خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
عقائدية ، اخلاقية
وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِالسَّلامُ) امامؑ کے خطبات میں سے
خداوند عالم کی توصیف، تقویٰ کی نصیحت، دنیا اور اہل دنیا
«الْحَمْدُ للهِ الْفَاشِی فِي الْخَلْقِ حَمْدُهُ،»۱تمام حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی حمد ہمہ گیر ہے
«وَ الْغَالِبِ جُنْدُهُ،»۲جس کا لشکر غالب
«وَ الْمُتَعَالِی جَدُّهُ.»۳اور عظمت و شان بلند ہے
«أَحْمَدُهُ عَلَى نِعَمِهِ التُّؤَامِ، وَ آلَائِهِ الْعِظَامِ.»۴میں اس کی پے درپے نعمتوں اور بلند پایہ عطیوں پر اس کی حمد و ثنا کرتا ہوں
«الَّذِي عَظُمَ حِلْمُهُ فَعَفَا،»۵اس کے حلم کا درجہ بلند ہے، چنانچہ اس نے گنہگاروں سے درگزر کیا
«وَ عَدَلَ فِي كُلِّ مَا قَضَی،»۶اور اس کا ہر فیصلہ عدل و انصاف پر مبنی ہے
«وَ عَلِمَ مَا یَمْضِی وَ مَا مَضَی،»۷وہ گزری ہوئی اور گزرنے والی باتوں کو جانتا ہے
«مُبْتَدِعِ الْخَلاَئِقِ بِعِلْمِهِ،»۸وہ اپنے علم و دانش سے مخلوقات کو ایجاد و اختراع کرنے والا ہے
«وَ مُنْشِئِهِمْ بِحُکْمِهِ،»۹اور بغیر کسی کے سکھائے پڑھائے
«بِلَا اقْتِدَاء وَ لَا تَعْلِیم،»۱۰اور بغیر کسی کے نقش قدم پر چلے
«وَ لَا احْتِذَاء لِمِثَالِ صَانِع حَکِیم،»۱۱اور کسی با فہم صنعت گر کے نمونہ و مثال کی پیروی کئے بغیر
«وَ لَا إِصَابَةِ خَطَأ،»۱۲اور بغیر لغزشوں سے دو چار ہوئے
«وَ لَا حَضْرَةِ مَلأَ.»۱۳اور بغیر (مشیروں کی) جماعت کی موجودگی کے
«وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ،»۱۴اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں
«ابْتَعَثَهُ وَ النَّاسُ یَضْرِبُونَ فِي غَمْرَة،»۱۵جنہیں اس وقت بھیجا جبکہ لوگ گمراہیوں میں چکر کاٹ رہے تھے
«وَ یَمُوجُونَ فِي حَیْرَةٍ.»۱۶اور حیرانیوں میں غلطاں و پیچان تھے
«قَدْ قَادَتْهُمْ أَزِمَّةُ الْحَیْنِ،»۱۷ہلاکت و تباہی کی مہاریں انہیں کھینچ رہی تھیں
«وَ اسْتَغْلَقَتْ عَلَى أَفْئِدَتِهِمْ أَقْفَالُ الرَّیْنِ.»۱۸اور زنگ و کدورت کے تالے ان کے دلوں پر لگے ہوئے تھے
«أُوصِیکُمْ عِبَادَ اللهِ بِتَقْوَی اللهِ»۱۹اے خدا کے بندو! میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں
«فَإِنَّهَا حَقُّ اللهِ عَلَيْكُمْ،»۲۰کہ یہ اللہ کا تم پر حق ہے
«وَ الْمُوجِبَةُ عَلَى اللهِ حَقَّکُمْ،»۲۱اور تمہارے حق کو اللہ پر ثابت کرنے والا ہے
«وَ أَنْ تَسْتَعِینُوا عَلَيْهَا بِاللهِ،»۲۲اور یہ کہ تقویٰ کیلئے اللہ سے اعانت چاہو
«وَ تَسْتَعِینُوا بِهَا عَلَى اللهِ:»۲۳اور تقرب الٰہی کیلئے اس سے مدد مانگو
«فَإِنَّ التَّقْوَی فِي الْیَوْمِ الْحِرْزُ وَ الْجُنَّةُ،»۲۴اس لئے کہ تقویٰ آج (دنیا میں) پناہ و سپر ہے
«وَ فِي غَدٍ الطَّرِیقُ إِلَى الْجَنَّةِ.»۲۵اور کل جنت کی راہ ہے
«مَسْلَکُهَا وَاضِحٌ،»۲۶اس کا راستہ آشکارا
«وَ سَالِکُهَا رَابِحٌ،»۲۷اور اس کا راہ پیما نفع میں رہنے والا ہے
«وَ مُسْتَوْدَعُهَا حَافِظٌ.»۲۸جس کے سپرد یہ ودیعت ہے وہ اس کا نگہبان ہے
«لَمْ تَبْرَحْ عَارِضَةً نَفْسَهَا عَلَى الْأُمَمِ الْمَاضِینَ مِنْكُمْ وَ الْغَابِرِینَ،»۲۹یہ تقویٰ اپنے آپ کو گزر جانے والی اور پیچھے رہ جانے والی اُمتوں کے سامنے ہمیشہ پیش کرتا رہا ہے
«لِحَاجَتِهِمْ إِلَيْهَا غَداً.»۳۰کیونکہ وہ سب اس کی حاجتمند ہوں گی
«إِذَا أَعَادَ اللهُ مَا أَبْدَی،»۳۱کل جب خداوند عالم اپنی مخلوق کو دوبارہ پلٹائے گا
«وَ أَخَذَ مَا أَعْطَی،»۳۲اور جو دے رکھا ہے وہ واپس لے گا
«وَ سَأَلَ عَمَّا أَسْدَی،»۳۳اور اپنی بخشی ہوئی نعمتوں کے بارے میں سوال کرے گا
«فَمَا أَقَلَّ مَنْ قَبِلَهَا، وَ حَمَلَهَا حَقَّ حَمْلِهَا!»۳۴تو اسے قبول کرنے والے اور اس کا پورا پورا حق ادا کرنے والے بہت ہی تھوڑے نکلیں گے
«أَولئِكَ الْأَقَلُّونَ عَدَداً،»۳۵وہ گنتی کے اعتبار سے کم
«وَ هُمْ أَهْلُ صِفَةِ اللهِ سُبْحانَهُ إِذْ یَقُولُ:»۳۶اور اس توصیف کے مصداق ہیں جو اللہ نے فرمائی ہے:
(وَ قَلِیلٌ مِنْ عِبَادِیَ الشَّکُورُ)
(۱)۳۷«میرے بندوں میں شکر گزار بندے کم ہیں»
«فَأَهْطِعُوا بِأَسْمَاعِکُمْ إِلَيْهَا،»۳۸لہٰذا تقویٰ کی (آواز پر) اپنے کان لگاؤ
«وَ أَکَظُّوا بِجِدِّکُمْ عَلَيْهَا،»(۲)۳۹اور سعی و کوشش سے برابر اس کی پابندی کرو
«وَ اعْتَاضُوهَا مِنْ كُلِّ سَلَف خَلَفاً،»۴۰اور اس کو گزری ہوئی کوتاہیوں کا عوض قرار دو
«وَ مِنْ كُلِّ مُخَالِف مُوَافِقاً.»۴۱اور ہر مخالفت کرنے والے کے بدلہ میں اسے اپنا ہمنوا بناؤ
«أَیْقِظُوا بِهَا نَوْمَکُمْ،»۴۲اسے خواب غفلت سے اپنے چونکنے کا ذریعہ بناؤ
«وَ اقْطَعُوا بِهَا یَوْمَکُمْ،»۴۳اور اسی میں اپنے دن کا ٹ دو
«وَ أَشْعِرُوهَا قُلُوبَکُمْ.»۴۳اور اسے اپنے دلوں کا شعار بناؤ
«وَ ارْحَضوا بِها ذُنُوبَکُمْ»۴۵اور گناہوں کو اس کے ذریعہ سے دھو ڈالو
«وَ دَاوُوا بِهَا الْأَسْقَامَ،»۴۶اور اس سے اپنی بیماریوں کا علاج کرو
«وَ بَادِرُوا بِها الْحِمَامَ،»۴۷اور موت سے پہلے اس کا توشہ حاصل کرو
«وَ اعْتَبِرُوا بِمَنْ أَضَاعَهَا،»۴۸اور جنہوں نے اسے ضائع و برباد کیا ہے ان سے عبرت حاصل کرو
«وَ لَا یَعْتَبِرَنَّ بِكُمْ مَنْ أَطَاعَهَا»۴۹یہ نہ ہو کہ دوسرے تقویٰ پر عمل کرنے والے تم سے عبرت اندوز ہوں
«أَلَا فَصُونُوهَا»۵۰دیکھو! اس کی حفاظت کرو
«وَ تَصَوَّنُوا بِهَا.»۵۱اور اس کے ذریعہ سے اپنے لئے سرو سامانِ حفاظت فراہم کرو
۳. التحذير من الدنيا المحرّمة «وَ کُونُوا عَنِ الدُّنْیَا نُزَّاهاً،»۵۲دنیا (کی آلودگیوں) سے اپنا دامن پاک و صاف رکھو
«وَ إِلَى الْآخِرَةِ وُلَّاهاً.»۵۳اور آخرت کی طرف والہانہ انداز سے بڑھو
«وَ لَا تَضَعُوا مَنْ رَفَعَتْهُ التَّقْوَی،»۵۴جسے تقویٰ نے بلندی بخشی ہو اسے پست نہ سمجھو
«وَ لَا تَرْفَعُوا مَنْ رَفَعَتْهُ الدُّنْیَا.»۵۵اور جسے دنیا نے اوج و رفعت پر پہنچایا ہو اُسے بلند (مرتبہ) نہ خیال کرو
«وَ لَا تَشِیمُوا بَارِقَهَا،»۵۶اس کے چمکنے والے بادل پر نظر نہ کرو
«وَ لَا تَسْمَعُوا نَاطِقَهَا،»۵۷اس کی باتیں کرنے والے کی باتوں پر کان نہ دھرو
«وَ لَا تُجِیبُوا نَاعِقَهَا،»۵۸اور نہ اس کی دعوت دینے والے کی (آواز پر) لبیک کہو
«وَ لَا تَسْتَضِیئُوا بِإِشْرَاقِهَا،»۵۹نہ اس کی جگمگاہٹوں سے روشنی کی امید کرو
«وَ لَا تُفْتَنُوا بِأَعْلَاقِهَا.»۶۰نہ اس کی عمدہ و نفیس چیزوں پر مر مٹو
«فَإِنَّ بَرْقَهَا خَالِبٌ،»۶۱کیونکہ اس کی چمکتی ہوئی بجلیاں نمائش
«وَ نُطْقَهَا کَاذِبٌ،»۶۲اور اس کی باتیں جھوٹی ہیں
«وَ أَمْوَالَهَا مَحْرُوبَةٌ،»۶۳اس کا اثاثہ تباہ
«وَ أَعْلَاقَهَا مَسْلُوبَةٌ.»۶۴اور اس کا عمدہ متاع غارت ہونے والا ہے
«أَلَا وَ هِيَ الْمُتَصَدِّیَةُ الْعَنُونُ،»۶۵دیکھو!یہ دنیا جھلک دکھا کر منہ موڑ لینے والی
«وَ الْجَامِحَةُ الْحَرُونُ،»۶۶چنڈال اور منہ زور
«وَ الْمَائِنَةُ الْخَؤُونُ،»۶۷اڑیل اور جھوٹی
«وَ الْجَحُودُ الْکَنُودُ،»۶۸بڑی خائن اور ہٹ دھرم ناشکری ہے
«وَ الْعَنُودُ الصَّدُودُ،»۶۹اور سیدھی راہ سے مڑنے رخ پھیرنے والی
«وَ الْحَیُودُ الْمَیُودُ.»۷۰اور کجر و پیچ و تاب کھانے والی ہے
«حَالُهَا انْتِقَالٌ،»۷۱اس کا وتیرہ (ایک سے دوسرے کی طرف) پلٹ جانا ہے
«وَ وَطْأَتُهَا زِلْزَالٌ،»۷۲اور اس کا ہر قدم زلزلہ انگیز ہے
«وَ عِزُّهَا ذُلٌّ،»۷۳اس کی عزت (سراسر) ذلت
«وَ جِدُّهَا هَزْلٌ،»۷۴اس کی سنجیدگی عین ہر زہ سرائی
«وَ عُلْوُهَا سُفْلٌ.»۷۵اور اس کی بلندی سر تا سر پستی ہے
«دَارُ حَرَبٍ وَ سَلَبٍ،»۷۶دنیا خانه ربودن مال و سلب ثروت،
«وَ نْهَبٍ وَ عَطَبٍ.»۷۷یہ غارتگری و تباہ کاری ہلاکت و تاراجی کا گھر ہے
«أَهْلُهَا عَلَى سَاقٍ وَ سِیَاقٍ،»۷۸اس کے رہنے والے پا در رِکاب، چل چلاؤ کے منتظر
«وَ لَحَاقٍ وَ فِرَاقٍ،»۷۹وصل و ہجر کی کشمکش میں گرفتار
«قَدْ تَحَیَّرَتْ مَذَاهِبُهَا،»۸۰اس کے راستے پاشان و پریشان
«وَ أَعْجَزَتْ مَهَارِبُهَا،»۸۱اس سے گریز کی راہیں دشوار
«وَ خَابَتْ مَطَالِبُهَا;»۸۲اور اس کے منصوبے ناکام ہیں
«فَأَسْلَمَتْهُمُ الْمَعَاقِلُ،»۸۳چنانچہ اس کی محفوظ گھاٹیوں نے ان کو (بے یار و مددگار) چھوڑ دیا
«وَ لَفَظَتْهُمُ الْمَنَازِلُ،»۸۴اور ان کے گھروں نے انہیں دور پھینک دیا
«وَ أَعْیَتْهُمُ الْمَحَاوِلُ.»۸۵اور ان کی ساری دانشمندیوں نے انہیں درماندہ کر دیا۔
«فَمِنْ نَاجٍ مَعْقُورٍ،»۸۶اب جو ہیں (ان کی حالت یہ ہے) کہ کچھ کی کونچیں کٹی ہوئی ہیں
«وَ لَحْمٍ مَجْزُورٍ،»۸۷اور کچھ گوشت کے لوتھڑے ہیں جن کی کھال اتری ہوئی ہے
«وَ شِلْوٍ مَذْبُوحٍ،»۸۸اور کچھ کٹے ہوئے جسم
«وَ دَمٍ مَسْفُوحٍ،»۸۹اور بہے ہوئے خون ہیں
«وَ عَاضٍّ عَلَى یَدَیْهِ،»۹۰اور کچھ (غم و اندوہ سے) اپنے ہاتھ کاٹنے والے
«وَ صَافِقٍ بِکَفَّیْهِ،»۹۱اور کچھ کفِ افسوس ملنے والے
«وَ مُرْتَفِقٍ بِخَدَّیْهِ،»۹۲اور کچھ (فکر و تردد میں) رخسار کہنیوں پر رکھے ہوئے ہیں
«وَ زَارٍ عَلَى رَأْیِهِ،»۹۳اور کچھ اپنی سمجھ کو کوسنے والے
«وَ رَاجِعٍ عَنْ عَزْمِهِ;»۹۴اور کچھ اپنے ارادوں سے روگردانی کرنے والے ہیں
«وَ قَدْ أَدْبَرَتِ الْحِیلَةُ،»۹۵(لیکن اب کہاں) جبکہ چارہ سازی کا موقعہ ہاتھ سے نکل چکا
«وَ أَقْبَلَتِ الْغِیلَةُ،»۹۶اور ناگہانی مصیبت سامنے آ گئی
(وَ لاَتَ حِینَ مَنَاص)
(۳)۹۷اب نکل بھاگنے کا وقت کہاں!
«هَیْهَاتَ هَیْهَاتَ! قَدْ فَاتَ مَا فَاتَ،»۹۸یہ تو ایک اَنہونی بات ہے جو چیز ہاتھ سے نکل گئی سو نکل گئی
«وَ ذَهَبَ مَا ذَهَبَ،»۹۹اور جو وقت جا چکا سو جا چکا
«وَ مَضَتِ الدُّنْیَا لِحَالِ بَالِهَا،»۱۰۰ اور دنیا اپنی من مانی کرتے ہوئے گزر گئی۔
(فَمَا بَکَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَاءُ وَ الاَْرْضُ وَ مَا کَانُوا مُنْظَرِینَ)
(۴)۱۰۱«ان پر نہ آسمان رویا نہ زمین اور نہ ہی انہیں مہلت دی گئی»۔
(۱)
سبأ/سوره۳۴، آیت۱۳۔ (۲) کچھ نسخوں میں
«وَ أَلِظُّوا بِجِدِّكُمْ عَلَيْهَا» وارد ہوا ہے۔
(۳)
ص/سوره۳۸، آیت۳۔ (۴)
دخان/سوره۴۴، آیت۲۹۔