انسان کی آبرو
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
آبروِ انسانی سے مراد انسان کی شخصی حیثیت اور عزت و وقار ہے۔ اس حیثیت کی کبھی تعریف ہوتی ہے اور کبھی اس کی توہین ہوتی ہے۔ آبرو خود انسان کی اپنی بھی ہوسکتی ہے، گھروالوں کی ہوسکتی ہے اور ہر اس شخص یا چیز کی ہوسکتی ہے ہو انسان کے ساتھ کوئی نہ کوئی رشتہ رکھتا ہے۔ آبرو کو ناموس بھی کہا جاتاہے۔ اس عنوان کے بارے میں فقہ کے مختلف ابواب جیسے
طہارت، صلاۃ، حج،
جہاد اور تجارت میں بحث ہوتی ہے اس یہ عنوان وہاں پر بعض احکام کے لئے موضوع بھی قرار پاتا ہے۔
[ترمیم]
دین اسلام انسان کی جان کی طرح اس کی حیثیت اور آبرو کی خاص اہمیت کا قائل ہے۔ یہاں تک کہ دین اسلام نے آبرو کی حفاظت اور دفاع کو واجب قرار دیا ہے اور بعض مواقع پر خاص شرائط کے ساتھ تجاوز کرنے والے کا خون بہانا جائز قرار دیا ہے۔
اسلام نے اہم واجبات کو آبرو کی حفاظت کے لیے ترک کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔
[ترمیم]
حج پر جانا
،
نماز کو جاری رکھنا
فرا اور حتی
پانی لانا
وضو کرنے کے لئے یا
غسل کرنے کےلیے
اور
امر بالمعروف اور
نہی از منکر۔ اگر امر بالمعروف یا نہی از منکر کرنے سے انسان کی آبرو کو خطرہ ہوتا ہے تو امربالمعروف اور نہی از منکر کا وجوب ساقط ہوجاتا ہے۔
۔
وہ موارد جہاں
غیبت کرنا جائز ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ جہاں غیبت کے ذریعے سے آبرو کی حفاظت ہوتی ہو۔ ایک انسان کی آبرو کو بچانے کے لئے غیبت کرنا جائز ہے ۔
اپنی آبرو اور ہر محترم انسان کی آبرو کی حفاظت اس شرط کے ساتھ کہ انسان کی جان کو کوئی خطرہ کا گمان نہ ہو واجب ہے۔اسی طرح اپنی ناموس کا دفاع اور اس کی حفاظت کرناایسے انسان سے جو ناموس پر حملہ کرتا ہے یا پھر کوئی مسلمانوں کی ناموس کو دیکھنے کے لئے گھروں کو جھانکتا ہے واجب ہے اگرچہ معاملہ تجاوز یا دیکھنے والے کے
قتل پر ہی ختم کیوں نہ ہو۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۱، ص۹۸۔