اخبار تعارض

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اخبارِ تعارض ان احادیث کو کہا جاتا ہےجو متعارض اخبار کے حکم کو بیان کرتی ہیں۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

اخبارِ تعارض سے مراد وہ اخبار و احادیث ہیں جو یہ بیان کرتی ہیں کہ دو دلیل یا دو خبر کے درمیان پیدا ہونے والے تعارض کو کیسے ختم کیا جائے، مثلا امام معصومؑ سے دو خبر جو ایک دوسرے سے متعارض اور ٹکراتی ہیں ہم تک پہنچی ہے، ان میں سے ایک خبر نماز میں سورِ عزائم کی قراءت کو جائز قرار دیتی ہے، جبکہ دوسری خبر اس قراءت کے عدمِ جواز کو بیان کرتی ہے۔ سورِ عزائم ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جن میں واجب سجدہ کی آیت مذکور ہے۔ اس مورد میں دونوں خبروں کا مضمون ایک دوسرے سے ٹکرا رہا ہے اور تعارض پر دلالت کر رہا ہے۔ اس طرح کے موارد میں ہم اس ضابطہ سے استفادہ کریں گے جو بعض احادیث میں نقل کیا گیا ہے، وہ ضابطہ یہ ہے کہ اگر دو احادیث آپس میں ٹکرائیں تو دیکھو کہ ان میں سے کونسی سے عامہ کے مخالف ہے، اس مخالف حدیث کو پہلے والی پر ترجیح دیتے ہوئے لے لیا جائے گا۔ مطلق طور پر وارد ہوا ہے کہ خذوا بما خالف العامة و اترکوا ما وافقها؛ جو خبر عامہ کے مخالف ہو اسے لے لو اور جو ان کے موافق ہو اس کو ترک کر دو۔
[۶] قدیری، محمد حسن، البحث فی رسالات عشر، ص۳۸۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، ج۱۸، ص۸۵۔    
۲. اصفہانی، محمد حسین، الفصول الغرویۃ فی الاصول الفقہیۃ، ص۴۳۶۔    
۳. اصفہانی، محمد حسین، الفصول الغرویۃ فی الاصول الفقہیۃ، ص۴۳۸۔    
۴. انصاری، مرتضی بن محمد امین، فرائد الاصول، ج۴، ص۵۹۔    
۵. صدر، محمد باقر، بحوث فی علم الاصول، ج۷، ص ۳۶۹-۳۶۸۔    
۶. قدیری، محمد حسن، البحث فی رسالات عشر، ص۳۸۴۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۱۲۵، مقالہِ اخبار تعارض سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار