طریقیت قطع

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حکم واقعی کو کشف کرنے کے لیے قطع کا طریق واقع ہونا طریقیتِ قطع کہلاتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

طریقیتِ قطع کا مطلب قطع کا واقع و حکمِ واقعی کو کشف کرنے کے لیے طریق و راہ قرار پانا ہے؛ گویا کہ قطع کھڑکی کی مانند ہے جس سے عالمِ واقع کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے قطع کے سبب صاحبِ قطع کامل اور واضح طور پر واقع اور حکمِ واقعی کا مشاہدہ کر لیتا ہے۔ طریقیتِ قطع کا شمار قطع کے آثار و لوازم میں سے ہوتا ہے۔ لہذا طریقیتِ قطع صاحبِ قطع کے لیے واقع کا مکمل طور پر کشف ہونے کا ایک اثر ہے جو اسے مقطوع بہ (جس کے بارے میں قطع حاصل کیا گیا ہے) کی طرف متحرک کرتا ہے یا اس سے دوری کا باعث بنتا ہے۔

طریقیتِ قطع کا ذاتی ہونا

[ترمیم]

قطع کا طریق و راہ ہونا آیا ذاتی ہے یا ذاتی نہیں ہے ؟ اس بارے میں مختلف نظریات و آراء پائے جاتے ہیں:
- بعض اصولی قائل ہیں کہ قطع کی طریقیت ذاتی ہے اور قطع نفسِ انکشاف اور عینِ کشف ہے۔ اس دلیل کی بناء پر قطع کے لیے طریقیت کو قرار دینا محال ہے یعنی قطع کو طریقیت سے جدا طور پر ملاحظہ کرتے ہوئے اس کے لیے طریقیت کو جعل کرنا ناممکن ہے۔
- بعض اصولی قائل ہیں کہ وجودِ قطع کا لازمہ طریقیت ہے؛ چنانچہ طریقیت کا شمار قطع کے لوازم میں ہوتا ہے۔
- بعض اصولیوں کا نظریہ ہے کہ قطع کے لیے طریقیت کو جعل کیا گیا ہے اور بعض اس کو قطع کے لیے ایک امرِ تکوینی قرار دیتے ہیں۔
[۴] شہید صدر، محمد باقر، جواہر الاصول، ص۱۲۵۔
[۵] انصاری، مرتضی بن محمد امین، فرائد الاصول، ج۱، ص۲۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خوئی، ابو القاسم، مصباح الاصول، ج۲، ص۱۵۔    
۲. سبحانی تبریزی، جعفر، المحصول فی علم الاصول، ج۳، ص(۲۱-۲۰)۔    
۳. شہید صدر، محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص(۱۷۳-۱۷۲)۔    
۴. شہید صدر، محمد باقر، جواہر الاصول، ص۱۲۵۔
۵. انصاری، مرتضی بن محمد امین، فرائد الاصول، ج۱، ص۲۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، یہ تحریر مقالہ بنام طریقیتِ قطع سے حاصل کی گئی ہے۔


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام قطع | اصول فقہ | طریقیت




جعبه ابزار