• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۹۴ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



سياسية ، اخلاقية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے

يَصِفُ فيهَا الْمُنافِقينَ
اس میں منافقین کی صفات بیان کی ہیں

۱. مشكلات الرّسالة

«نَحْمَدُهُ عَلَى مَا وَفَّقَ لَهُ مِنَ الطَّاعَةِ، وَ ذَادَ عَنْهُ مِنَ الْمَعْصِیَةِ،»۱
ہم اس کی حمد و ستائش کرتے ہیں جس نے اطاعت کی توفیق بخشی اور معصیت سے روک کر رکھا



«وَ نَسْأَلُهُ لِمِنَّتِهِ تَمَاماً، وَ بِحَبْلِهِ اعْتِصَاماً۲
ہم اس سے نعمتوں کے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش اور اس سے (اسلام کی)رسی سے وابستہ رہنے کا سوال کرتے ہیں



«وَ نَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ،»۳
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد ﷺ اس کے عبد اور رسول ہیں



«خَاضَ إِلَى رِضْوَانِ اللهِ كُلَّ غَمْرَة،»۴
جو اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے کیلئے ہر سختی میں پھاند پڑے



«وَ تَجَرَّعَ فِيهِ كُلَّ غُصَّة۵
اور جنہوں نے اس کیلئے غم و غصہ کے گھونٹ پئے



«وَ قَدْ تَلَوَّنَ لَهُ اؤأَدْنَوْنَ،»۶
جن کے قریبیوں نے بھی مختلف رنگ بدلے



«وَ تَأَلَّبَ عَلَيْهِ الْأَقْصَوْنَ،»۷
اور دور والوں نے بھی ان کی دشمنی پر ایکا کر لیا



«وَ خَلَعَتْ إِلَيْهِ الْعَرَبُ أَعِنَّتَهَا،»۸
اور عرب والے بھی ان کے خلاف بگٹٹ چڑھ دوڑے



«وَ ضَرَبَتْ إِلَى مُحَارَبَتِهِ بُطُونَ رَوَاحِلِهَا،»۹
سواریوں کے پیٹ پر ایڑ لگاتے ہوئے آپؐ سے لڑنے کیلئے جمع ہو گئے



«حَتَّى أَنْزَلَتْ بِسَاحَتِهِ عَدَاوَتَهَا،»۱۰
اور عداوتوں کے (پشتارے) آپؐ کے صحن میں لا اتارے



«مِنْ أَبْعَدِ الدَّارِ، وَ أَسْحَقِ الْمَزَارِ۱۱
دور دراز جگہوں اور دور افتادہ سرحدوں سے

۲. سيماء المنافقين

«أُوصِیکُمْ، عِبَادَ اللهِ، بِتَقْوَی اللهِ،»۱۲
اے خدا کے بندو! میں اللہ سے ڈرتے رہنے کی تمہیں وصیت کرتا ہوں



«وَ أُحَذِّرُکُمْ أَهْلَ النِّفَاقِ،»۱۳
اور منافقوں سے بھی چوکنا کئے دیتا ہوں



«فَإِنَّهُمُ الضَّالُّونَ الْمُضِلُّونَ،»۱۴
کیونکہ وہ گمراہ اور گمراہ کرنے والے



«وَ الزَّالُّونَ الْمُزِلُّونَ،»۱۵
بے راہ اور بے راہروی پر لگا نے والے ہیں



«یَتَلَوَّنُونَ أَلْواناً،»۱۶
وہ مختلف رنگ



«وَ یَفْتَنُّونَ افْتِنَاناً۱۷
اور ہر بات میں جداگانہ پینترا بدلتے ہیں



«وَ یَعْمِدُونَکُمْ بِكُلِّ عِمَاد»۱۸
اور (تمہیں ہم خیال بنانے کیلئے) ہر قسم کے مکر و فریب کے اُڑانوں کا سہارا دیتے ہیں



«وَ یَرْصُدُونَکُمْ بِكُلِّ مِرْصَاد»۱۹
اور ہر گھات کی جگہ میں تمہاری تاک لگائے بیٹھے ہیں



«قُلُوبُهُمْ دَوِیَّةٌ،»۲۰
ان کے دل (نفاق کے) روگ میں مبتلا



«وَ صِفَاحُهُمْ نَقِیَّةٌ۲۱
اور چہرے (بظاہر کدورتوں سے) پاک و صاف ہیں



«یَمْشُونَ الْخَفَاءَ،»۲۲
وہ اندر ہی اندر چالیں چلتے ہیں



«وَ یَدِبُّونَ الضَّرَّاءَ۲۳
اور (بہکانے کیلئے) اس طرح رینگتے ہوئے بڑھتے ہیں جس طرح مرض چپکے سے سرایت کرتا ہے



«وَصْفُهُمْ دَوَاءٌ،»۲۴
ان کے طور طریقے دوا



«وَ قَوْلُهُمْ شِفَاءٌ،»۲۵
باتیں شفا



«وَ فِعْلُهُمُ الدَّاءُ الْعَیَاءُ۲۶
اور کرتوت درد بے درماں ہیں



«حَسَدَةُ الرَّخَاءِ،»۲۷
(دوسروں کی) خوشحالی پر جلنے والے



«وَ مُؤَکِّدُو الْبَلَاءِ،»۲۸
انہیں مصیبت میں پھنسانے کیلئے جدوجہد کرنے والے



«وَ مُقْنِطُوا الرَّجَاءِ۲۹
اور انہیں امیدوں سے بے آس بنانے والے ہیں



«لَهُمْ بِكُلِّ طَرِیق صَرِیعٌ،»۳۰
ہر راہ گزر پر ان کا ایک کشتہ



«وَ إِلَى كُلِّ قَلْبٍ شَفِیعٌ،»۳۱
اور ہر دل میں گھر کرنے کا ان کے پاس وسیلہ ہے



«وَ لِكُلِّ شَجْو دُمُوعٌ۳۲
اور ہر غم کیلئے (ان کی آنکھوں میں مگر مچھ کے) آنسو ہیں



«یَتَقَارَضُونَ الثَّنَاءَ،»۳۳
ایک دوسرے کی قرضہ کے طور پر مدح و ستائش کرتے ہیں



«وَ یَتَرَاقَبُونَ الْجَزَاءَ۳۴
اور اس کا بدلہ دیئے جانے کی آس لگائے رکھتے ہیں



«إِنْ سَأَلُو أَلْحَفُوا،»۳۵
اگر مانگتے ہیں تو لپٹ ہی جاتے ہیں



«وَ إِنْ عَذَلُوا کَشَفُوا،»۳۶
اور برا بھلا کہنے پر آتے ہیں تو پھر رسوا کر کے چھوڑتے ہیں



«وَ إِنْ حَکَمُوا أَسْرَفُوا۴۰
اگر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو بے راہروی میں حد سے بڑھ جاتے ہیں



«قَدْ أَعَدُّوا لِكُلِّ حَقٍّ بَاطِلاً، وَ لِكُلِّ قَائِم مَائِلاً، وَ لِكُلِّ حَیٍّ قَاتِلاً، وَ لِكُلِّ بَاب مِفْتَاحاً، وَ لِكُلِّ لَیْل مِصْبَاحاً۴۱
انہوں نے ہر حق کے مقابلے میں باطل اور ہر راست کے مقابلے میں کج، ہر زندہ کیلئے قاتل، ہر دَر کیلئے کلید اور ہر رات کیلئے چراغ مہیا کر رکھا ہے



«یَتَوَصَّلُونَ إِلَى الطَّمَعِ بِالْیَأْسِ»۴۲
وہ بے آسی میں بھی آس پیدا کر لیتے ہیں



«لِیُقِیمُوا بِهِ أَسْوَاقَهُمْ،»۴۳
کہ جس سے اپنے بازار جمائیں



«وَ یُنْفِقُوا بِهِ أَعْلاَقَهُمْ۴۴
اور اپنے مال کو رواج دیں



«یَقُولُونَ فَیُشَبِّهُونَ،»۴۵
غلط بات کو صحیح بات کے انداز میں کہتے ہیں



«وَ یَصِفُونَ فَیُمَوِّهُونَ۴۶
اور باطل کو حق کا رنگ دے کر پیش کرتے ہیں



«قَدْ هَوَّنُوا الطَّرِیقَ،»۴۷
انہوں نے (اپنے لئے تو) راستے آسان بنا رکھے ہیں



«وَ أَضْلَعُوا الْمَضِیقَ،»۴۸
اور دوسروں کیلئے پیچیدگیاں ڈال دی ہیں



«فَهُمْ لُمَةُ الشَّیْطَانِ،»۴۹
وہ شیطان کا گروہ



«وَ حُمَةُ النِّیرَانِ۵۰
اور آگ کا شعلہ ہیں



(أُولئِکَ حِزْبُ الشَّیْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّیْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ)

(۱)۵۱
(جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ:) یہ شیطان کا گروہ ہے اور جانے رہو کہ شیطان کا گروہ ہی گھاٹا اٹھانے والا ہے۔



(۱) مجادله/سوره۵۸، آیت۱۹۔    




جعبه ابزار