خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔
عقائدية ، اخلاقية
وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِالسَّلامُ) امامؑ کے خطبات میں سے
خدا اور پیغمبر ﷺ کی حمد و ثناء اور نصیحت و پند
«الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي أَظْهَرَ مِنْ آثَارِ سُلْطَانِهِ، وَ جَلاَلِ کِبْرِیَائِهِ،»۱تمام تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے اپنی فرما نروائی و جلالِ کبریائی کے آثار کو
«مَا حَیَّرَ مُقَلَ الْعُقُولِ مِنْ عَجَائِبِ قُدْرَتِهِ،»۲نمایاں کر کے اپنی قدرت کی عجیب و غریب نقش آرائیوں سے آنکھ کی پتلیوں کو محو حیرت کر دیا ہے
«وَ رَدَعَ خَطَرَاتِ هَمَاهِمِ النُّفُوسِ عَنْ عِرْفَانِ کُنْهِ صِفَتِهِ.»۳اور انسانی واہموں کو اپنی صفتوں کی تہ تک پہنچنے سے روک دیا ہے
«وَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلهَ إِلَّا اللهُ، شَهَادَةَ إِیمَان وَ إِیقَان، وَ إِخْلاَص وَ إِذْعَان.»۴میں اقرار کرتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، ایسا اقرار جو سراپا ایمان، یقین، اخلاص اور فرمانبرداری ہے
«وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ،»۵اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندہ و رسول ہیں
«أَرْسَلَهُ وَ أَعْلاَمُ الْهُدَی دَارِسَةٌ،»۶جنہیں اس وقت رسول بنا کر بھیجا کہ جب ہدایت کے نشان مٹ چکے تھے
«وَ مَنَاهِجُ الدِّینِ طَامِسَةٌ،»۷اور دین کی راہیں اُجڑ چکی تھیں
«فَصَدَعَ بِالْحَقِّ;»۸آپؐ نے حق کو آشکارا کیا
«وَ نَصَحَ لِلْخَلْقِ،»۹خلق خدا کو نصیحت کی
«وَ هَدَی إِلَى الرُّشْدِ،»۱۰ہدایت کی جانب رہنمائی فرمائی
«وَ أَمَرَ بِالْقَصْدِ،»۱۱اور (افراط و تفریط کی سمتوں سے بچ کر) درمیانی راہ پر چلنے کا حکم دیا
«صَلَّی اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ.»۱۲خدا ان پر اور ان کے اہل بیتؑ پر رحمت نازل کرے
«وَ اعْلَمُوا، عِبَادَ اللهِ،»۱۳اے خدا کے بندو! اس بات کو جانے رہو
«أَنَّهُ لَمْ یَخْلُقْکُمْ عَبَثاً،»۱۴کہ اس نے تم کو بیکار پیدا نہیں کیا
«وَ لَمْ یُرْسِلْکُمْ هَمَلا،»۱۵اور نہ یونہی کھلے بندوں چھوڑ دیا ہے
«عَلِمَ مَبْلَغَ نِعَمِهِ عَلَيْكُمْ،»۱۶جو نعمتیں اس نے تمہیں دی ہیں ان کی مقدار سے آگاہ
«وَ أَحْصَی إِحْسَانَهُ إِلَيْكُمْ،»۱۷اور جو احسانات تم پر کئے ہیں ان کا شمار جانتا ہے
«فَاسْتَفْتِحُوهُ،»۱۸اس سے فتح و کامرانی اور حاجت روائی چاہو
«وَ اسْتَنْجِحُوهُ،»۱۹اس کے سامنے دست ِطلب پھیلاؤ
«وَ اطْلُبُوا إِلَيْهِ وَ اسْتَمْنِحُوهُ،»۲۰اس سے بخشش و عطا کی بھیک مانگو
«فَمَا قَطَعَکُمْ عَنْهُ حِجَابٌ،»۲۱تمہارے اور اس کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے
«وَ لَا أُغْلِقَ عَنْكُمْ دُونَهُ بَابٌ.»۲۲اور نہ تمہارے لئے اس کا دروازہ بند ہے
«وَ إِنَّهُ لَبِكُلِّ مَکَان،»۲۳وہ ہر جگہ
«وَ فِي كُلِّ حِین وَ أَوَان،»۲۴اور ہر ساعت و ہر آن
«وَ مَعَ كُلِّ إِنْس وَ جَانٍّ;»۲۵اور ہر جن و انسان کے ساتھ موجود ہے
«لَا یَثْلِمُهُ الْعَطَاءُ،»۲۶نہ جود و سخا سے اس میں کوئی رخنہ پڑتا ہے
«وَ لَا یَنْقُصُهُ الْحِبَاءُ،»۲۷نہ داد و دہش سے اس کے ہاں کمی ہوتی ہے
«وَ لَا یَسْتَنْفِدُهُ سَائِلٌ،»۲۸نہ مانگنے والے اس کے خزانوں کو ختم کر سکتے ہیں
«وَ لَا یَسْتَقْصِیهِ نَائِلٌ،»۲۹نہ بخشش و فیضان اس کی نعمتوں کو انتہا تک پہنچا سکتا ہے
«وَ لَا یَلْوِیهِ شَخْصٌ عَنْ شَخْص،»۳۰نہ ایک طرف التفات دوسروں سے اس کی توجہ کو موڑ سکتا ہے
«وَ لَا یُلْهِیهِ صَوْتٌ عَنْ صَوْت،»۳۱اور نہ ایک آواز میں محویت دوسری آواز سے اسے بے خبر بناتی ہے
«وَ لَا تَحْجُزُهُ هِبَةٌ عَنْ سَلْب،»۳۲نہ اسے (بیک وقت) ایک نعمت کا دینا دوسری نعمت کے چھین لینے سے مانع ہوتا ہے
«وَ لَا یَشْغَلُهُ غَضَبٌ عَنْ رَحْمَة،»۳۳اور نہ غضب (کے شرارے)رحمت (کے فیضان) سے اُسے روکتے ہیں
«وَ لَا تُولِهُهُ رَحْمَةٌ عَنْ عِقَاب،»۳۴اور نہ لطف و کرم اسے تنبیہ و عقاب سے غافل کرتا ہے
«وَ لَا یُجِنُّهُ الْبُطُونُ عَنِ الظُّهُورِ،»۳۵اس کی ذات کی پوشیدگی اس کے آثار کی جلوہ پاشیوں پر نقاب نہیں ڈالتی
«وَ لَا یَقْطَعُهُ الظُّهُورُ عَنِ الْبُطُونِ.»۳۶اور نہ آثار کی جلوہ طرازیاں اس کی ذات سے پوشیدگی کو الگ کر سکتی ہیں
«قَرُبَ فَنَأَی،»۳۷وہ قریب پھر بھی دور ہے
«وَ عَلاَ فَدَنَا،»۳۸اور بلند مگر نزدیک ہے
«وَ ظَهَرَ فَبَطَنَ،»۳۹وہ ظاہر مگر اسی کے ساتھ باطن
«وَ بَطَنَ فَعَلَنَ،»۴۰وہ پوشیدہ مگر آشکارا ہے
«وَ دَانَ وَ لَمْ یُدَنْ.»۴۱وہ جزا دیتا ہے مگر اسے جزا نہیں دی جا سکتی
«لَمْ یَذْرَإِ الْخَلْقَ بِاحْتِیَال،»۴۲اس نے خلقت کائنات کو سوچ سوچ کر ایجاد نہیں کیا
«وَ لَا اسْتَعَانَ بِهِمْ لِکَلَال.»۴۳اور نہ تکان کی وجہ سے ان سے مدد لینے کا محتاج ہے
«أُوصِیکُمْ، عِبَادَ اللهِ، بِتَقْوَی اللهِ،»۴۴اے اللہ کے بندو! میں تمہیں خوفِ خدا کی نصیحت کرتا ہوں
«فَإِنَّهَا الزِّمَامُ وَ الْقِوَامُ،»۴۵کیونکہ یہ (سعادت کی) باگ ڈور اور (دین کا) مضبوط سہارا ہے
«فَتَمَسَّکُوا بِوَثَائِقِهَا،»۴۶اس کے بندھنوں سے وابستہ رہو
«وَ اعْتَصِمُوا بِحَقَائِقِهَا،»۴۷اور اس کی حقیقتوں کو مضبوطی سے پکڑ لو
«تَؤُلْ بِكُمْ إِلَى أَکْنَانِ الدَّعَةِ وَ أَوْطَانِ السَّعَةِ، وَ مَعَاقِلِ الْحِرْزِ وَ مَنَازِلِ الْعِزِّ»۴۸کہ یہ تمہیں آسائش کی جگہوں، آسودگی کے گھروں، حفاظت کے قلعوں اور عزت کی منزلوں میں پہنچائے گا
«في یَوْم تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ»(۱)۴۹جس دن کہ آنکھیں (خوف کی وجہ سے) پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی
«وَ تُظْلِمُ لَهُ الْأَقْطَارُ،»۵۰ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا
«وَ تُعَطَّلُ فِيهِ صُرُومُ الْعِشَارِ.»۵۱دس دس مہینے کی گابھن اونٹنیاں بیکار کر دی جائیں گی
«وَ یُنْفَخُ فِي الصُّورِ،»۵۲اور صور پھونکا جائے گا
«فَتَزْهَقُ كُلُّ مُهْجَة،»۵۳تو ہر جان بدن سے نکل جائے گی
«وَ تَبْکَمُ كُلُّ لَهْجَة،»۵۴زبانیں گونگی ہو جائیں گی
«وَ تَذِلُّ الشُّمُّ الشَّوَامِخُ، وَ الصُّمُّ الرَّوَاسِخُ،»۵۵اور بلند پہاڑ اور مضبوط چٹانیں ریزہ ریزہ ہو جائیں گی
«فَیَصِیرُ صَلْدُهَا سَرَاباً رَقْرَقاً،»۵۶اور سخت پتھر (آپس میں ٹکرا ٹکرا کر) چمکتے ہوئے سراب کی طرح ہو جائیں گے
«وَ مَعْهَدُهَا قَاعاً سَمْلَقاً،»۵۷اور جہاں آبادیاں (اور فلک بوس عمارتیں) تھیں وه جگہیں ہموار میدان کی صورت میں ہو جائیں گی
«فَلَا شِفِیعٌ یَشْفَعُ،»۵۸(اس موقع پر) نہ کوئی سفارش کرنے والا ہو گا جو سفارش کرے
«وَ لَا حَمِیمٌ یَنْفَعُ،»۵۹نہ کوئی عزیز ہو گا جو (اس عذاب کی) روک تھام کرے
«وَ لَا مَعْذِرَةٌ تَدْفَعُ.»۶۰نہ عذر و معذرت پیش کی جا سکے گی کہ کچھ فائدہ بخشے۔
(۱) قرآن مجید کی
آیت ۴۲ سوره ابراہیم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔