سنت تقریری
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
سنت تقریری کا اطلاق
معصوم علیہ السلام کا کسی شخص یا افراد کے قول یا عمل پر ایسا سکوت اختیار کرنے اور علم رکھنے کے باوجود اس سے منع نہ کرنے پر ہوتا ہے جس سے معصومؑ کی رضامندی ظاہر ہوتی ہو۔
[ترمیم]
تقریر یعنی ایک شیء کو ثابت کرنا۔ اسی مناسبت سے سنتِ تقریری سے مراد معصومؑ کا کسی کام یا کلام پر ایسا سکوت اختیار کرنا ہے جو ان اس عمل یا کلام پر ان کی رضا مندی کو ظاہر کرے۔ اگر سکوت سے رضا مندی ظاہر نہ ہو تو وہ سکوت سنتِ تقریری نہیں کہلائے گا۔
مثلا ایک شخص نے معصومؑ کے محضر میں ان کے سامنے کوئی عمل انجام دیا ہو یا کسی حکم شرعی کو زبان پر جاری کیا ہو یا کوئی خاص عقیدہ بیان کیا ہو اور معصومؑ نے اس طرف توجہ کرنے کے باوجود سکوت اختیار کیا اور اس عمل پر نہ کوئی اعتراض کیا اور نہ اس کلام یا اعتقاد کی نفی کی، جبکہ معصومؑ استطاعت اور فرصت رکھتے تھے کہ وہ عمل یا کلام یا عقیدہ باطل ہے تو اس کی نفی یا اصلاح فرما دیں لیکن انہوں نے سن یا دیکھ کر سکوت اختیار کیا؛ تو یہ سکوت اس بات کی دلیل ہو گا کہ یہ کلام یا عمل یا عقیدہ درست اور صحیح ہے اور معصومؑ کا تائید یافتہ ہے۔ اس کو سنتِ تقریری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
وہ مورد جہاں جس میں عمل کے حرام ہونے کا احتمال پایا جائے اس میں تقریرِ معصومؑ اس عمل کے جائز ہونے پر دلالت کرے گی۔ اسی طرح معصومؑ کے سامنے کوئی معاملہ یا عبادت انجام دی گئی ہو اور آپؑ اس کر طرف توجہ کرنے کے باوجود خاموش رہے ہوں تو یہ تقریرِ معصومؑ اس عبادت کی مشروعیت و جواز اور اس معاملہ کے صحیح ہونے پر دلالت کرے گی۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگنامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۹۱، ماخوذ از مقالہ سنت تقریری۔