طلقاء

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



طلقاء فقہ نظامی کی اصطلاح ہے جس سے مراد مجبوراً و اکراہًا اسلام قبول کرنے والے ہیں۔ طلقاء کا اطلاق ان مشرکین مکہ پر ہوتا ہے جو فتح مکہ کے دوران مجبوری اور ناچارگی کی وجہ سے مسلمان ہوئے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

طلقاء کا لفظ طَلق سے مشتق ہے جس کا لغی معنی آزاد اور رہا ہونے کے ہیں؛
[۲] فرہنگ جدید عربی- فارسی۔
طلقاء یعنی آزاد ہونے والے۔

اصطلاحی معنی

[ترمیم]

فقہی اصطلاح میں ان لوگوں کو طلقاء کہتے ہیں جو مجبوری کی وجہ سے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔
[۳] مروارید، علی‌اصغر، ینابیع الفقہیۃ، کتاب الجہاد، ج۹، ص۳۰۵۔
نیز اس کا اطلاق ان مشرکینِ مکہ پر ہوتا ہے جو فتح مکہ کے دوران مسلمان ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اذْهَبُوا وَ انْتُمُ الطُّلَقاءِ؛ تم جاؤ تم طلقاء ہو یعنی آزاد کر دیئے گئے ہو۔
[۵] ذحیلی، وہبہ، آثار الحرب فی فقہ الاسلامیۃ، ص۲۱۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۲۶، ص ۱۲۰۔    
۲. فرہنگ جدید عربی- فارسی۔
۳. مروارید، علی‌اصغر، ینابیع الفقہیۃ، کتاب الجہاد، ج۹، ص۳۰۵۔
۴. جمعی از نویسندگان، المعجم الوسیط، ج۲، ص۵۶۳۔    
۵. ذحیلی، وہبہ، آثار الحرب فی فقہ الاسلامیۃ، ص۲۱۔


مأخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوہشکده تحقیقات اسلامی، اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۸۸۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : فقہی اصطلاحات | نظامی اصطلاحات




جعبه ابزار