• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

غریب ۸ نہج البلاغہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خرابی کی رپورٹ



الْأَمَلُ فِي الْاِنْتِصَارِ
فتح کی امید

في حديثه (عَلَيْهِ‌السَّلامُ):
امیرالمومنین علی علیہ السلام سے روایت ہے:

«كَالْيَاسِرِ الْفَالِجِ»۱
وہ اس یاسر فالج کے مانند ہے



«یَنْتَظِرُ أَوَّلَ فَوْزة مِنْ قِدَاحِهِ۲
جو جوئے کے تیروں کا پانسہ پھینک کر پہلے ہی داؤں میں کامیابی کا متوقع ہوتا ہے۔

الْياسِرُونَ: هُمُ الَّذينَ يَتَضارَبُونَ بِالْقِداحِ عَلَى الْجَزُورِ.
(سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ:) یاسرون وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جو نحر کی ہوئی اونٹنی پر جوئے کے تیروں کا پانسہ پھینکتے ہیں۔

وَ الْفالِجُ: الْقاهِرُ الْغالِبُ، يُقالُ: قَدْ فَلَجَ عَلَيْهِمْ وَ فَلَجَهُمْ.
اور فالج کے معنی جیتنے والے کے ہیں۔ یوں کہا جاتا ہے: قَدْ فَلَجَ‌عَلَیْهِمْ وَ فَلَجَهُمْ (وہ ان پر غالب ہوا)۔

قالَ الرّاجزُ: لَمّا رَاَيْتُ فالِجاً قَدْ فَلَجا
چنانچہ مشہور رجز نظم کرنے والے شاعر کا قول ہے: جب میں نے کسی فالج کو دیکھا کہ اس نے فلج حاصل کی۔





جعبه ابزار