زکاتین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



زکاتین سے مراد دو قسم کی زکات ہے۔ زکاتِ مال اور زکاتِ تجارت یا زکاتِ فطرہ اور زکاتِ مال کو زکاتین کہا جاتا ہے۔ علم فقہ میں زکات کے باب میں اس کلمہ سے بحث کی جاتی ہے۔


زکاتین کا استعمال

[ترمیم]

علم فقہ میں زکات کی دو اقسام بیان کی گئی ہیں: ۱۔ زکاتِ مال، ۲۔ زکاتِ فطرہ۔ ان کی طرف اشارہ کرنے کے لیے زکاتین کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ نیز بعض اوقات زکاتین کہہ کر زکاتِ تجارت اور زکات مال مراد لیا جاتا ہے جس کا تعین سیاقِ کلام سے ہوتا ہے۔ اسي طرح بعض اوقات زكاتين يا زكاتان كہہ کر ایک ہی قسم سے تثنیہ مراد لیا جاتا ہے اور اس کے ذیلی احکام بیان کیے جاتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص ۲۸۵۔    
۲. آملی، محمد تقی، مصباح الہدی فی شرح العروۃ الوثقی، ج ۹، ص ۳۷۷۔    
۳. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص ۱۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۴، ص۲۶۲۔    
بعض مطالب اور حوالہ جات گروہِ محققین ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : زکات | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار