سائمہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سائمہ سے مراد وہ اونٹ، گائے، بھیڑ بکری وغیرہ ہیں جو پورا سال قدرتی چراگاہ سے چرتے ہیں۔ اس کلمہ سے بابِ زکات میں بحث کی جاتی ہے


سائمہ کا لغوی معنی

[ترمیم]

کلمہ سائمہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف س -و-م ہیں جوکہ باب قَالَ یَقُوۡلُ سے ہے۔ اس کے لغوی معنی بذاتِ خود چرنے کے ہیں۔ یعنی وہ مویشی جو مالک کے پاس سے چارہ نہیں کھاتے بلکہ قدرتی چراگاہوں سے چرتے ہیں انہیں اس کلمہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ سائمہ کی جمع سَوَائِم آتی ہے۔

فقہی استعمال

[ترمیم]

علم فقہ میں کلمہ سائمہ سے زکات کے باب میں بحث کی جاتی ہے۔

سائمہ کے فقہی احکام

[ترمیم]

مویشیوں پر زکات اس وقت عائد ہوتی ہے جب وہ نصاب کو پہنچے ہوں اور شرائط زکات پوری ہوں۔ مویشیوں میں زکات کی شرائط میں سے ایک شرط سَوۡم یعنی جانور کا سائمہ ہونا ہے۔ پس جو جانور مالک کے چارہ دینے سے پلے بڑھے جانور پر زکات نہیں ہے۔ سائمہ کے معنی میں آیا سال بھر چراگاہ سے چرنا اور کاموں کے لیے استعمال نہ ہونا شرط ہے یا نہیں؟ اس بارے میں فقہاء میں اس بارے میں اختلاف وارد ہوا ہے۔ بعض قائل ہیں کہ سائمہ کے معنی کے لیے عرف عام کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جبکہ بعض نے قدرتی چراگاہوں سے سال بھر چرنے اور کاموں کے لیے جانور کے استعمال نہ ہونے کو سائمہ سے تعبیر کیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فیومی، احمد بن محمد، المصباح المنیر فی غریب الشرح الکبیر، ج ۱، ص ۲۹۷۔    
۲. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۵، ص ۹۲۔    
۳. نراقی، احمد، مستند الشیعۃ، ج ۹، ص ۔۹۸    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۴، ص۳۴۴۔    
بعض مطالب اور حوالہ جات ویکی فقہ سے مربوط محققین کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : زکات | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار