خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
اخلاقية ، اجتماعية
وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِالسَّلامُ) امامؑ کے خطبات میں سے
رُوِىَ اَنَّ صاحِباً لاَِميرِالْمُوْمِنينَ (عَلَيْهِالسَّلامُ) يُقالُ لَهُ هَمّامٌ، كانَ رَجُلاً عابِداً بیان کیا گیا ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام کے ایک صحابی نے کہ جنہیں ہمام کہا جاتا ہے اور جو بہت عبادت گزار شخص تھے۔
فَقالَ لَهُ: يا اَميرَ الْمُوْمِنينَ صِفْ لِىَ الْمُتَّقينَ حَتّى كَاَنّى اَنْظُرُ اِلَيْهِمْ. حضرتؑ سے عرض کیا کہ: یا امیر المومنینؑ! مجھ سے پرہیز گاروں کی حالت اس طرح بیان فرمائیں کہ ان کی تصویر میری نظروں میں پھرنے لگے۔
فَتَثاقَلَ (عَلَيْهِالسَّلامُ) عَنْ جَوابِهِ ثُمَّ قالَ: يا هَمّامُ: اِتَّقِ اللّهَ وَ اَحْسِنْ فـَ (اِنَّ اللّهَ مَعَ الَّذينَ اتَّقَوْا وَ الَّذينَ هُمْ مُحْسِنُونَ)
(۱) حضرتؑ نے جواب دینے میں کچھ تامل کیا۔ پھر اتنا فرمایا کہ: اے ہمام! اللہ سے ڈرو اور اچھے عمل کرو، کیونکہ’’اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی و نیک کردار ہوں۔
فَلَمْ يَقْنَعْ هَمّامٌ بِهذَا الْقَوْلِ حَتّى عَزَمَ عَلَيْهِ. ہمام نے آپؑ کے اس جواب پر اکتفا نہ کیا اور آپؑ کو (مزید بیان فرمانے کیلئے) قسم دی۔
فَحَمِدَ اللّهَ وَ اَثْنى عَلَيْهِ وَ صَلّى عَلَى النَّبِىِّ (صَلَّىاللّهُعَلَيْهِوَآلِهِ) ثُمَّ قالَ: جس پر حضرتؑ نے خدا کی حمد و ثنا کی اور نبی ﷺ پر درود بھیجا اور یہ فرمایا:
«أَمَّا بَعْدُ،»۱بعد از سپاس و حمد خدا
«فَإِنَّ اللهَ ـ سُبْحانَهُ وَ تَعَالَی ـ خَلَقَ الْخَلْقَ»۲اللہ سبحانہ نے جب مخلوقات کو پیدا کیا
«حِینَ خَلَقَهُمْ غَنِیّاً عَنْ طَاعَتِهِمْ،»۳تو ان کی اطاعت سے بے نیاز
«آمِناً مِنْ مَعْصِیَتِهِمْ،»۴اور ان کے گناہوں سے بے خطر ہو کر کارگاہ ہستی میں انہیں جگہ دی
«لاَِنَّهُ لَا تَضُرُّهُ مَعْصِیَةُ مَنْ عَصَاهُ،»۵کیونکہ اسے نہ کسی معصیت کار کی معصیت سے نقصان
«وَ لَا تَنْفَعُهُ طَاعَةُ مَنْ أَطَاعَهُ.»۶اور نہ کسی فرمانبردار کی اطاعت سے فائدہ پہنچتا ہے
«فَقَسَمَ بَیْنَهُمْ مَعَایِشَهُمْ،»۷اس نے زندگی کا سر و سامان ان میں بانٹ دیا ہے
«وَ وَضَعَهُمْ مِنَ الدُّنْیَا مَوَاضِعَهُمْ.»۸اور دنیا میں ہر ایک کو اس کے مناسب حال محل و مقام پہ رکھا ہے
«فَالْمُتَّقُونَ فِيهَا هُمْ أَهْلُ الْفَضَائِلِ:»۹چنانچہ فضیلت ان کیلئے ہے جو پرہیزگار ہیں
«مَنْطِقُهُمُ الصَّوَابُ،»۱۰کیونکہ ان کی گفتگو جچی تلی ہوئی
«وَ مَلْبَسُهُمُ الْإِقْتِصَادُ،»۱۱پہناوا میانہ روی
«وَ مَشْیُهُمُ التَّوَاضُعُ.»۱۲اور چال ڈھال عجز و فروتنی ہے
«غَضُّوا أَبْصَارَهُمْ عَمَّا حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِمْ،»۱۳اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے انہوں نے آنکھیں بند کر لیں
«وَ وَقَفُوا أَسْمَاعَهُمْ عَلَى الْعِلْمِ النَّافِعِ لَهُمْ.»۱۴اور فائدہ مند علم پر کان دھر لئے ہیں
«نُزِّلَتْ أَنْفُسُهُمْ مِنْهُمْ فِي الْبَلَاءِ كَالَّتِي نُزِّلَتْ فِي الرَّخَاءِ.»۱۵ان کے نفس زحمت و تکلیف میں بھی ویسے ہی رہتے ہیں جیسے آرام و آسائش میں
«وَ لَوْلَا الْأَجَلُ الَّذِي کَتَبَ اللهُ عَلَيْهِمْ لَمْ تَسْتَقِرَّ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ طَرْفَةَ عَیْن، شَوْقاً إِلَى الثَّوَابِ، وَ خَوْفاً مِنَ الْعِقَابِ.»۱۶اگر (زندگی کی مقررہ) مدت نہ ہوتی جو اللہ نے ان کیلئے لکھ دی ہے تو ثواب کے شوق اور عتاب کے خوف سے ان کی روحیں ان کے جسموں میں چشم زدن کیلئے بھی نہ ٹھہرتیں
«عَظُمَ الْخَالِقُ فِي أَنْفُسِهِمْ»۱۷خالق کی عظمت ان کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے
«فَصَغُرَ مَا دُونَهُ فِي أَعْیُنِهِمْ،»۱۸اس لئے کہ اس کے ماسوا ہر چیز ان کی نظروں میں ذلیل و خوار ہے
«فَهُمْ وَ الْجَنَّةُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا،»۱۹ان کو جنت کا ایسا ہی یقین ہے جیسے کسی کو آنکھوں دیکھی چیز کا ہوتا ہے
«فَهُمْ فِيهَا مُنَعَّمُونَ،»۲۰تو گویا وہ اسی وقت جنت کی نعمتوں سے سرفراز ہیں
«وَ هُمْ وَ النَّارُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا،»۲۱اور دوزخ کا بھی ایسا ہی یقین ہے جیسے کہ وہ دیکھ رہے ہیں
«فَهُمْ فِيهَا مُعَذَّبُونَ.»۲۲تو انہیں ایسا محسوس ہو تا ہے کہ جیسے وہاں کا عذاب ان کے گرد و پیش موجود ہے
«قُلُوبُهُمْ مَحْزُونَةٌ،»۲۳ان کے دل غمزدہ و محزون
«وَ شُرُورُهُمْ مَأْمُونَةٌ،»۲۴اور لوگ ان کے شر و ایذا سے محفوظ و مامون ہیں
«وَ أَجْسَادُهُمْ نَحِیفَةٌ،»۲۵ان کے بدن لاغر
«وَ حَاجَاتُهُمْ خَفِیفَةٌ،»۲۶ضروریات کم
«وَ أَنْفُسُهُمْ عَفِیفَةٌ.»۲۷اور نفس نفسانی خواہشوں سے بری ہیں
«صَبَرُوا أَیَّاماً قَصِیرَةً أَعْقَبَتْهُمْ رَاحَةً طَوِیلَةً.»۲۸انہوں نے چند مختصر سے دنوں کی ( تکلیفوں پر) صبر کیا جس کے نتیجہ میں دائمی آسائش حاصل کی
«تِجَارَةٌ مُرْبِحَةٌ یَسَّرَهَا لَهُمْ رَبُّهُمْ.»۲۹یہ ایک فائدہ مند تجارت ہے جو اللہ نے ان کیلئے مہیا کی
«أَرَادَتْهُمُ الدُّنْیَا فَلَمْ یُرِیدُوهَا،»۳۰دنیا نے انہیں چاہا مگر انہوں نے دنیا کو نہ چاہا
«وَ أَسَرَتْهُمْ فَفَدَوْا أَنْفُسَهُمْ مِنْهَا.»۳۱اس نے انہیں قیدی بنایا تو انہوں نے اپنے نفسوں کا فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لیا
«أَمَّا اللَّیْلَ فَصَافُّونَ أَقْدَامَهُمْ،»۳۲رات ہوتی ہے تو اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر
«تَالِینَ لِأَجْزَاءِ الْقُرْآنِ»۳۳قرآن کی آیتوں کی ٹھہر ٹھہر کر
«یُرَتِّلُونَهَا تَرْتِیلاً.»۳۴تلاوت کرتے ہیں
«یُحَزِّنُونَ بِهِ أَنْفُسَهُمْ»۳۵جس سے اپنے دلوں میں غم و اندوہ تازہ کرتے ہیں
«وَ یَسْتَثِیرُونَ بِهِ دَوَاءَ دَائِهِمْ.»۳۶اور اپنے مرض کا چارہ ڈھونڈتے ہیں
«فَإِذَا مَرُّوا بِآیَة فِيهَا تَشْوِیقٌ رَکَنُوا إِلَيْهَا طَمَعاً،»۳۷جب کسی ایسی آیت پر ان کی نگاہ پڑتی ہے جس میں (جنت کی) ترغیب دلائی گئی ہو تو اس کے طمع میں ادھر جھک پڑتے ہیں
«وَ تَطَلَّعَتْ نُفُوسُهُمْ إِلَيْهَا شَوْقاً،»۳۸اور اس کے اشتیاق میں ان کے دل بے تابانہ کھنچتے ہیں
«وَ ظَنُّوا أَنَّهَا نُصْبَ أَعْیُنِهِمْ.»۳۹اور یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ (پر کیف) منظر ان کی نظروں کے سامنے ہے
«وَ إِذَا مَرُّوا بِآیَة فِيهَا تَخْوِیفٌ أَصْغَوْا إِلَيْهَا»۴۰اور جب کسی ایسی آیت پر ان کی نظر پڑتی ہے کہ جس میں (دوزخ سے )ڈرایا گیا ہو
«مَسَامِعَ قُلُوبِهِمْ،»۴۱تو اس کی جانب دل کے کانوں کو جھکا دیتے ہیں
«وَ ظَنُّوا أَنَّ زَفِیرَ جَهَنَّمَ وَ شَهِیقَهَا فِي أُصُولِ آذَانِهِمْ،»۴۲اور یہ گمان کرتے ہیں کہ جہنم کے شعلوں کی آواز اور وہاں کی چیخ پکار ان کے کانوں کے اندر پہنچ رہی ہے
«فَهُمْ حَانُونَ عَلَى أَوْسَاطِهِمْ،»۴۳وہ (رکوع میں) اپنی کمریں جھکائے
«مُفْتَرِشُونَ لِجِبَاهِهِمْ وَ أَکُفِّهِمْ وَ رُکَبِهِمْ، وَ أَطْرَافِ أَقْدَامِهِمْ،»۴۴اور (سجدہ میں) اپنی پیشانیاں، ہتھیلیاں، گھٹنے اور پیروں کے کنارے (انگوٹھے) زمین پر بچھائے ہوئے ہیں
«یَطْلُبُونَ إِلَى اللهِ تَعَالی فِي فَکَاکِ رِقَابِهِمْ.»۴۵اور اللہ سے گلو خلاصی کیلئے التجائیں کرتے ہیں
«وَ أَمَّا النَّهَارَ»۴۶دن ہوتا ہے تو
«فَحُلَمَاءُ عُلَمَاءُ،»۴۷وہ (بردبار) دانشمند عالم
«أَبْرَارٌ أَتْقِیَاءُ.»۴۸نیکو کار اور پرہیز گار نظر آتے ہیں
«قَدْ بَرأَهُمُ الْخَوْفُ بَرْیَ الْقِدَاحِ»۴۹خوف نے انہیں تیروں کی طرح لاغر کر چھوڑا ہے
«یَنْظُرُ إِلَيْهِمُ النَّاظِرُ فَیَحْسَبُهُمْ مَرْضَی،»۵۰دیکھنے والا انہیں دیکھ کر مریض سمجھتا ہے
«وَ مَا بِالْقَوْمِ مِنْ مَرَضٍ;»۵۱حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں ہوتا
«وَ یَقُولُ: لَقَدْ خُولِطُوا!»۵۲اور جب ان کی باتوں کو سنتا ہے تو کہنے لگتا ہے کہ ان کی عقلوں میں فتور ہے
«وَ لَقَدْ خَالَطَهُمْ أَمْرٌ عَظِیمٌ!»۵۳(ایسا نہیں) بلکہ انہیں تو ایک دوسرا ہی خطرہ لاحق ہے
«لَا یَرْضَوْنَ مِنْ أَعْمَالِهِمُ الْقَلِیلَ،»۵۴وہ اپنے اعمال کی کم مقدار سے مطمئن نہیں ہوتے
«وَ لَا یَسْتَکْثِرُونَ الْکَثِیرَ.»۵۵اور زیادہ کو زیادہ نہیں سمجھتے
«فَهُمْ لِأَنْفُسِهِمْ مُتَّهِمُونَ،»۵۶وہ اپنے ہی نفسوں پر (کوتاہیوں کا) الزام رکھتے ہیں
«وَ مِنْ أَعْمَالِهِمْ مُشْفِقُونَ»۵۷اور اپنے اعمال سے خوف زدہ رہتے ہیں
«إِذَا زُکِّیَ أَحَدٌ مِنْهُمْ»۵۸جب ان میں سے کسی ایک کو (صلاح و تقویٰ کی بنا پر) سراہا جاتا ہے
«خَافَ مِمَّا یُقَالُ لَهُ،»۵۹تو وہ اپنے حق میں کہی ہوئی باتوں سے لرز اٹھتا ہے
«فَیَقُولُ: أَنَا أَعْلَمُ بِنَفْسِی مِنْ غَیْرِی،»۶۰اور یہ کہتا ہے کہ: میں دوسروں سے زیادہ اپنے نفس کو جانتا ہوں
«وَ رَبِّي أَعْلَمُ بِي مِنِّي بِنَفْسِی!»۶۱اور میرا پروردگار مجھ سے بھی زیادہ میرے نفس کو جانتا ہے
«اللَّهُمَّ لَا تُؤَاخِذْنِی بِمَا یَقُولُونَ،»۶۲خدایا! ان کی باتوں پر میری گرفت نہ کرنا
«وَ اجْعَلْنِی أَفْضَلَ مِمَّا یَظُنُّونَ،»۶۳اور میرے متعلق جو یہ حسن ظن رکھتے ہیں مجھے اس سے بہتر قرار دینا
«وَ اغْفِرْ لِي مَا لَا یَعْلَمُونَ.»۶۴اور میرے ان گناہوں کو بخش دینا جو ان کے علم میں نہیں
«فَمِنْ عَلَامَةِ أَحَدِهِمْ»۶۵ان میں سے ایک کی علامت یہ ہے
«أَنَّكَ تَرَی لَهُ قُوَّةً فِي دِینٍ،»۶۶کہ تم اس کے دین میں استحکام
«وَ حَزْماً فِي لِینٍ،»۶۷نرمی و خوش خلقی کے ساتھ دور اندیشی
«وَ إِیمَاناً فِي یَقِین،»۶۸ایمان میں یقین و استواری
«وَ حِرْصاً فِي عِلْمٍ،»۶۹حصول علم میں طمع
«وَ عِلْماً فِي حِلْمٍ،»۷۰بردباری کے ساتھ دانائی
«وَ قَصْداً فِي غِنیٍ،»۷۱خوشحالی میں میانہ روی
«وَ خُشُوعاً فِي عِبَادَةٍ،»۷۲عبادت میں عجزو نیاز مندی
«وَ تَجَمُّلاً فِي فَاقَةٍ،»۷۳فقر و فاقہ میں آن بان
«وَ صَبْراً فِي شِدَّةٍ،»۷۴مصیبت میں صبر
«وَ طَلَباً فِي حَلَالٍ،»۷۵طلب رزق میں حلال پر نظر
«وَ نَشَاطاً فِي هُدًی،»۷۶ہدایت میں کیف و سرور
«وَ تَحَرُّجاً عَنْ طَمَعٍ.»۷۷اور طمع سے نفرت و بے تعلقی دیکھو گے
«یَعْمَلُ الْأَعْمَالَ الصَّالِحَةَ وَ هُوَ عَلَى وَجَلٍ.»۷۸وہ نیک اعمال بجا لانے کے باوجود خائف رہتا ہے
«یُمْسِی وَ هَمُّهُ الشُّکْرُ،»۷۹شام ہوتی ہے تو اس کے پیش نظر اللہ کا شکر
«وَ یُصْبِحُ وَ هَمُّهُ الذِّکْرُ.»۸۰اور صبح ہوتی ہے تو اس کا مقصد یاد خدا ہوتا ہے
«یَبِیتُ حَذِراً،»۸۱رات خوف و خطر میں گزارتا ہے
«وَ یُصْبِحُ فَرِحاً;»۸۲اور صبح کو خوش اٹھتا ہے
«حَذِراً لَمَّا حُذِّرَ مِنَ الْغَفْلَةِ،»۸۳خطرہ اس کا کہ رات غفلت میں نہ گزر جائے
«وَ فَرِحاً بِمَا أَصَابَ مِنَ الْفَضْلِ وَ الرَّحْمَةِ.»۸۴اور خوشی اس فضل و رحمت کی دولت پر جو اسے نصیب ہوئی ہے
«إِنِ اسْتَصْعَبَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فِيَما تَکْرَهُ»۸۵اگر اس کا نفس کسی ناگوار صورت حال کے برداشت کرنے سے انکار کرتا ہے
«لَمْ یُعْطِهَا سُؤْلَهَا فِيَما تُحِبُّ.»۸۶تو وہ اس کی من مانی خواہش کو پورا نہیں کرتا
«قُرَّةُ عَیْنِهِ فِيَما لَا یَزُولُ،»۸۷جاودانی نعمتوں میں اس کیلئے آنکھوں کا سرور ہے
«وَ زَهَادَتُهُ فِيَما لَا یَبْقَی،»۸۸اور دارِ فانی کی چیزوں سے بے تعلقی و بیزاری ہے
«یَمْزُجُ الْحِلْمَ بِالْعِلْمِ، وَ الْقَوْلَ بِالْعَمَلِ.»۸۹اس نے علم میں حلم اور قول میں عمل کو سمو دیا ہے
«تَرَاهُ قَرِیباً أَمَلُهُ،»۹۰تم دیکھو گے کہ اس کی امیدوں کا دامن کوتاہ
«قَلِیلاً زَلَلُهُ،»۹۱لغزشیں کم
«خَاشِعاً قَلْبُهُ،»۹۲دل متواضع
«قَانِعَةً نَفْسُهُ،»۹۳اور نفس قانع
«مَنْزُوراً أَکْلُهُ،»۹۴غذا قلیل
«سَهْلاً أَمْرُهُ،»۹۵رویہ بے زحمت
«حَرِیزاً دِینُهُ،»۹۶دین محفوظ
«مَیِّتَةً شَهْوَتُهُ،»۹۷خواہشیں مردہ
«مَکْظُوماً غَیْظُهُ.»۹۸اور غصہ ناپید ہے
«الْخَیْرُ مِنْهُ مَأْمُولٌ،»۹۹اس سے بھلائی ہی کی توقع ہو سکتی ہے
«وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ.»۱۰۰اور اس سے گزند کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا
«إِنْ کَانَ فِي الْغَافِلِینَ کُتِبَ فِي الذَّاکِرِینَ،»۱۰۱جس وقت ذکر خدا سے غافل ہونے والوں میں نظر آتا ہے جب بھی ذکر کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے
«وَ إِنْ کَانَ فِي الذَّاکِرِینَ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِینَ.»۱۰۲(چونکہ اس کا دل غافل نہیں ہوتا) اور جب ذکر کرنے والوں میں ہوتا ہے تو ظاہر ہی ہے کہ اسے غفلت شعاروں میں شمار نہیں کیا جاتا
«یَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَهُ،»۱۰۳جو اس پر ظلم کرتا ہے اس سے درگزر کر جاتا ہے
«وَ یُعْطِی مَنْ حَرَمَهُ،»۱۰۴جو اسے محروم کرتا ہے اس کا دامن اپنی عطا سے بھر دیتا ہے
«وَ یَصِلُ مَنْ قَطَعَهُ،»۱۰۵جو اس سے بگاڑتا ہے یہ اس سے بناتا ہے
«بَعِیداً فُحْشُهُ،»۱۰۶بیہودہ بکواس اس کے قریب نہیں پھٹکتی
«لَیِّناً قَوْلُهُ،»۱۰۷اس کی باتیں نرم
«غَائِباً مُنْکَرُهُ،»۱۰۸برائیاں ناپید
«حَاضِراً مَعْرُوفُهُ،»۱۰۹اور اچھائیاں نمایاں ہیں
«مُقْبِلاً خَیْرُهُ،»۱۱۰خوبیاں اُبھر کر سامنے آتی ہیں
«مُدْبِراً شَرُّهُ.»۱۱۱اور بدیاں پیچھے ہٹتی ہوئی نظر آتی ہیں
«فِي الزَّلَازِلِ وَقُورٌ،»۱۱۲یہ مصیبت کے جھٹکوں میں کوہ ِحلم و وقار
«وَ فِي الْمَکَارِهِ صَبُورٌ،»۱۱۳سختیوں پر صابر
«وَ فِي الرَّخَاءِ شَکُورٌ.»۱۱۴اور خوشحالی میں شاکر رہتا ہے
«لَا یَحِیفُ عَلَى مَنْ یُبْغِضُ،»۱۱۵جس کا دشمن بھی ہو اس کے خلاف بے جا زیادتی نہیں کرتا
«وَ لَا یَأْثَمُ فِيمَنْ یُحِبُّ.»۱۱۶اور جس کا دوست ہوتا ہے اس کی خاطر بھی کوئی گناہ نہیں کرتا
«یَعْتَرِفُ بِالْحَقِّ قَبْلَ أَنْ یُشْهَدَ عَلَيْهِ،»۱۱۷قبل اس کے کہ اس کی کسی بات کے خلاف گواہی کی ضرورت پڑے وہ خود ہی حق کا اعتراف کر لیتا ہے
«لَا یُضِیعُ مَا اسْتُحْفِظَ،»۱۱۸امانت کو ضائع و برباد نہیں کرتا
«وَ لَا یَنْسَی مَا ذُکِّرَ،»۱۱۹جو اسے یاد دلایا گیا ہے اسے فراموش نہیں کرتا
«وَ لَا یُنَابِزِ بِالْأَلْقَابِ،»۱۲۰نہ دوسروں کو برے ناموں سے یاد کرتا ہے
«وَ لَا یُضَارُّ بِالْجَارِ،»۱۲۱نہ ہمسایوں کو گزند پہنچاتا ہے
«وَ لَا یَشْمَتُ بِالْمَصَائِبِ،»۱۲۲نہ دوسروں کی مصیبتوں پر خوش ہوتا ہے
«وَ لَا یَدْخُلُ فِي الْبَاطِلِ،»۱۲۳نہ باطل کی سرحد میں داخل ہوتا ہے
«وَ لَا یَخْرُجُ مِنَ الْحَقِّ.»۱۲۴اور نہ جادۂ حق سے قدم باہر نکالتا ہے
«إِنْ صَمَتَ لَمْ یَغُمَّهُ صَمْتُهُ،»۱۲۵اگر چپ سادھ لیتا ہے تو اس خاموشی سے اس کا دل نہیں بجھتا
«وَ إِنْ ضَحِکَ لَمْ یَعْلُ صَوْتُهُ،»۱۲۶اور اگر ہنستا ہے تو آواز بلند نہیں ہوتی
«وَ إِنْ بُغِیَ عَلَيْهِ صَبَرَ حَتَّى یَکُونَ اللهُ هُوَ الَّذِي یَنْتَقِمُ لَهُ.»۱۲۷اگر اس پر زیادتی کی جائے تو سہ لیتا ہے، تاکہ اللہ ہی اس کا انتقام لے
«نَفْسُهُ مِنْهُ فِي عَنَاء،»۱۲۸اس کا نفس اس کے ہاتھوں مشقت میں مبتلا ہے
«وَ النَّاسُ مِنْهُ فِي رَاحَة.»۱۲۹اور دوسرے لوگ اس سے امن و راحت میں ہیں
«أَتْعَبَ نَفْسَهُ لِآخِرَتِهِ،»۱۳۰اس نے آخرت کی خاطر اپنے نفس کو زحمت میں
«وَ أَرَاحَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ.»۱۳۱اور خلق خدا کو اپنے نفس (کے شر) سے راحت میں رکھا ہے
«بُعْدُهُ عَمَّنْ تَبَاعَدَ عَنْهُ زُهْدٌ وَ نَزَاهَةٌ،»۱۳۲جن سے دوری اختیار کرتا ہے تو یہ زہد و پاکیزگی کیلئے ہوتی ہے
«وَ دُنُوُّهُ مِمَّنْ دَنَا مِنْهُ لِینٌ وَ رَحْمَةٌ.»۱۳۳اور جن سے قریب ہوتا ہے تو یہ خوش خلقی و رحم دلی کی بنا پر ہے
«لَيْسَ تَبَاعُدُهُ بِکِبْرٍ وَ عَظَمَةٍ،»۱۳۴نہ اس کی دوری غرور و کبر کی وجہ سے
«وَ لَا دُنُوُّهُ بِمَکْرٍ وَ خَدِیعَةٍ.»۱۳۵اور نہ اس کا میل جول کسی فریب اور مکر کی بنا پر ہوتا ہے
قالَ: فَصَعِقَ هَمّامٌ صَعْقَةً كانَتْ نَفْسُهُ فيها. راوی کا بیان ہے کہ ان کلمات کو سنتے سنتے ہمام پر غشی طاری ہوئی اور اسی عالم میں اس کی روح پرواز کر گئی۔
فَقالَ اَميرُالْمُؤْمِنينَ (عَلَيْهِالسَّلامُ): أَمَا وَ اللهِ لَقَدْ كُنْتُ أَخَافُهَا عَلَيْهِ. امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم! مجھے اس کے متعلق یہی خطرہ تھا۔
ثُمَّ قالَ: هكَذا تَصْنَعُ الْمَواعِظُ الْبالِغَةُ بِاَهْلِها! پھر فرمایا:مؤثر نصیحتیں نصیحت پذیر طبیعتوں پر یہی اثر کیا کرتی ہیں۔
فَقالَ لَهُ قائِلٌ: فَما بالُكَ يا اَميرَالْمُؤْمِنينَ اس وقت ایک کہنے والے نے کہا کہ: یا امیر المومنینؑ! پھر کیا بات ہے کہ خود آپؑ پر ایسا اثر نہیں ہوتا؟
فَقالَ (عَلَيْهِالسّلامُ): حضرتؑ نے فرمایا:
«وَیْحَکَ،»۱۳۶تم پر واۓ ہو
«إِنَّ لِكُلِّ أَجَل وَقْتاً لَا یَعْدُوهُ،»۱۳۷بلاشبہ موت کیلئے ایک وقت مقرر ہوتا ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھ ہی نہیں سکتا
«وَ سَبَباً لَا یَتَجَاوَزُهُ.»۱۳۸اور اس کا ایک سبب ہوتا ہے جو کبھی ٹل نہیں سکتا
«فَمَهْلا،»۱۳۹باز آؤ
«لَا تَعُدْ لِمِثْلِهَا،»۱۴۰اور ایسی بات پھر زبان پر نہ لانا
«فَإِنَّمَا نَفَثَ الشَّیْطَانُ عَلَى لِسَانِکَ!»۱۴۱ایسی (بے معنی) گفتگو سے جو شیطان نے تمہاری زبان پر جاری کی ہے
(۱)
نحل/سوره۱۶، آیت۱۲۸۔