خواتین کی بے دخلی (قرآن)پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریںقرآن کی آیات میں خواتین کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کو ناپسند امر شمار کیا گیا ہے۔ بیوہ خاتون[ترمیم]مستحب ہے کہ مرد اپنی زوجہ کو گھر سے ایک سال تک بے دخل نہ کرنے کی وصیت کرے: «وصیة لازواجهم» فعلِ مقدر مثلا «لیوصوا» کا منصوب ہے، اس فرض کی بنا پر خدا نے حکم دیا ہے کہ مرد اپنی بیویوں کے مفادات منجملہ ایک سال کی مدت تک سکونت کی وصیت کریں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ آیت منسوخ ہو گئی ہے مگر استحباب کے قائل ہونے کی صورت میں حکم باقی رہے گا اور نسخ پر دلیل نہیں ہو گی۔ مطلقہ خاتون[ترمیم]مطلقہ خاتون کو گھر سے بے دخل کرنے کی ناپسندی: ۔۔۔ جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو اور خدا سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرو۔ (نہ تو تم ہی) ان کو (ایام عدت میں) ان کے گھروں سے نکالو ۔۔۔ ۔ حوالہ جات[ترمیم]
ماخذ[ترمیم]مرکز فرهنگ و معارف قرآن، فرهنگ قرآن، ج۱، ص۴۰۸، ماخوذ از مقالہ «آوارگی زن»۔ |