طریقیت (اصول)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
حکم واقعی کو کشف کرنے کے لیے
قطع اور امارہ کا طریق اور راہ و سبب بننا طریقیت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
طریقیت سے مراد واقع کو کشف کرنے کے لیے قطع اور
امارہ کا طریق اور راہ قرار پانا ہے اور مکلف پر عائد حکمِ واقعی کی نشاندہی کرنا ہے۔
[ترمیم]
جمہور اصولی شیعہ معتقد ہیں کہ
اللہ تعالی نے
عالمِ واقع یعنی
لوحِ محفوظ میں احکام کو محکم اور ثابت طور پر قرار دیا ہے جوکہ غیر متغیر ہیں۔ واقع اور حکمِ واقعی تک پہنچنے کے لیے راستہ اور سبب چاہیے جس کے ذریعے واقع و حکمِ واقعی کا علم حاصل ہو۔ قطع اور
ظنِّ معتبر جسے امارہ بھی کہتے ہیں کے ذریعے واقع اور حکمِ واقعی تک پہنچا جاتا ہے اس لیے قطع و امارہ واقع تک پہنچنے کا طریق و راستہ قرار پاتے ہیں۔ ان کو صفتِ طریقیت سے متصف کیا جاتا ہے۔ اگرچے قطع کی طریقیت
ذاتی ہے جیساکہ مشہور اصولیوں کا نظریہ ہے اور
ظنّ کی طریقیت غیر ذاتی اور جعلی و اعتباری ہے۔
[ترمیم]
قطع کا واقع کے اعتبار سے طریقی ہونا تام اور کامل ہے لیکن ظنّ کی طریقیت ناقص ہے۔ امارات و ظنونِ معتبرہ کے نقص کو شارع کی اتباع اور تعبّد کرتے ہوئے کامل کیا جاتا ہے۔ پس ظنّ ذاتی طور پر قابل عمل اور قبول نہیں ہے لیکن چونکہ دلیلِ قطعی سے ثابت ہے کہ
شارع معتبر ظنّ پر عمل کرنے پر راضی ہے اور اس کو اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے اس لیے ظنونِ معتبرہ یعنی امارات کا نقص کامل اور تمام ہو جاتا ہے۔
[ترمیم]
بعض اوقات طریقیت کی صفت کو موردِ توجہ قرار نہیں دیا جاتا جیساکہ
قطعِ طریقی کے مورد میں ہوتا ہے اور بعض اوقات مستقل طور پر کامل توجہ صفتِ طریقیت پر مرکوز کی جاتی ہے جیساکہ
قطعِ موضوعی طریقی کے مورد میں ہوتا ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، یہ تحریر مقالہ بنام طریقیت سے حاصل کی گئی ہے۔