• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۹۳ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



اخلاقية ، اجتماعية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے

رُوِىَ اَنَّ صاحِباً لاَِميرِالْمُوْمِنينَ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ) يُقالُ لَهُ هَمّامٌ، كانَ رَجُلاً عابِداً
بیان کیا گیا ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام کے ایک صحابی نے کہ جنہیں ہمام کہا جاتا ہے اور جو بہت عبادت گزار شخص تھے۔

فَقالَ لَهُ: يا اَميرَ الْمُوْمِنينَ صِفْ لِىَ الْمُتَّقينَ حَتّى كَاَنّى اَنْظُرُ اِلَيْهِمْ.
حضرتؑ سے عرض کیا کہ: یا امیر المومنینؑ! مجھ سے پرہیز گاروں کی حالت اس طرح بیان فرمائیں کہ ان کی تصویر میری نظروں میں پھرنے لگے۔

فَتَثاقَلَ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ) عَنْ جَوابِهِ ثُمَّ قالَ: يا هَمّامُ: اِتَّقِ اللّهَ وَ اَحْسِنْ فـَ

(اِنَّ اللّهَ مَعَ الَّذينَ اتَّقَوْا وَ الَّذينَ هُمْ مُحْسِنُونَ)

(۱)
حضرتؑ نے جواب دینے میں کچھ تامل کیا۔ پھر اتنا فرمایا کہ: اے ہمام! اللہ سے ڈرو اور اچھے عمل کرو، کیونکہ’’اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی و نیک کردار ہوں۔

فَلَمْ يَقْنَعْ هَمّامٌ بِهذَا الْقَوْلِ حَتّى عَزَمَ عَلَيْهِ.
ہمام نے آپؑ کے اس جواب پر اکتفا نہ کیا اور آپؑ کو (مزید بیان فرمانے کیلئے) قسم دی۔

فَحَمِدَ اللّهَ وَ اَثْنى عَلَيْهِ وَ صَلّى عَلَى النَّبِىِّ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيْهِ‌وَآلِهِ) ثُمَّ قالَ:
جس پر حضرتؑ نے خدا کی حمد و ثنا کی اور نبی ﷺ پر درود بھیجا اور یہ فرمایا:

۱. سيماء المتّقين

«أَمَّا بَعْدُ،»۱
بعد از سپاس و حمد خدا



«فَإِنَّ اللهَ ـ سُبْحانَهُ وَ تَعَالَی ـ خَلَقَ الْخَلْقَ»۲
اللہ سبحانہ نے جب مخلوقات کو پیدا کیا



«حِینَ خَلَقَهُمْ غَنِیّاً عَنْ طَاعَتِهِمْ،»۳
تو ان کی اطاعت سے بے نیاز



«آمِناً مِنْ مَعْصِیَتِهِمْ،»۴
اور ان کے گناہوں سے بے خطر ہو کر کارگاہ ہستی میں انہیں جگہ دی



«لاَِنَّهُ لَا تَضُرُّهُ مَعْصِیَةُ مَنْ عَصَاهُ،»۵
کیونکہ اسے نہ کسی معصیت کار کی معصیت سے نقصان



«وَ لَا تَنْفَعُهُ طَاعَةُ مَنْ أَطَاعَهُ۶
اور نہ کسی فرمانبردار کی اطاعت سے فائدہ پہنچتا ہے



«فَقَسَمَ بَیْنَهُمْ مَعَایِشَهُمْ،»۷
اس نے زندگی کا سر و سامان ان میں بانٹ دیا ہے



«وَ وَضَعَهُمْ مِنَ الدُّنْیَا مَوَاضِعَهُمْ۸
اور دنیا میں ہر ایک کو اس کے مناسب حال محل و مقام پہ رکھا ہے



«فَالْمُتَّقُونَ فِيهَا هُمْ أَهْلُ الْفَضَائِلِ۹
چنانچہ فضیلت ان کیلئے ہے جو پرہیزگار ہیں



«مَنْطِقُهُمُ الصَّوَابُ،»۱۰
کیونکہ ان کی گفتگو جچی تلی ہوئی



«وَ مَلْبَسُهُمُ الْإِقْتِصَادُ،»۱۱
پہناوا میانہ روی



«وَ مَشْیُهُمُ التَّوَاضُعُ۱۲
اور چال ڈھال عجز و فروتنی ہے



«غَضُّوا أَبْصَارَهُمْ عَمَّا حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِمْ،»۱۳
اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے انہوں نے آنکھیں بند کر لیں



«وَ وَقَفُوا أَسْمَاعَهُمْ عَلَى الْعِلْمِ النَّافِعِ لَهُمْ.»۱۴
اور فائدہ مند علم پر کان دھر لئے ہیں



«نُزِّلَتْ أَنْفُسُهُمْ مِنْهُمْ فِي الْبَلَاءِ كَالَّتِي نُزِّلَتْ فِي الرَّخَاءِ۱۵
ان کے نفس زحمت و تکلیف میں بھی ویسے ہی رہتے ہیں جیسے آرام و آسائش میں



«وَ لَوْلَا الْأَجَلُ الَّذِي کَتَبَ اللهُ عَلَيْهِمْ لَمْ تَسْتَقِرَّ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ طَرْفَةَ عَیْن، شَوْقاً إِلَى الثَّوَابِ، وَ خَوْفاً مِنَ الْعِقَابِ۱۶
اگر (زندگی کی مقررہ) مدت نہ ہوتی جو اللہ نے ان کیلئے لکھ دی ہے تو ثواب کے شوق اور عتاب کے خوف سے ان کی روحیں ان کے جسموں میں چشم زدن کیلئے بھی نہ ٹھہرتیں



«عَظُمَ الْخَالِقُ فِي أَنْفُسِهِمْ»۱۷
خالق کی عظمت ان کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے



«فَصَغُرَ مَا دُونَهُ فِي أَعْیُنِهِمْ،»۱۸
اس لئے کہ اس کے ماسوا ہر چیز ان کی نظروں میں ذلیل و خوار ہے



«فَهُمْ وَ الْجَنَّةُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا،»۱۹
ان کو جنت کا ایسا ہی یقین ہے جیسے کسی کو آنکھوں دیکھی چیز کا ہوتا ہے



«فَهُمْ فِيهَا مُنَعَّمُونَ،»۲۰
تو گویا وہ اسی وقت جنت کی نعمتوں سے سرفراز ہیں



«وَ هُمْ وَ النَّارُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا،»۲۱
اور دوزخ کا بھی ایسا ہی یقین ہے جیسے کہ وہ دیکھ رہے ہیں



«فَهُمْ فِيهَا مُعَذَّبُونَ۲۲
تو انہیں ایسا محسوس ہو تا ہے کہ جیسے وہاں کا عذاب ان کے گرد و پیش موجود ہے



«قُلُوبُهُمْ مَحْزُونَةٌ،»۲۳
ان کے دل غمزدہ و محزون



«وَ شُرُورُهُمْ مَأْمُونَةٌ،»۲۴
اور لوگ ان کے شر و ایذا سے محفوظ و مامون ہیں



«وَ أَجْسَادُهُمْ نَحِیفَةٌ،»۲۵
ان کے بدن لاغر



«وَ حَاجَاتُهُمْ خَفِیفَةٌ،»۲۶
ضروریات کم



«وَ أَنْفُسُهُمْ عَفِیفَةٌ۲۷
اور نفس نفسانی خواہشوں سے بری ہیں



«صَبَرُوا أَیَّاماً قَصِیرَةً أَعْقَبَتْهُمْ رَاحَةً طَوِیلَةً۲۸
انہوں نے چند مختصر سے دنوں کی ( تکلیفوں پر) صبر کیا جس کے نتیجہ میں دائمی آسائش حاصل کی



«تِجَارَةٌ مُرْبِحَةٌ یَسَّرَهَا لَهُمْ رَبُّهُمْ۲۹
یہ ایک فائدہ مند تجارت ہے جو اللہ نے ان کیلئے مہیا کی



«أَرَادَتْهُمُ الدُّنْیَا فَلَمْ یُرِیدُوهَا،»۳۰
دنیا نے انہیں چاہا مگر انہوں نے دنیا کو نہ چاہا



«وَ أَسَرَتْهُمْ فَفَدَوْا أَنْفُسَهُمْ مِنْهَا.»۳۱
اس نے انہیں قیدی بنایا تو انہوں نے اپنے نفسوں کا فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لیا

۲. ليالى المتّقين

«أَمَّا اللَّیْلَ فَصَافُّونَ أَقْدَامَهُمْ،»۳۲
رات ہوتی ہے تو اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر



«تَالِینَ لِأَجْزَاءِ الْقُرْآنِ»۳۳
قرآن کی آیتوں کی ٹھہر ٹھہر کر



«یُرَتِّلُونَهَا تَرْتِیلاً۳۴
تلاوت کرتے ہیں



«یُحَزِّنُونَ بِهِ أَنْفُسَهُمْ»۳۵
جس سے اپنے دلوں میں غم و اندوہ تازہ کرتے ہیں



«وَ یَسْتَثِیرُونَ بِهِ دَوَاءَ دَائِهِمْ۳۶
اور اپنے مرض کا چارہ ڈھونڈتے ہیں



«فَإِذَا مَرُّوا بِآیَة فِيهَا تَشْوِیقٌ رَکَنُوا إِلَيْهَا طَمَعاً،»۳۷
جب کسی ایسی آیت پر ان کی نگاہ پڑتی ہے جس میں (جنت کی) ترغیب دلائی گئی ہو تو اس کے طمع میں ادھر جھک پڑتے ہیں



«وَ تَطَلَّعَتْ نُفُوسُهُمْ إِلَيْهَا شَوْقاً،»۳۸
اور اس کے اشتیاق میں ان کے دل بے تابانہ کھنچتے ہیں



«وَ ظَنُّوا أَنَّهَا نُصْبَ أَعْیُنِهِمْ۳۹
اور یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ (پر کیف) منظر ان کی نظروں کے سامنے ہے



«وَ إِذَا مَرُّوا بِآیَة فِيهَا تَخْوِیفٌ أَصْغَوْا إِلَيْهَا»۴۰
اور جب کسی ایسی آیت پر ان کی نظر پڑتی ہے کہ جس میں (دوزخ سے )ڈرایا گیا ہو



«مَسَامِعَ قُلُوبِهِمْ،»۴۱
تو اس کی جانب دل کے کانوں کو جھکا دیتے ہیں



«وَ ظَنُّوا أَنَّ زَفِیرَ جَهَنَّمَ وَ شَهِیقَهَا فِي أُصُولِ آذَانِهِمْ،»۴۲
اور یہ گمان کرتے ہیں کہ جہنم کے شعلوں کی آواز اور وہاں کی چیخ پکار ان کے کانوں کے اندر پہنچ رہی ہے



«فَهُمْ حَانُونَ عَلَى أَوْسَاطِهِمْ،»۴۳
وہ (رکوع میں) اپنی کمریں جھکائے



«مُفْتَرِشُونَ لِجِبَاهِهِمْ وَ أَکُفِّهِمْ وَ رُکَبِهِمْ، وَ أَطْرَافِ أَقْدَامِهِمْ،»۴۴
اور (سجدہ میں) اپنی پیشانیاں، ہتھیلیاں، گھٹنے اور پیروں کے کنارے (انگوٹھے) زمین پر بچھائے ہوئے ہیں



«یَطْلُبُونَ إِلَى اللهِ تَعَالی فِي فَکَاکِ رِقَابِهِمْ۴۵
اور اللہ سے گلو خلاصی کیلئے التجائیں کرتے ہیں

۳. نهار المتّقين

«وَ أَمَّا النَّهَارَ»۴۶
دن ہوتا ہے تو



«فَحُلَمَاءُ عُلَمَاءُ،»۴۷
وہ (بردبار) دانشمند عالم



«أَبْرَارٌ أَتْقِیَاءُ۴۸
نیکو کار اور پرہیز گار نظر آتے ہیں



«قَدْ بَرأَهُمُ الْخَوْفُ بَرْیَ الْقِدَاحِ»۴۹
خوف نے انہیں تیروں کی طرح لاغر کر چھوڑا ہے



«یَنْظُرُ إِلَيْهِمُ النَّاظِرُ فَیَحْسَبُهُمْ مَرْضَی،»۵۰
دیکھنے والا انہیں دیکھ کر مریض سمجھتا ہے



«وَ مَا بِالْقَوْمِ مِنْ مَرَضٍ۵۱
حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں ہوتا



«وَ یَقُولُ: لَقَدْ خُولِطُوا۵۲
اور جب ان کی باتوں کو سنتا ہے تو کہنے لگتا ہے کہ ان کی عقلوں میں فتور ہے



«وَ لَقَدْ خَالَطَهُمْ أَمْرٌ عَظِیمٌ۵۳
(ایسا نہیں) بلکہ انہیں تو ایک دوسرا ہی خطرہ لاحق ہے



«لَا یَرْضَوْنَ مِنْ أَعْمَالِهِمُ الْقَلِیلَ،»۵۴
وہ اپنے اعمال کی کم مقدار سے مطمئن نہیں ہوتے



«وَ لَا یَسْتَکْثِرُونَ الْکَثِیرَ۵۵
اور زیادہ کو زیادہ نہیں سمجھتے



«فَهُمْ لِأَنْفُسِهِمْ مُتَّهِمُونَ،»۵۶
وہ اپنے ہی نفسوں پر (کوتاہیوں کا) الزام رکھتے ہیں



«وَ مِنْ أَعْمَالِهِمْ مُشْفِقُونَ»۵۷
اور اپنے اعمال سے خوف زدہ رہتے ہیں



«إِذَا زُکِّیَ أَحَدٌ مِنْهُمْ»۵۸
جب ان میں سے کسی ایک کو (صلاح و تقویٰ کی بنا پر) سراہا جاتا ہے



«خَافَ مِمَّا یُقَالُ لَهُ،»۵۹
تو وہ اپنے حق میں کہی ہوئی باتوں سے لرز اٹھتا ہے



«فَیَقُولُ: أَنَا أَعْلَمُ بِنَفْسِی مِنْ غَیْرِی،»۶۰
اور یہ کہتا ہے کہ: میں دوسروں سے زیادہ اپنے نفس کو جانتا ہوں



«وَ رَبِّي أَعْلَمُ بِي مِنِّي بِنَفْسِی۶۱
اور میرا پروردگار مجھ سے بھی زیادہ میرے نفس کو جانتا ہے



«اللَّهُمَّ لَا تُؤَاخِذْنِی بِمَا یَقُولُونَ،»۶۲
خدایا! ان کی باتوں پر میری گرفت نہ کرنا



«وَ اجْعَلْنِی أَفْضَلَ مِمَّا یَظُنُّونَ،»۶۳
اور میرے متعلق جو یہ حسن ظن رکھتے ہیں مجھے اس سے بہتر قرار دینا



«وَ اغْفِرْ لِي مَا لَا یَعْلَمُونَ۶۴
اور میرے ان گناہوں کو بخش دینا جو ان کے علم میں نہیں

۴. علامات المتّقين

«فَمِنْ عَلَامَةِ أَحَدِهِمْ»۶۵
ان میں سے ایک کی علامت یہ ہے



«أَنَّكَ تَرَی لَهُ قُوَّةً فِي دِینٍ،»۶۶
کہ تم اس کے دین میں استحکام



«وَ حَزْماً فِي لِینٍ،»۶۷
نرمی و خوش خلقی کے ساتھ دور اندیشی



«وَ إِیمَاناً فِي یَقِین،»۶۸
ایمان میں یقین و استواری



«وَ حِرْصاً فِي عِلْمٍ،»۶۹
حصول علم میں طمع



«وَ عِلْماً فِي حِلْمٍ،»۷۰
بردباری کے ساتھ دانائی



«وَ قَصْداً فِي غِنیٍ،»۷۱
خوشحالی میں میانہ روی



«وَ خُشُوعاً فِي عِبَادَةٍ،»۷۲
عبادت میں عجزو نیاز مندی



«وَ تَجَمُّلاً فِي فَاقَةٍ،»۷۳
فقر و فاقہ میں آن بان



«وَ صَبْراً فِي شِدَّةٍ،»۷۴
مصیبت میں صبر



«وَ طَلَباً فِي حَلَالٍ،»۷۵
طلب رزق میں حلال پر نظر



«وَ نَشَاطاً فِي هُدًی،»۷۶
ہدایت میں کیف و سرور



«وَ تَحَرُّجاً عَنْ طَمَعٍ۷۷
اور طمع سے نفرت و بے تعلقی دیکھو گے



«یَعْمَلُ الْأَعْمَالَ الصَّالِحَةَ وَ هُوَ عَلَى وَجَلٍ۷۸
وہ نیک اعمال بجا لانے کے باوجود خائف رہتا ہے



«یُمْسِی وَ هَمُّهُ الشُّکْرُ،»۷۹
شام ہوتی ہے تو اس کے پیش نظر اللہ کا شکر



«وَ یُصْبِحُ وَ هَمُّهُ الذِّکْرُ۸۰
اور صبح ہوتی ہے تو اس کا مقصد یاد خدا ہوتا ہے



«یَبِیتُ حَذِراً،»۸۱
رات خوف و خطر میں گزارتا ہے



«وَ یُصْبِحُ فَرِحاً۸۲
اور صبح کو خوش اٹھتا ہے



«حَذِراً لَمَّا حُذِّرَ مِنَ الْغَفْلَةِ،»۸۳
خطرہ اس کا کہ رات غفلت میں نہ گزر جائے



«وَ فَرِحاً بِمَا أَصَابَ مِنَ الْفَضْلِ وَ الرَّحْمَةِ۸۴
اور خوشی اس فضل و رحمت کی دولت پر جو اسے نصیب ہوئی ہے



«إِنِ اسْتَصْعَبَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فِيَما تَکْرَهُ»۸۵
اگر اس کا نفس کسی ناگوار صورت حال کے برداشت کرنے سے انکار کرتا ہے



«لَمْ یُعْطِهَا سُؤْلَهَا فِيَما تُحِبُّ۸۶
تو وہ اس کی من مانی خواہش کو پورا نہیں کرتا



«قُرَّةُ عَیْنِهِ فِيَما لَا یَزُولُ،»۸۷
جاودانی نعمتوں میں اس کیلئے آنکھوں کا سرور ہے



«وَ زَهَادَتُهُ فِيَما لَا یَبْقَی،»۸۸
اور دارِ فانی کی چیزوں سے بے تعلقی و بیزاری ہے



«یَمْزُجُ الْحِلْمَ بِالْعِلْمِ، وَ الْقَوْلَ بِالْعَمَلِ۸۹
اس نے علم میں حلم اور قول میں عمل کو سمو دیا ہے



«تَرَاهُ قَرِیباً أَمَلُهُ،»۹۰
تم دیکھو گے کہ اس کی امیدوں کا دامن کوتاہ



«قَلِیلاً زَلَلُهُ،»۹۱
لغزشیں کم



«خَاشِعاً قَلْبُهُ،»۹۲
دل متواضع



«قَانِعَةً نَفْسُهُ،»۹۳
اور نفس قانع



«مَنْزُوراً أَکْلُهُ،»۹۴
غذا قلیل



«سَهْلاً أَمْرُهُ،»۹۵
رویہ بے زحمت



«حَرِیزاً دِینُهُ،»۹۶
دین محفوظ



«مَیِّتَةً شَهْوَتُهُ،»۹۷
خواہشیں مردہ



«مَکْظُوماً غَیْظُهُ۹۸
اور غصہ ناپید ہے



«الْخَیْرُ مِنْهُ مَأْمُولٌ،»۹۹
اس سے بھلائی ہی کی توقع ہو سکتی ہے



«وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ۱۰۰
اور اس سے گزند کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا



«إِنْ کَانَ فِي الْغَافِلِینَ کُتِبَ فِي الذَّاکِرِینَ،»۱۰۱
جس وقت ذکر خدا سے غافل ہونے والوں میں نظر آتا ہے جب بھی ذکر کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے



«وَ إِنْ کَانَ فِي الذَّاکِرِینَ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِینَ۱۰۲
(چونکہ اس کا دل غافل نہیں ہوتا) اور جب ذکر کرنے والوں میں ہوتا ہے تو ظاہر ہی ہے کہ اسے غفلت شعاروں میں شمار نہیں کیا جاتا



«یَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَهُ،»۱۰۳
جو اس پر ظلم کرتا ہے اس سے درگزر کر جاتا ہے



«وَ یُعْطِی مَنْ حَرَمَهُ،»۱۰۴
جو اسے محروم کرتا ہے اس کا دامن اپنی عطا سے بھر دیتا ہے



«وَ یَصِلُ مَنْ قَطَعَهُ،»۱۰۵
جو اس سے بگاڑتا ہے یہ اس سے بناتا ہے



«بَعِیداً فُحْشُهُ،»۱۰۶
بیہودہ بکواس اس کے قریب نہیں پھٹکتی



«لَیِّناً قَوْلُهُ،»۱۰۷
اس کی باتیں نرم



«غَائِباً مُنْکَرُهُ،»۱۰۸
برائیاں ناپید



«حَاضِراً مَعْرُوفُهُ،»۱۰۹
اور اچھائیاں نمایاں ہیں



«مُقْبِلاً خَیْرُهُ،»۱۱۰
خوبیاں اُبھر کر سامنے آتی ہیں



«مُدْبِراً شَرُّهُ۱۱۱
اور بدیاں پیچھے ہٹتی ہوئی نظر آتی ہیں



«فِي الزَّلَازِلِ وَقُورٌ،»۱۱۲
یہ مصیبت کے جھٹکوں میں کوہ ِحلم و وقار



«وَ فِي الْمَکَارِهِ صَبُورٌ،»۱۱۳
سختیوں پر صابر



«وَ فِي الرَّخَاءِ شَکُورٌ۱۱۴
اور خوشحالی میں شاکر رہتا ہے



«لَا یَحِیفُ عَلَى مَنْ یُبْغِضُ،»۱۱۵
جس کا دشمن بھی ہو اس کے خلاف بے جا زیادتی نہیں کرتا



«وَ لَا یَأْثَمُ فِيمَنْ یُحِبُّ۱۱۶
اور جس کا دوست ہوتا ہے اس کی خاطر بھی کوئی گناہ نہیں کرتا



«یَعْتَرِفُ بِالْحَقِّ قَبْلَ أَنْ یُشْهَدَ عَلَيْهِ،»۱۱۷
قبل اس کے کہ اس کی کسی بات کے خلاف گواہی کی ضرورت پڑے وہ خود ہی حق کا اعتراف کر لیتا ہے



«لَا یُضِیعُ مَا اسْتُحْفِظَ،»۱۱۸
امانت کو ضائع و برباد نہیں کرتا



«وَ لَا یَنْسَی مَا ذُکِّرَ،»۱۱۹
جو اسے یاد دلایا گیا ہے اسے فراموش نہیں کرتا



«وَ لَا یُنَابِزِ بِالْأَلْقَابِ،»۱۲۰
نہ دوسروں کو برے ناموں سے یاد کرتا ہے



«وَ لَا یُضَارُّ بِالْجَارِ،»۱۲۱
نہ ہمسایوں کو گزند پہنچاتا ہے



«وَ لَا یَشْمَتُ بِالْمَصَائِبِ،»۱۲۲
نہ دوسروں کی مصیبتوں پر خوش ہوتا ہے



«وَ لَا یَدْخُلُ فِي الْبَاطِلِ،»۱۲۳
نہ باطل کی سرحد میں داخل ہوتا ہے



«وَ لَا یَخْرُجُ مِنَ الْحَقِّ۱۲۴
اور نہ جادۂ حق سے قدم باہر نکالتا ہے



«إِنْ صَمَتَ لَمْ یَغُمَّهُ صَمْتُهُ،»۱۲۵
اگر چپ سادھ لیتا ہے تو اس خاموشی سے اس کا دل نہیں بجھتا



«وَ إِنْ ضَحِکَ لَمْ یَعْلُ صَوْتُهُ،»۱۲۶
اور اگر ہنستا ہے تو آواز بلند نہیں ہوتی



«وَ إِنْ بُغِیَ عَلَيْهِ صَبَرَ حَتَّى یَکُونَ اللهُ هُوَ الَّذِي یَنْتَقِمُ لَهُ.»۱۲۷
اگر اس پر زیادتی کی جائے تو سہ لیتا ہے، تاکہ اللہ ہی اس کا انتقام لے



«نَفْسُهُ مِنْهُ فِي عَنَاء،»۱۲۸
اس کا نفس اس کے ہاتھوں مشقت میں مبتلا ہے



«وَ النَّاسُ مِنْهُ فِي رَاحَة۱۲۹
اور دوسرے لوگ اس سے امن و راحت میں ہیں



«أَتْعَبَ نَفْسَهُ لِآخِرَتِهِ،»۱۳۰
اس نے آخرت کی خاطر اپنے نفس کو زحمت میں



«وَ أَرَاحَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ۱۳۱
اور خلق خدا کو اپنے نفس (کے شر) سے راحت میں رکھا ہے



«بُعْدُهُ عَمَّنْ تَبَاعَدَ عَنْهُ زُهْدٌ وَ نَزَاهَةٌ،»۱۳۲
جن سے دوری اختیار کرتا ہے تو یہ زہد و پاکیزگی کیلئے ہوتی ہے



«وَ دُنُوُّهُ مِمَّنْ دَنَا مِنْهُ لِینٌ وَ رَحْمَةٌ۱۳۳
اور جن سے قریب ہوتا ہے تو یہ خوش خلقی و رحم دلی کی بنا پر ہے



«لَيْسَ تَبَاعُدُهُ بِکِبْرٍ وَ عَظَمَةٍ،»۱۳۴
نہ اس کی دوری غرور و کبر کی وجہ سے



«وَ لَا دُنُوُّهُ بِمَکْرٍ وَ خَدِیعَةٍ۱۳۵
اور نہ اس کا میل جول کسی فریب اور مکر کی بنا پر ہوتا ہے

قالَ: فَصَعِقَ هَمّامٌ صَعْقَةً كانَتْ نَفْسُهُ فيها.
راوی کا بیان ہے کہ ان کلمات کو سنتے سنتے ہمام پر غشی طاری ہوئی اور اسی عالم میں اس کی روح پرواز کر گئی۔

فَقالَ اَميرُالْمُؤْمِنينَ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ): أَمَا وَ اللهِ لَقَدْ كُنْتُ أَخَافُهَا عَلَيْهِ.
امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم! مجھے اس کے متعلق یہی خطرہ تھا۔

ثُمَّ قالَ: هكَذا تَصْنَعُ الْمَواعِظُ الْبالِغَةُ بِاَهْلِها!
پھر فرمایا:مؤثر نصیحتیں نصیحت پذیر طبیعتوں پر یہی اثر کیا کرتی ہیں۔

فَقالَ لَهُ قائِلٌ: فَما بالُكَ يا اَميرَالْمُؤْمِنينَ
اس وقت ایک کہنے والے نے کہا کہ: یا امیر المومنینؑ! پھر کیا بات ہے کہ خود آپؑ پر ایسا اثر نہیں ہوتا؟

فَقالَ (عَلَيْهِ‌السّلامُ):
حضرتؑ نے فرمایا:

«وَیْحَکَ،»۱۳۶
تم پر واۓ ہو



«إِنَّ لِكُلِّ أَجَل وَقْتاً لَا یَعْدُوهُ،»۱۳۷
بلاشبہ موت کیلئے ایک وقت مقرر ہوتا ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھ ہی نہیں سکتا



«وَ سَبَباً لَا یَتَجَاوَزُهُ۱۳۸
اور اس کا ایک سبب ہوتا ہے جو کبھی ٹل نہیں سکتا



«فَمَهْلا،»۱۳۹
باز آؤ



«لَا تَعُدْ لِمِثْلِهَا،»۱۴۰
اور ایسی بات پھر زبان پر نہ لانا



«فَإِنَّمَا نَفَثَ الشَّیْطَانُ عَلَى لِسَانِکَ۱۴۱
ایسی (بے معنی) گفتگو سے جو شیطان نے تمہاری زبان پر جاری کی ہے



(۱) نحل/سوره۱۶، آیت۱۲۸۔    




جعبه ابزار