• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۹۵ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



عقائدية ، اخلاقية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
خدا اور پیغمبر ﷺ کی حمد و ثناء اور نصیحت و پند

۱. آيات اللّه البيَّنة

«الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي أَظْهَرَ مِنْ آثَارِ سُلْطَانِهِ، وَ جَلاَلِ کِبْرِیَائِهِ،»۱
تمام تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے اپنی فرما نروائی و جلالِ کبریائی کے آثار کو



«مَا حَیَّرَ مُقَلَ الْعُقُولِ مِنْ عَجَائِبِ قُدْرَتِهِ،»۲
نمایاں کر کے اپنی قدرت کی عجیب و غریب نقش آرائیوں سے آنکھ کی پتلیوں کو محو حیرت کر دیا ہے



«وَ رَدَعَ خَطَرَاتِ هَمَاهِمِ النُّفُوسِ عَنْ عِرْفَانِ کُنْهِ صِفَتِهِ۳
اور انسانی واہموں کو اپنی صفتوں کی تہ تک پہنچنے سے روک دیا ہے



«وَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلهَ إِلَّا اللهُ، شَهَادَةَ إِیمَان وَ إِیقَان، وَ إِخْلاَص وَ إِذْعَان۴
میں اقرار کرتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، ایسا اقرار جو سراپا ایمان، یقین، اخلاص اور فرمانبرداری ہے



«وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ،»۵
اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندہ و رسول ہیں



«أَرْسَلَهُ وَ أَعْلاَمُ الْهُدَی دَارِسَةٌ،»۶
جنہیں اس وقت رسول بنا کر بھیجا کہ جب ہدایت کے نشان مٹ چکے تھے



«وَ مَنَاهِجُ الدِّینِ طَامِسَةٌ،»۷
اور دین کی راہیں اُجڑ چکی تھیں



«فَصَدَعَ بِالْحَقِّ۸
آپؐ نے حق کو آشکارا کیا



«وَ نَصَحَ لِلْخَلْقِ،»۹
خلق خدا کو نصیحت کی



«وَ هَدَی إِلَى الرُّشْدِ،»۱۰
ہدایت کی جانب رہنمائی فرمائی



«وَ أَمَرَ بِالْقَصْدِ،»۱۱
اور (افراط و تفریط کی سمتوں سے بچ کر) درمیانی راہ پر چلنے کا حکم دیا



«صَلَّی اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ۱۲
خدا ان پر اور ان کے اہل بیتؑ پر رحمت نازل کرے

۲. معرفة اللّه

«وَ اعْلَمُوا، عِبَادَ اللهِ،»۱۳
اے خدا کے بندو! اس بات کو جانے رہو



«أَنَّهُ لَمْ یَخْلُقْکُمْ عَبَثاً،»۱۴
کہ اس نے تم کو بیکار پیدا نہیں کیا



«وَ لَمْ یُرْسِلْکُمْ هَمَلا،»۱۵
اور نہ یونہی کھلے بندوں چھوڑ دیا ہے



«عَلِمَ مَبْلَغَ نِعَمِهِ عَلَيْكُمْ،»۱۶
جو نعمتیں اس نے تمہیں دی ہیں ان کی مقدار سے آگاہ



«وَ أَحْصَی إِحْسَانَهُ إِلَيْكُمْ،»۱۷
اور جو احسانات تم پر کئے ہیں ان کا شمار جانتا ہے



«فَاسْتَفْتِحُوهُ،»۱۸
اس سے فتح و کامرانی اور حاجت روائی چاہو



«وَ اسْتَنْجِحُوهُ،»۱۹
اس کے سامنے دست ِطلب پھیلاؤ



«وَ اطْلُبُوا إِلَيْهِ وَ اسْتَمْنِحُوهُ،»۲۰
اس سے بخشش و عطا کی بھیک مانگو



«فَمَا قَطَعَکُمْ عَنْهُ حِجَابٌ،»۲۱
تمہارے اور اس کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے



«وَ لَا أُغْلِقَ عَنْكُمْ دُونَهُ بَابٌ۲۲
اور نہ تمہارے لئے اس کا دروازہ بند ہے



«وَ إِنَّهُ لَبِكُلِّ مَکَان،»۲۳
وہ ہر جگہ



«وَ فِي كُلِّ حِین وَ أَوَان،»۲۴
اور ہر ساعت و ہر آن



«وَ مَعَ كُلِّ إِنْس وَ جَانٍّ۲۵
اور ہر جن و انسان کے ساتھ موجود ہے



«لَا یَثْلِمُهُ الْعَطَاءُ،»۲۶
نہ جود و سخا سے اس میں کوئی رخنہ پڑتا ہے



«وَ لَا یَنْقُصُهُ الْحِبَاءُ،»۲۷
نہ داد و دہش سے اس کے ہاں کمی ہوتی ہے



«وَ لَا یَسْتَنْفِدُهُ سَائِلٌ،»۲۸
نہ مانگنے والے اس کے خزانوں کو ختم کر سکتے ہیں



«وَ لَا یَسْتَقْصِیهِ نَائِلٌ،»۲۹
نہ بخشش و فیضان اس کی نعمتوں کو انتہا تک پہنچا سکتا ہے



«وَ لَا یَلْوِیهِ شَخْصٌ عَنْ شَخْص،»۳۰
نہ ایک طرف التفات دوسروں سے اس کی توجہ کو موڑ سکتا ہے



«وَ لَا یُلْهِیهِ صَوْتٌ عَنْ صَوْت،»۳۱
اور نہ ایک آواز میں محویت دوسری آواز سے اسے بے خبر بناتی ہے



«وَ لَا تَحْجُزُهُ هِبَةٌ عَنْ سَلْب،»۳۲
نہ اسے (بیک وقت) ایک نعمت کا دینا دوسری نعمت کے چھین لینے سے مانع ہوتا ہے



«وَ لَا یَشْغَلُهُ غَضَبٌ عَنْ رَحْمَة،»۳۳
اور نہ غضب (کے شرارے)رحمت (کے فیضان) سے اُسے روکتے ہیں



«وَ لَا تُولِهُهُ رَحْمَةٌ عَنْ عِقَاب،»۳۴
اور نہ لطف و کرم اسے تنبیہ و عقاب سے غافل کرتا ہے



«وَ لَا یُجِنُّهُ الْبُطُونُ عَنِ الظُّهُورِ،»۳۵
اس کی ذات کی پوشیدگی اس کے آثار کی جلوہ پاشیوں پر نقاب نہیں ڈالتی



«وَ لَا یَقْطَعُهُ الظُّهُورُ عَنِ الْبُطُونِ۳۶
اور نہ آثار کی جلوہ طرازیاں اس کی ذات سے پوشیدگی کو الگ کر سکتی ہیں



«قَرُبَ فَنَأَی،»۳۷
وہ قریب پھر بھی دور ہے



«وَ عَلاَ فَدَنَا،»۳۸
اور بلند مگر نزدیک ہے



«وَ ظَهَرَ فَبَطَنَ،»۳۹
وہ ظاہر مگر اسی کے ساتھ باطن



«وَ بَطَنَ فَعَلَنَ،»۴۰
وہ پوشیدہ مگر آشکارا ہے



«وَ دَانَ وَ لَمْ یُدَنْ۴۱
وہ جزا دیتا ہے مگر اسے جزا نہیں دی جا سکتی



«لَمْ یَذْرَإِ الْخَلْقَ بِاحْتِیَال،»۴۲
اس نے خلقت کائنات کو سوچ سوچ کر ایجاد نہیں کیا



«وَ لَا اسْتَعَانَ بِهِمْ لِکَلَال۴۳
اور نہ تکان کی وجہ سے ان سے مدد لینے کا محتاج ہے

۳. ذكر القيامة

«أُوصِیکُمْ، عِبَادَ اللهِ، بِتَقْوَی اللهِ،»۴۴
اے اللہ کے بندو! میں تمہیں خوفِ خدا کی نصیحت کرتا ہوں



«فَإِنَّهَا الزِّمَامُ وَ الْقِوَامُ،»۴۵
کیونکہ یہ (سعادت کی) باگ ڈور اور (دین کا) مضبوط سہارا ہے



«فَتَمَسَّکُوا بِوَثَائِقِهَا،»۴۶
اس کے بندھنوں سے وابستہ رہو



«وَ اعْتَصِمُوا بِحَقَائِقِهَا،»۴۷
اور اس کی حقیقتوں کو مضبوطی سے پکڑ لو



«تَؤُلْ بِكُمْ إِلَى أَکْنَانِ الدَّعَةِ وَ أَوْطَانِ السَّعَةِ، وَ مَعَاقِلِ الْحِرْزِ وَ مَنَازِلِ الْعِزِّ»۴۸
کہ یہ تمہیں آسائش کی جگہوں، آسودگی کے گھروں، حفاظت کے قلعوں اور عزت کی منزلوں میں پہنچائے گا



«في یَوْم تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ»(۱)۴۹
جس دن کہ آنکھیں (خوف کی وجہ سے) پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی



«وَ تُظْلِمُ لَهُ الْأَقْطَارُ،»۵۰
ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا



«وَ تُعَطَّلُ فِيهِ صُرُومُ الْعِشَارِ۵۱
دس دس مہینے کی گابھن اونٹنیاں بیکار کر دی جائیں گی



«وَ یُنْفَخُ فِي الصُّورِ،»۵۲
اور صور پھونکا جائے گا



«فَتَزْهَقُ كُلُّ مُهْجَة،»۵۳
تو ہر جان بدن سے نکل جائے گی



«وَ تَبْکَمُ كُلُّ لَهْجَة،»۵۴
زبانیں گونگی ہو جائیں گی



«وَ تَذِلُّ الشُّمُّ الشَّوَامِخُ، وَ الصُّمُّ الرَّوَاسِخُ،»۵۵
اور بلند پہاڑ اور مضبوط چٹانیں ریزہ ریزہ ہو جائیں گی



«فَیَصِیرُ صَلْدُهَا سَرَاباً رَقْرَقاً،»۵۶
اور سخت پتھر (آپس میں ٹکرا ٹکرا کر) چمکتے ہوئے سراب کی طرح ہو جائیں گے



«وَ مَعْهَدُهَا قَاعاً سَمْلَقاً،»۵۷
اور جہاں آبادیاں (اور فلک بوس عمارتیں) تھیں وه جگہیں ہموار میدان کی صورت میں ہو جائیں گی



«فَلَا شِفِیعٌ یَشْفَعُ،»۵۸
(اس موقع پر) نہ کوئی سفارش کرنے والا ہو گا جو سفارش کرے



«وَ لَا حَمِیمٌ یَنْفَعُ،»۵۹
نہ کوئی عزیز ہو گا جو (اس عذاب کی) روک تھام کرے



«وَ لَا مَعْذِرَةٌ تَدْفَعُ۶۰
نہ عذر و معذرت پیش کی جا سکے گی کہ کچھ فائدہ بخشے۔



(۱) قرآن مجید کی آیت ۴۲ سوره ابراہیم     کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔




جعبه ابزار