیوں سے ہمیں اور تمہیں دامن عفو میں جگہ دے

۴. التعليمات العسكريّة

«الْزَمُوا الْأَرْضَ،»۸۲
زمین سے چمٹے رہو،



«وَ اصْبِرُوا عَلَى الْبَلاَءِ۸۳
بلا و سختی کو برداشت کرتے رہو



«وَ لَا تُحَرِّکُوا بِأَیْدِیکُمْ وَ سُیُوفِکُمْ فِي هَوَی أَلْسِنَتِکُمْ،»۸۴
اور اپنی زبان کی خواہشوں سے مغلوب ہو کر اپنے ہاتھوں اور تلواروں کو حرکت نہ دو



«وَ لَا تَسْتَعْجِلُوا بِمَا لَمْ یُعَجِّلْهُ اللهُ لَكُمْ.»۸۵
اور جن چیزوں میں اللہ نے جلدی نہیں کی ان میں جلدی نہ مچاؤ



«فَإِنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْكُمْ عَلَى فِرَاشِهِ وَ هُوَ عَلَى مَعْرِفَةِ حَقِّ رَبِّهِ وَ حَقِّ رَسُولِهِ وَ أَهْلِ بَیْتِهِ مَاتَ شَهِیداً،»۸۶
بلاشبہ تم میں سے جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ اور ان کے اہل بیتؑ کے حق کو پہچانتے ہوئے بستر پر بھی دم توڑے وہ شہید مرتا ہے



«وَ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللهِ،»۸۷
اور اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے



«وَ اسْتَوْجَبَ ثَوَابَ مَا نَوَی مِنْ صَالِحِ عَمَلِهِ،»۸۸
اور جس عمل خیر کی نیت اس نے کی ہے اس کے ثواب کا مستحق ہو جاتا ہے



«وَ قَامَتِ النِّیَّةُ مَقَامَ إِصْلاَتِهِ لِسَیْفِهِ۸۹
اور اس کی یہ نیت تلوار سونتنے کے قائم مقام ہے



«فَإِنَّ لِكُلِّ شَیْءٍ مُدَّةً وَ أَجَلاً۹۰
بے شک ہر چیز کی ایک مدت اور میعاد ہوا کرتی ہے۔



(۱) کچھ نسخوں میں «وَ وَقَفَتْ بِكُمْ عَلَى صِرَاطِهَا وارد ہوا ہے۔
(۲) زمر/سوره۳۹، آیت۷۳۔    
(۳) فتح/سوره۴۸، آیت۲۶۔    




جعبه ابزار