• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۹۷ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ
ہر لفظ کے معنی اور تفصیل دیکھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔



عقائدی ، سياسی



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
پیغمبر ﷺ کے ساتھ اپنے خاص تعلق کے بارے میں فرمایا

۱. فضائل الامام على (عليه‌السلام)

«وَ لَقَدْ عَلِمَ الْمُسْتَحْفَظُونَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّد (صلی‌الله‌علیه‌وآله‌وسلم)»۱
پیغمبر ﷺ کے وہ اصحاب جو (احکام شریعت) کے امین ٹھہرائے گئے تھے اس بات سے اچھی طرح آگاہ ہیں



«أَنِّي لَمْ أَرُدَّ عَلَى اللهِ وَ لَا عَلَى رَسُولِهِ سَاعَةً قَطُّ۲
کہ میں نے کبھی ایک آن کیلئے بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام سے سرتابی نہیں کی



«وَ لَقَدْ وَاسَیْتُهُ بِنَفْسِی فِي الْمَوَاطِنِ الَّتِي تَنْکُصُ فِيهَا الْأَبْطَالُ،»۳
اور میں نے پیغمبر ﷺ کی دل و جان سے مدد ان موقعوں پر کی کہ جن موقعوں سے بہادر (جی چرا کر) بھاگ کھڑے ہوتے تھے



«وَ تَتَأَخَّرُ فِيهَا الْأَقْدَامُ،»۴
اور قدم (آگے بڑھنے کی بجائے) پیچھے ہٹ جاتے تھے



«نَجْدَةً أَکْرَمَنِی اللهُ بِهَا.»۵
اس جواں مردی کے بل بوتے پر کہ جس سے اللہ نے مجھے سرفراز کیا ہے

۲. في عزاء النّبىّ (صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم)

«وَ لَقَدْ قُبِضَ رَسُولُ اللهِ (صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم) وَ إِنَّ رَأْسَهُ لَعَلَى صَدْرِی۶
جب رسول اللہ ﷺ نے رحلت فرمائی تو ان کا سر (اقدس) میرے سینے پر تھا



«وَ لَقَدْ سَالَتْ نَفْسُهُ فِي کَفِّی،»۷
اور جب میرے ہاتھوں میں ان کی روحِ طیب نے مفارقت کی



«فَأَمْرَرْتُهَا عَلَى وَجْهِی۸
تو میں نے (تبرکاً) اپنے ہاتھ منہ پر پھیر لئے



«وَ لَقَدْ وُلِّیتُ غُسْلَهُ (صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم)»۹
میں نے آپؐ کے غسل کا فریضہ انجام دیا



«وَ الْمَلَائِکَةُ أَعْوَانِی،»۱۰
اس عالم میں کہ ملائکہ میرا ہاتھ بٹا رہے تھے



«فَضَجَّتِ الدَّارُ وَ الْأَفْنِیَةُ۱۱
(آپؐ کی رحلت سے) گھر اور اس کے اطراف و جوانب نالہ و فریاد سے گونج رہے تھے



«مَلَاٌ یَهْبِطُ،»۱۲
(فرشتوں کا تانتا بندھا ہوا تھا) ایک گروہ اُترتا تھا



«وَ مَلَاٌ یَعْرُجُ،»۱۳
اور ایک گروہ چڑھتا تھا



«وَ مَا فَارَقَتْ سَمْعِی هَیْنَمَةٌ مِنْهُمْ،»۱۴
ان کی دھیمی آوازیں برابر میرے کانوں میں آ رہی تھیں



«یُصَلُّونَ عَلَيْهِ»۱۵
وہ حضرتؐ پر نماز پڑھتے تھے



«حَتَّى وَارَیْنَاهُ فِي ضَرِیحِهِ۱۶
یہاں تک کہ ہم نے انہیں قبر میں چھپا دیا



«فَمَنْ ذَا أَحَقُّ بِهِ مِنِّي حَیّاً وَ مَیِّتاً؟»۱۷
تو اب ان کی زندگی میں اور موت کے بعد مجھ سے زائد کون ان کا حقدار ہو سکتا ہے؟



«فَانْفُذُوا عَلَى بَصَائِرِکُمْ،»۱۸
(جب میرا حق تمہیں معلوم ہو چکا) تو تم بصیرت کے جلو میں



«وَ لْتَصْدُقْ نِیَّاتُکُمْ فِي جِهَادِ عَدُوِّکُمْ۱۹
دشمن سے جہاد کرنے کیلئے صدق نیت سے بڑھو



«فَوَالَّذِي لَا إِلهَ إِلاَّ هُوَ إِنِّي لَعَلَى جَادَّةِ الْحَقِّ،»۲۰
اس ذات کی قسم کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، بلاشبہ میں جادۂ حق پر ہوں



«وَ إِنَّهُمْ لَعَلَى مَزَلَّةِ الْبَاطِلِ۲۱
اور وہ (اہل شام) باطل کی ایسی گھاٹی پر ہیں کہ جہاں سے پھسلے کہ پھسلے



«أَقُولُ مَا تَسْمَعُونَ،»۲۲
میں جو کہہ رہا ہوں وہ تم سن رہے ہو



«وَ أَسْتَغْفِرُ اللهَ لِي وَ لَكُمْ!»۲۳
میں اپنے اور تمہارے لئے اللہ سے آمرزش کا طلبگار ہوں۔




جعبه ابزار