امام سجادؑ اہل سنت کے کلام میں
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
شیعوں کی ایک ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے رہبر، امام اور
پیشوا کی شناخت حاصل کریں۔
[ترمیم]
بطور کلی
امام کی شناخت کیلئے ہمیں
اہل تشیع اور
اہل سنت کی احادیث کا جائزہ لینا ہو گا۔
اس تحریر میں سعی کی گئی ہے کہ
امام زین العابدین کی ممتاز شخصیت کے حوالے
اہل سنت کا نقطہ نظر آپ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے۔
[ترمیم]
ذہبی حضرتؑ کے آبا و اجداد کا ذکر ان الفاظ میں کرتے ہیں: علی بن حسین بن
علی بن ابی طالب بن
عبد المطلب بن ہاشم بن
عبد مناف۔
آپ کی کنیت ابو الحسن، ابو الحسین، ابو محمد اور ابو عبد اللہ ہے۔
آپ کے القاب؛ زین العابدین، سجاد، ہاشمی، علوی، مدنی، قرشی اور علی اکبر ہیں۔
تاہم بعض نے علی اکبر کی بجائے آپؑ کو علی اصغر کے لقب سے یاد کیا ہے۔
آپؑ کو
ابن الخیرتین بھی کہا جاتا ہے، اس لیے کہ
پیغمبر سے منقول ہے کہ:
خدائے متعال نے اپنے
بندوں میں سے دو گروہوں کا انتخاب کیا ہے؛ عرب میں سے
قریش کا اور عجم میں سے
فارس کا۔ (قال رسول الله: «لله تعالی من عباده خیرتان فخیرته من العرب قریش و من العجم فارس.»)
امام سجادؑ کے والد بزرگوار قریش سے جبکہ آپؑ کی والدہ
ایران سے ہیں۔ لہٰذا آپؑ کو ’’ابن الخیرتین‘‘ کہا جاتا ہے۔
ذوالثفنات ایک اور لقب ہے جس سے حضرتؑ کو ملقب کیا گیا ہے؛ چونکہ
عبادت اور
نماز کی کثرت کی وجہ سے آپ کے اعضائے سجدہ کی جلد
اونٹ کے گھٹنے کی مانند سخت اور کھردری ہو چکی تھی۔
آپ کے والد بزرگوار حسین بن علیؑ ہیں اور والدہ یزدگرد سوم کی بیٹی ہیں۔ آپ کی والدہ کے نام میں اختلاف ہے۔ بعض نے ان کیلئے سلافہ، سلامہ، غزالہ اور شاہ زنان جیسے نام ذکر کیے ہیں۔
[ترمیم]
حضرت کی سنہ ۳۸ھ کو مدینہ میں ولادت ہوئی اور آپ کی شہادت
ولید بن عبد الملک کے زمانہ حکومت میں ہوئی اور آپ کا پاکیزہ بدن
بقیع کے قبرستان میں آپ کے عموئے گرامی
امام حسن مجتبیٰ کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا۔
آپ کے سال شہادت کے بارے میں اختلاف ہے۔
جس سال امام کی رحلت ہوئی اس سال کو
سنۃ الفقھاء کہا جاتا ہے؛ چونکہ اس سال بہت سے فقہائے
مدینہ کی رحلت ہوئی تھی۔
[ترمیم]
رجال حدیث کے اعتبار سے آپ طبقہ
تابعین میں سے ہیں؛ تابعی انہیں کہا جاتا ہے جنہوں نے پیغمبرؐ کو نہیں دیکھا لیکن
اصحاب پیغمبر کو دیکھا ہے
اور آپ تابعین کے طبقہ دوم
جبکہ بعض کے نزدیک طبقہ سوم سے ہیں۔
[ترمیم]
آپؑ کا علمی و حدیثی مقام کچھ اس طرح ہے کہ اہل سنت کی
صحاح ستہ (صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع الصحیح ترمذی، سنن ابو داود، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ) اور مسانید نے آپ سے
احادیث نقل کی ہیں۔ بخاری نے اپنی کتاب کے ابواب
تہجد،
نماز جمعہ،
حج اور بعض تاریخی مسائل
جبکہ مسلم نے اپنی کتاب کی مباحث
صوم، حج و فرائض،
فتن،
ادب اور دیگر تاریخی مسائل کے ضمن میں امام سجادؑ سے احادیث نقل کی ہیں۔
ذہبی لکھتے ہیں: آپؑ نے بہت سے بزرگوں سے حدیث نقل کی ہے:
پیغمبر اور
امام علی بن ابی طالب سے
مرسل صورت میں،
حسن بن علی سے،
حسین بن علی (اپنے والد گرامی) سے،
عبد اللہ بن عباس سے، ام المؤمنین صفیہ سے، ام المومنین
عائشہ سے اور ابو رافع سے۔ اسی طرح محمد بن علی (
امام باقر )،
زید بن علی،
ابو حمزہ ثمالی، یحیی بن سعید، ابن شہاب زہری، زید بن اسلم اور ابو الزناد نے آپ سے احادیث نقل کی ہیں۔
[ترمیم]
[ترمیم]
دانشنامہ کلام و عقاید، ماخوذ از مقالہ امام سجّاد از دیدگاہ اہل سنّت۔