آب مقطرات

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



پانی جب بھاپ بن کر اڑتا ہے اور پھر اسی بھاپ سے پانی کے قطرات بنتے ہیں تو ان قطرات کو آبِ مقطّر کہتے ہیں۔ آب مقطر سے باب طہارت میں بحث ہوتی ہے۔


چند فقہی احکام

[ترمیم]

پانی کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو جب معین درجہ حرارت ملتا ہے تو وہ بھاپ بن فضاء میں اڑنے لگتا ہے۔ اگر ایک بند جگہ ہو یا بھاپ کسی جگہ پر جمع ہونے لگے تو اسی بھاپ سے پانی کے دوبارہ قطرات بن جاتے ہیں جنہیں آب مقطرات کہتے ہیں۔ علم فقہ میں طہارت نجاست کے احکام کے ذیل میں اس سے مربوط فقہی احکام بیان کیے جاتے ہیں۔ ان احکام میں سے ایک مسئلہِ شرعی یہ ہے کہ پانی بھاپ بننے سے پہلے دو حالتوں سے خالی نہیں ہے: یا تو آبِ مضاف ہے یا آبِ مطلق۔ اسی طرح بھاپ بننے سے پہلے پانی پاک ہے یا نجس۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا پانی کے بخارات اور بھاپ سے بننے والے قطرات کا وہی حکم ہے جو بخارات بننے سے پہلے پانی کا تھا یا ایسا نہیں ہے بلکہ بخارات اور بھاپ بننے سے اس کا استحالہ ہو گیا ہے اور قطرات پانی والا حکم نہیں رکھیں گے؟

← مطلق پانی کے بخارات کے قطرات کا حکم


مطلق پانی سے بننے والے بخارات سے جو پانی کے قطرات بنتے ہیں ان کا حکم آبِ مطلق کا ہے۔

← مضاف پانی کے بخارات کے قطرات کا حکم


مضاف پانی کے بخارات سے بننے والے قطرات کے حکم کے بارے میں فقہاء کرام کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس بارے میں تین اقوال سامنے آتے ہیں:
۱۔ مضاف پانی کے بخارات سے بننے والے پانی کے قطرات کا حکم وہی ہے جو مضاف پانی کا ہے۔
۲۔ مضاف پانی کے بخارات سے بننے والے قطرات کا حکم اس پر لگنے والے عنوان سے پہچانا جائے گا۔ اگر ان قطرات پر مضاف کا عنوان صدق کرے تو اس پر مضاف کے احکام لاگو ہوں گے۔ لیکن اگر آبِ مطلق کا عنوان ان قطرات پر صدق کرے تو اس پر مطلق کے احکام ہوگو ہوں گے۔
۳۔ اگر مضاف پانی ایسا ہے کہ جو تمام کا تمام بخارات بن جائے، جیساکہ ہم پھولوں سے عرق بناتے ہوئے اسی طرح سے عرق کو حاصل کیا جاتا ہے کہ پھولوں کو انتہائی گرمائش اور حرارت دی جاتی ہے جس کی وجہ سے پھولوں کے اندر سے پانی بھاپ بن کر باہر آتا ہے اور یہ بھاپ ایک جگہ جمع ہو کر قطرات میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ پس اس صورت میں ان قطرات پر بھی آبِ مضاف کا حکم جاری ہو گا۔ اس کے برخلاف اگر مضاف پانی ایسا ہے جو تمام کا تمام بھاپ اور بخارات میں تبدیل نہیں ہوا بلکہ اس کی کچھ مقدار بخارات بنی ہے جیسے مٹیالا پانی سے بھاپ اڑے اور اس سے قطرات ٹپکیں تو اس کا حکم مطلق پانی کا ہو گا۔

← نجس پانی کے بخارات سے بننے والے قطرات کا حکم


نجس پانی کے بخارات سے بننے والے قطرات کے حکم میں فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ اس اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نجس پانی بخارات میں تبدیل ہو جاتا ہے تو یہاں یہ سوال ابھرتا کہ آیا اس نجس پانی کا بھاپ بننے سے استحالہ ہوا ہے یا استحالہ نہیں ہوا؟ اگر ہم قائل ہو جائیں کہ نجس پانی کا اس صورت میں استحالہ ہو جاتا ہے تو وہ قطرات پاک شمار ہوں گے۔ اس حکم کے نتائج خصوصا روز مرہ زندگی میں اس وقت دیکھنے کو ملتے ہیں جب سخت سردی میں حمام یا باتھ روم میں پیشاب کرنے کی صورت میں بھاپ اڑتی ہے اور وہ شیشے میں جم جاتی ہے اور پھر سے وہ بھاپ قطرات بن جاتی ہے تو کیا یہ قطرات پاک ہیں یا نہیں۔ وہ فقہاء جو بھاپ اور بخارات کو استحالہ کا عنوان دیتے ہیں ان کے نزدیک یہ قطرات پاک ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی یزدی، سید محمد کاظم، العروہ الوثقی، ج۱، ص۳۰۔    
۲. سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام فی بیان الحلال والحرام، ج ۳، ص ۱۳۷۔    
۳. طباطبائی یزدی، سید محمد کاظم، العروہ الوثقی، ج۱، ص۳۰۔    
۴. طباطبائی یزدی، سیدمحمدکاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۳۰۔    
۵. صدر، سید محمد باقر، بحوث فی شرح العروة الوثقی، ج۱، ص۱۳۸-۱۳۹.    
۶. حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، ج۱، ص۱۱۵۔    
۷. طباطبائی یزدی، سید محمد کاظم، العروۃ الوثقی، ج ۱، ص ۳۰۔    


ماخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۱، ص۱۱۳۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام طہارت | پانی | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار