بل اضرابیہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بل اضرابیہ اپنے سے ماقبل کلام کی تصحیح یا تاکید اور اپنے سے مابعد کلام کے حصر کا معنی دیتا ہے۔


بل اضرابیہ کا مقامِ استعمال

[ترمیم]

’’بل اضرابیہ‘‘ کو ادات حصر اور استثنا میں سے شمار کیا جاتا ہے اور یہ تین مقامات پر استعمال ہوتا ہے۔

← ما قبل کی تصحیح


بعض اوقات بل کلام میں واقع ہوتا ہے تاکہ دلالت کرے کہ ’’مضرب عنہ‘‘ یعنی بل کا ماقبل اسم مقصود نہیں تھا بلکہ وہ غفلت یا اشتباہ کے باعث ذکر کیا گیا ہے؛ مثال کے طور پر کوئی شخص ’’جائنی زید‘‘ کہنے کی بجائے غفلت یا سبقت لسانی کے باعث یہ کہہ دے: ’’جائنی عمرو‘‘، پھر کلمہ ’’بل‘‘ سے اس کی تصحیح کر دے اور کہے: بل زید؛ یہ قسم حصر کا معنی نہیں دیتی۔

← تاکید


بعض اوقات بل کلام میں تاکید کیلئے آتا ہے؛ اس بیان کے ساتھ کہ ’’مضرب عنہ(ماقبل)‘‘ کو ’’مضرب الیہ(مابعد)‘‘ کی تمہید کے طور پر لایا جاتا ہے، جیسے: " محمد نبی بل رسول "؛ بل کی یہ قسم بھی حصر کا معنی نہیں رکھتی۔

← ما قبل کا ابطال


بعض اوقات ’’بل‘‘ اپنے ماقبل کلمے یا جملے کے ردع و ابطال کیلئے استعمال ہوتا ہے، جیسے آیت أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ بَلْ جَاءهُم بِالْحَقِّ یہ قسم، حصر کا معنی دیتی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مومنون/سوره۲۳، آیه۷۰۔    
۲. آخوند خراسانی، محمدکاظم بن حسین، کفایة الاصول، ص۲۱۱۔    
۳. مظفر، محمد رضا، اصول الفقه، ج۱، ص۱۲۸-۱۲۹۔    
۴. مکارم شیرازی، ناصر، انوار الاصول، ج۲، ص۷۷-۷۸۔    
۵. سبحانی، جعفر، الموجز فی اصول الفقه، ص۱۷۴۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرهنگ‌نامه اصول فقه، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۲۷۵، ماخوذ از مقالہ ’’بل اضرابیہ‘‘۔    






جعبه ابزار