میجر جنرل قاسم سلیمانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



میجر جنرل قاسم سلیمانی المعروف حاج قاسم فروری ۱۹۵۷ء کو صوبہ کرمان کے شہر ’’رابُر‘‘ میں پیدا ہوئے۔ آپ دفاع مقدس کے دوران ۴۱ لشکر ثار اللہ کے کمانڈر اور ’’والفجر‘‘، کربلا ۴ اور کربلا ۵ آپریشنز کے سپہ سالاروں میں شامل تھے۔ قاسم سلیمانی کو مسلح افواج کے سربراہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سنہ ۲۰۰۰ء میں سپاہ قدس کی کمانڈ سونپ دی گئی۔ شام اور عراق میں داعش کے تسلط کے بعد آپ ان علاقوں میں تشریف لے گئے اور عوامی رضاکارانہ فورسز کی تنظیم نو کر کے اس ٹولے کے خلاف مصروف جہاد ہو گئے۔
آپ کا ایران کے امن و امان کو برقرار رکھنے کے حوالے سے کردار انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ نیز آپ اپنی ایمانی طاقت اور شجاعت کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے اہداف، مظلومین کے دفاع کی حکمت عملیوں اور فلسطین کی آزادی کے مشن کو عالمی سطح پر پوری قوت سے آگے بڑھا رہے تھے۔ جنگی حکمت عملی پر عملدرآمد اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے حوالے سے آپ کی مہارت اور ذہانت اس قدر زیادہ تھی کہ دشمن نے آپ کو ’’بے سایہ جرنیل‘‘ کا لقب دے رکھا تھا۔
۶۳ برس کے سن میں ۳ جنوری ۲۰۲۰ء کو آخر کار سردار سلیمانی ظالم امریکہ کی براہ راست دہشت گردی کا نشانہ بن کر شہید ہو گئے اور دعوت حق کو لبیک کہا۔
قاسم سلیمانی


بچپن

[ترمیم]
قاسم سلیمانی بن حسن سلیمانی ۱۱ مارچ ۱۹۵۷ء کو کرمان کے مضافاتی گاؤں ’’قنات ملک‘‘ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ سلیمانی ہے۔ آپ کا ایک بھائی بھی ہے جس کا نام سہراب سلیمانی ہے۔ ۱۲ سال کے سن میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کرمان چلے گئے اور مستری مزدور کے پیشے سے منسلک ہو گئے۔ محنت مشقت کے ساتھ ساتھ آپ نے انٹرمیڈیٹ سطح تک اپنی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

انقلاب سے پہلے کا دور

[ترمیم]

سردار شہید سلیمانی کا اسلامی انقلاب کی عظیم الشان کامیابی میں ایک مؤثر کردار تھا۔ آپ کرمان کے مظاہروں اور ہڑتالوں کے اہم منتظم شمار ہوتے تھے۔ انقلاب سے دو سال پہلے مشہد سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجۃ الاسلام کامیاب سے آپ کی جان پہچان ہوئی۔ یہ عالم دین ماہ رمضان میں تبلیغ کیلئے کرمان تشریف لاتے تھے اور ان کے توسط آپ انقلابیوں کے نیٹ ورک میں شامل ہو گئے۔ ۲۹ جولائی ۱۹۸۱ء کو مجاہدین خلق نامی تنظیم کے ہاتھوں حجۃ الاسلام کامیاب کی شہادت کے بعد قاسم سلیمانی کی اس مجاہد عالم دین سے مختصر رفاقت اختتام پذیر ہو گئی مگر یہ مختصر دوستی سبب بنتی ہے کہ قاسم مشہد کے ایک اور عالم دین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ وابستہ ہو جائیں اور یہ رفاقت تادم شہادت باقی رہی۔

دفاع مقدس کا زمانہ

[ترمیم]

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد حاج قاسم نے سنہ ۱۹۸۰ء میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں شمولیت اختیار کر لی۔ آپ نے مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی کرمان کے کچھ نیم فوجی دستوں کو تربیت دے کر محاذ جنگ کی طرف روانہ کر دیا۔ کچھ مدت آپ صوبہ آذربائیجان غربی کی فوج کے کمانڈر رہے۔ سردار شہید حسن باقری کی تجویز پر آپ نے کرمانی فوج میں سے ایک نئی فورس تشکیل دی جو کچھ عرصے کے بعد سنہ ۱۹۸۲ء میں لشکر ثار اللہ ۴۱ کی شکل اختیار کر گئی اور اس میں کرمان، سیستان و بلوچستان اور ہرمزگان کے فوجی بھی شامل ہو گئے۔
سردار سلیمانی نومبر ۱۹۸۱ء میں فوج اور سپاہ کے سوسنگرد کے غرب میں کیے جانے والے مشترکہ آپریشن طرق القدس کے دوران اپنے نزدیک ایک مارٹر گولہ پھٹنے سے دائیں بازو اور پیٹ کی جانب سے شدید زخمی بھی ہوئے۔ آپ کے دائیں ہاتھ کی درمیانی دو انگلیاں اس زمانے کے زخموں کی یادگار ہیں۔ آپ نے دفاع مقدس کے دوران اپنی سربراہی میں بہت سے آپریشنز منجملہ والفجر ۸ جو ’’فاو‘‘ کی فتح پر منتہی ہوا؛ کربلائے ۴، کربلائے ۵ اور آپریشن ’’تک شلمچہ‘‘ میں مؤثر کردار ادا کیا۔ آپریشن کربلائے ۵ جنگ کے دوران ایران کا اہم ترین آپریشن قرار دیا جاتا ہے کہ جس کی وجہ سے عراق کی بعثی فوج کی سیاسی اور فوجی پوزیشن کمزور ہوئی اور ایرانی فوج کی صورتحال مستحکم ہوئی۔

سپاه قدس کی سربراہی

[ترمیم]

ایران پر مسلط کردہ جنگ کے اختتام کے بعد سنہ ۱۹۸۸ء میں حاج قاسم سلیمانی نے ۳۲ سال کی عمر میں لشکر ۴۱ثار اللہ کے ساتھ مل کر ایران اور افغانستان کی سرحدی حدود میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کاروائیاں کیں۔ اگرچہ حاج قاسم کے بہت سے ساتھیوں کیلئے ۱۹۸۸ء میں جنگ ختم ہو چکی تھی لیکن ان کیلئے بہت سے میدانوں میں نئی لڑائیوں کا ابھی نقطہ آغاز تھا۔
مشرقی سرحدوں پر فرائض کی انجام دہی اور منشیات فروشوں کے خلاف ایران و افغانستان کے مشترکہ باڈر پر آپریشن کے شاندار ریکارڈ کے حامل ہونے کی وجہ سے سنہ ۱۹۹۷ء میں انہیں ایران کے سپریم کمانڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تہران طلب کیا اور القدس فورس کا چیف مقرر کر دیا۔
سردار سلیمانی کی جانب سے القدس فورس کی سربراہی سنبھالنے کے بعد حزب اللہ لبنان اور فلسطین کی جہادی تنظیموں کی قوت میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا کہ جس کا عملی مظاہرہ بہت سی لڑائیوں منجملہ حزب اللہ لبنان کی صیہونی حکومت کے ساتھ ۳۳ دن کی جنگ اور فسلطینی مجاہدین کی اسرائیلی مسلح افواج کے خلاف ۲۲ روزہ جنگ میں دیکھا جا چکا ہے۔ سردار سلیمان کی شخصیت، انتظامی صلاحیتیں اور فوجی حکمت عملی کی تفصیلات کا احاطہ کسی ایک شخص کے بس کی بات نہیں ہے؛ درحقیقت سردار سلیمانی اسلامی انقلاب سے ماخوذ ’’ آئیڈیالوجی آف مینجمنٹ‘‘ کی براہ راست تجلی ہیں؛ یوں انہیں اسلامی انقلاب کے اصولوں کی پاسبانی کا عملی نمونہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
قاسم سلیمانی اسلامی جمہوریہ ایران کی انتہائی حائز اہمیت پالیسی یعنی اسرائیل مخالف گروپوں کی تقویت و امداد؛ کو بخوبی انجام دینے میں کامیاب رہے اور دن بدن اس راہ میں نت نئے اقدامات کر رہے تھے۔ قاسم سلیمانی کو ۲۴ جنوری ۲۰۱۱ء کو مسلح افواج کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی۔ اس موقع پر رہبر معظم نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ’’زندہ شہید‘‘ کے لقب سے نوازا۔

داعش کی نابودی

[ترمیم]

مغرب کی نئی سازش اور سعودی عرب جیسے ملکوں کی مالی امداد سے خطے میں تکفیری دہشت گرد جماعتوں بشمول داعش اور جبھۃ النصرۃ کا قیام عمل میں آیا۔ سردار سلیمانی کو نیا مشن سونپا گیا اور وہ تھا کہ عراق اور شام میں ان جماعتوں کے خطرات سے نمٹنا۔
سلیمانی نے عراق میں حشد الشعبی اور شام میں عوامی رضاکارانہ فورس (قوات دفاع وطنی) کی بنیاد رکھی اور ان کی مدد اور القدس فورس کی مشاورت اور کمانڈ کے ذریعے چھ سالوں کے اندر ان دونوں ملکوں سے دہشت گردی کا تقریبا قلمع قمع کر دیا۔ درحقیقت شام اور عراق کی باقاعدہ درخواست کے بعد وہ اپنی فورسز کے ہمراہ ان دونوں ملکوں میں گئے اور دمشق اور بغداد کے سقوط کی راہ میں حائل ہو گئے۔ یہ قاسم سلیمانی ہی تھے کہ جنہوں نے ماسکو کا دورہ کر کے روس اور پوٹین کو شام کی جنگ میں شمولیت اختیار کرنے پر رضامند کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔
شام کے سقوط سے دشمنوں کا ایک بنیادی ہدف ایران اور حزب اللہ کا رابطہ منقطع کرنا تھا مگر داعش کی شکست اور شام و عراق میں القدس فورس کی موجودگی نے ’’حقلہ مقاومت‘‘ کے نام سے ایک مستحکم حلقہ تشکیل دے دیا اور ایران، عراق، شام اور لبنان و فلسطین کو ایک لڑی میں پرو دیا۔ اس امر میں کوئی تردید نہیں کہ یہ کام امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی کے خلاف تھا لیکن میدان جنگ کے اگلے مورچوں پر قاسم سلیمانی کی قیادت اور شام و عراق میں عوامی فورسز کی شجاعت نے اسے ایک حقیقت میں تبدیل کر دیا اور پاسداران، فاطمیون، زینبیون، حیدریون اور۔۔۔ کے نام سے ایک اتحاد تشکیل پا گیا۔
قاسم سلیمانی نے ۲۱ نومبر ۲۰۱۷ء کو رہبر معظم کے نام ایک خط جو ذرائع ابلاغ پر بھی نشر کیا گیا؛ کے ضمن میں داعش کی حکومت کے باقاعدہ خاتمے کا اعلان کیا اور عراق کی سرحد پر واقع شامی شہر بوکمال پر شامی پرچم لہرا دینے کی اطلاع دی۔
اعلیٰ فوجی دماغ، عسکری حکمت عملی، خطے کے بحران کی گتھیاں سلجھانے میں بے مثال کردار اور دشمنوں کے مقابلے میں ان کی شجاعت؛ اس امر کے موجب ہوئے کہ ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ انہیں ’’بے سایہ کمانڈر’’، ’’بین الاقوامی جرنیل‘‘، ’’مرموز کمانڈر‘‘، ’’اسرائیل کیلئے ڈراؤنا خواب‘‘، ’’وقت کا مالک اشتر‘‘، ’’جنرل حاج قاسم‘‘ وغیرہ۔۔۔ جیسے القاب سے اس ہائی لیول کے کمانڈر کی توصیف کریں۔

نشان ذوالفقار کا استحقاق

[ترمیم]

حاج قاسم کی داعش کے خلاف لڑائی میں مؤثر شمولیت، حریمِ ملت اور حرمِ اہل بیتؑ کا دفاع اور اس صیہونی سازش کی خطے میں شکست اس امر کا سبب بنی کہ سپریم کمانڈر نے فروری ۲۰۱۹ء میں قاسم سلیمانی کو ایران کے اعلیٰ ترین فوجی ایوارڈ ’’ذوالفقار‘‘ سے نوازا۔ ذوالفقار اعلیٰ ترین فوجی نشان اور میڈل ہے اور اسلامی انقلاب کے بعد میجر جنرل قاسم سلیمانی پہلے کمانڈر ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا۔
رہبر انقلاب نے نشان ذوالفقار عطا کرنے کی تقریب میں میجر جنرل سلیمانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: راہ خدا میں جہاد ان چیزوں کے ساتھ قابل مقایسہ و قابل تلافی نہیں ہے۔ خدائے متعال فرماتا ہے: انَّ اللهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اَنفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُم بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ فَیَقْتُلُونَ وَ یُقْتَلُونَ راہ خدا میں جہاد کے بدلے جو کچھ موجود ہے اور خدائے متعال نے جان و مال کو پیش کرنے اور قربان کرنے کے بدلے بہشت جو چیز قرار دی ہے، وہ بہشت ہے، رضائے خدا ہے۔۔۔۔ ان شاء اللہ خدائے متعال انہیں اجر دے اور اپنے فضل سے نوازے اور ان کی زندگی کو باسعادت اور ان کی عاقبت کو شہادت قرار دے، البتہ نہ ابھی۔ ابھی اسلامی جمہوریہ ایران کو کئی سالوں تک ان کی ضرورت ہے۔ مگر آخرکار ان کا انجام ان شاء اللہ شہادت پر ہو۔ ان شاء اللہ آپ کو مبارک ہو!

انقلاب کے پیغام کی عالمگیریت

[ترمیم]

سردار سلیمانی اور القدس فورس گزشتہ سالوں کے دوران اسلامی انقلاب کی راہ میں اہم اور مؤثر کردار ادا کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خطے میں اہم ترین کامیابیاں سردار سلیمانی اور القدس فورس کے توسط سے حاصل ہوئی ہیں۔ یہی امر باعث ہوا ہے کہ القدس فورس عالم اسلام میں اسلامی انقلاب کا پیغام ابلاغ کرنے کے اہم ترین عامل کی حیثیت سے مرکز توجہ بن کر ابھری ہے۔
قاسم سلیمانی خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی کے مظہر ہیں۔ آپ مختلف میدانوں میں اسلامی انقلاب کی ناکامی پر مبنی یورپ کی پیش کردہ تحلیل کو غلط ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔ مغربی ممالک گزشتہ سالوں میں یہ سعی کرتے رہے کہ مختلف طریقوں سے اسلامی انقلاب کو ناکام اور عاجز ظاہر کریں، مگر سردار سلیمانی کے اقدامات نے ان کی تمام تحلیلوں کو بے اثر کر دیا اور خطے اور عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں کے حوالے سے حقائق واضح ہونے کا سبب بنے۔
ان حالات میں کہ جب اسلامی انقلاب کے دشمن یہ چاہتے تھے کہ اسلامی جمہوریہ کے نظام کو اندر سے خراب کریں اور اسے ساقط کر دیں، سردار سلیمانی کے اقدامات نے نہ صرف اس امر کا راستہ روکا بلکہ واضح کیا کہ انقلاب کی امنگیں زندہ ہیں اور زیادہ قوت سے ایران اور پورے عالم اسلام میں عملی ہو رہی ہیں یا ہو چکی ہیں۔ لہٰذا القدس فورس اور سردار سلیمانی کی کامیابیاں اس امر کا باعث بنیں کہ انقلاب کی امنگیں نہ صرف یہ کہ ملک کے اندر بلکہ خطے کی سطح پر بھی زندہ اور تازہ رہیں اور انہیں غیر مؤثر اور ناقابل عمل قرار دینے کے حوالے سے اہل مغرب کے منصوبے ناکام ہوں۔
دراصل سردار سلیمانی اور القدس فورس گزشتہ برسوں کے دوران خطے میں ایران کی طاقت اور اثر و رسوخ کی علامت بن چکے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ ایران کے فوجی دستے بحرین، عراق، یمن اور لبنان میں موجود نہیں ہیں؛ مگر اس کے باوجود خطے میں ایران کی مسلسل کامیابیوں کا باعث ایران کا منشور اور عادلانہ نظریہ ہے جو اسلامی انقلاب کے اصولوں اور امنگوں کے زیر سایہ ہے۔ ایک طرف سے ایران کے اندرونی اور بیرونی دشمن اپنے اثر و رسوخ، مال و دولت، اسلحے اور میڈیا کے ذریعے اپنا خود ساختہ اور جعلی سکہ بٹھانے چاہتے ہیں؛ جبکہ دوسری طرف سے ایران کا خطے میں اثر و رسوخ اصلی و ذاتی ہے نہ کہ جعلی اور بناوٹی؛ اسی طرح یہ معنوی اور علمی اصولوں پر بھی استوار ہے؛ لہٰذا یہ شکست ناپذیر ہے۔
[۲۸] بهمن، شعيب، نـقش‌ نیروی قدس در حل بحران‌های غرب آسیا، مطالعات راهبردی جهان اسلام، بهار ۱۳۹۶، ش۶۹۔


مغربی میڈیا کی نگاہ میں

[ترمیم]

خطے کے بحران کے حل میں شہید سردار کے بے بدل کردار نے نہ صرف القدس فورس اور انہیں خطے اور عالمی سطح پر ایک اہم عامل کے طور پر ثبت کیا بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقام کو پوری دنیا میں بلند کیا۔ اس بات کی غربی، عربی اور صیہونی مبصرین کئی مرتبہ تائید کر چکے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے ستمبر ۲۰۱۳ء کو انہیں ’’قابل نفرت اور قابل تحسین دشمن‘‘ کا نام دیا۔ عراق میں سی۔آئی۔اے کا سابق سربراہ جان مگوئیر کہتا ہے: ’’وہ مشرق وسطیٰ میں سب سے طاقتور خفیہ ایجنٹ ہے۔۔۔ اور اسے کوئی بھی نہیں جانتا‘‘۔
امریکی ہفتہ نامہ نیوز ویک اپنے بین الاقوامی اخبار میں ۳ دسمبر ۲۰۱۴ء کو قاسم سلیمانی کی تصویر اپنے سرورق پر شائع کرتا ہے اور ان کی تصویر کے ساتھ لکھتا ہے: پہلے امریکہ کے ساتھ لڑتا رہا، ابھی داعش کو کچل رہا ہے، وہ ایک ذہین شخصیت کا حامل اور جنگ کا عاشق ہے اور خود بھی جانتا ہے کہ اس کام کا ماحصل(مغز) ہے۔
امریکی اخبار فارن پالیسی مختلف شعبوں میں عالمی سطح کے نمایاں مفکرین کی دسویں سالانہ رپورٹ میں قاسم سلیمانی کو سیکیورٹی و دفاعی میدان کے ۱۰۰ نمایاں چہروں میں سے ایک قرار دیتا ہے۔
اس اخبار کی رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ یمن سے عراق اور شام تک جن مقامات پر بھی ایران کام کر رہا ہے؛ وہاں سلیمانی کے فنگر پرنٹس موجود ہیں۔ فارن پالیسی نے اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کو قاسم سلیمانی کے انتباہ کہ: (ہم تمہارے نزدیک ہیں، اتنا کہ تم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے) کا بھی ذکر کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ڈیوڈ پیٹریاس سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ بہت قابل، مدبر اور شائستہ دشمن ہے۔
اسی طرح اسرائیل کی اسپیشل انٹیلی جنس ایجنسی ایک رپورٹ میں علاقائی بحرانوں سے نمٹنے کے حوالے سے قدس فورس اور سردار سلیمانی کے کردار کے بارے میں کہتی ہے: قاسم سلیمانی کا علاقائی صورتحال پر نقطہ نظر ایرانی حکومت کے اصولوں کی بنیاد پر ہے کہ مغرب اور بالخصوص امریکہ کو دنیا میں شیطان کا مرکز سمجھتا ہے اور اسے اپنی قومی سلامتی اور امن و امان کے خلاف سنگین خطرہ قرار دیتا ہے۔ یوں امریکہ و اسرائیل کی دشمنی ایران کے فکری عقائد کا محور ہے اور سلیمانی کا خیال ہے کہ ایران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ہر اول دستہ اور سب سے آگے ہے، اس کے نتیجے میں ضروری ہے کہ القدس فورس اور خطے میں اس کے اتحادی مشرق وسطیٰ اور ایران پر امریکہ کے تسلط کی کوششوں کو ناکام کریں۔۔۔ حالیہ برسوں میں قاسم سلیمانی ایران کے اندر ایک طاقتور چہرہ بن چکا ہے اور ’’قومی ہیرو‘‘ کے عنوان سے اس کی تصاویر حال و مستقبل میں اس کے موقف کی تقویت کی موجب ہوں گی۔۔
[۳۰] - Zimmt, Raz, ۲۰۱۵‌, Portrait‌ of Qasem Soleimani, Commander of‌ the‌ Iranian IRGC‌’ Qods‌ Force‌, Crethi Plethi, ۲۹ October,

علاقائی صورتحال میں القدس فورس کی تقویت کا سبب اس فورس کی بحرانوں میں براہ راست شرکت ہے۔ مثال کے طور پر رائٹرز نیوز ایجنسی نے عراق کے اندر دہشت گردی کے بحران کا سامنا کرنے کے حوالے سے سردار سلیمانی کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: سلیمانی نے داعش کے حملے سے پیدا ہونے والے بحران میں پہلے بغداد کا سفر کیا تاکہ عراقی فوج کے عہدیداروں سے دارالحکومت کے دفاع کے حوالے سے اتفاق رائے حاصل کرے اور پھر اس نے ایران سے تربیت حاصل کرنے والے شیعہ مجاہدین کی قیادت اور رہنمائی کی۔
[۳۱] - Bazzi, Mohamad‌, ۲۰۱۶‌, Commentary: With Washington looking the other way, Iran fills a void in Iraq, Reuters, ۲ June,

جرمنی کا ہفت روزہ جریدہ سپیگل بھی سلیمانی اور خطے کی مشکل صورتحال بالخصوص امریکہ کے خلاف سردار سلیمانی کے کردار پر لکھتا ہے: قاسم سلیمانی ایک نمایاں جرنیل ہے جو امریکہ کے تمام عزائم کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ قاسم سلیمانی ایک جرات مند، صابر، بردبار، بے خوف، بلند پرواز، زیرک اور بہت کرشمائی شخصیت کے عنوان سے پہچانا جاتا ہے۔..۔
[۳۲] - Salloum‌, Raniah‌, ۲۰۱۴, Iran schickt seinen gefährlichsten General, Spiegel, ۱۵ September,

یہ ہفت روزہ سردار سلیمانی کی میدان جنگ میں موجودگی کے بارے میں لکھتا ہے: سردار قاسم سلیمانی ایسا شخص نہیں ہے کہ جب اپنی فوج کو جنگ کیلئے بھیجے تو خود گھر میں بیٹھ جائے۔ یہ کمانڈر بڑی آسانی کے ساتھ محاذ جنگ سے پیچھے بیٹھ سکتا ہے مگر ترجیح دیتا ہے کہ خود کو محاذ جنگ پر حاضر کرے۔۔
[۳۳] - Salloum‌, Raniah‌, ۲۰۱۴, Iran schickt seinen gefährlichsten General, Spiegel, ۱۵ September,


شہادت

[ترمیم]

آخرکار باطل کے خلاف حق کے محاذوں پر برسرپیکار انتھک کمانڈر سردار حاج قاسم سلیمانی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات ایک بجے بمطابق ۳ جنوری ۲۰۲۰ء کو اپنے مجاہد دوست حشد الشعبی کے کمانڈر ابو مہدی المھندس اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بغداد ائیرپورٹ سے اپنی گاڑیوں میں شہر کے مرکز کی طرف روانگی کے دوران امریکی ہیلی کاپٹروں کے میزائل حملوں کی زد میں آ کر شہادت کا جام شیرین نوش کر گئے اور اپنے دیرینہ شہید دوستوں کے ساتھ ملحق ہو گئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر معظم نے ایک پیغام میں انہیں مقاومت(آزادی خواہ مزاحمتی تحریکوں) کا بین الاقوامی چہرہ کہا اور ان کی شہادت کی مناسبت سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
قاسم سلیمانی اور ابو المہدی المھندس کی شہادت کے بعد عراق کی سیاسی جماعتوں اور عوام الناس نے امریکی فورسز کے ملک سے نکل جانے کا مطالبہ کیا جبکہ عراقی پارلیمنٹ نے ۵ جنوری ۲۰۲۰ء کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کر کے عراق سے امریکی افواج کے نکلنے کا بل منظور کر لیا۔
قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ ابو المھدی المھندس اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ۴ جنوری ۲۰۲۰ء کو سیاسی و مذہبی شخصیات اور عراق کے عوام کی شرکت کے ساتھ بغداد، کربلا اور نجف میں کی گئی۔ پھر انہیں ایران منتقل کیا گیا اور اہواز، مشہد، تہران، قم اور کرمان کے شہروں میں عوام کے تاریخ ساز اجتماعات کی شرکت کے ساتھ دوبارہ تشییع جنازہ ہوئی۔
آپ کی شہادت سے مسلمان شہروں اور ممالک میں غم و غصے اور احتجاج کی لہر پھیل گئی۔ اسی طرح سیاسی و مذہبی شخصیات منجملہ ایران کی قوائے سہ گانہ کے سربراہان اور ایران و نجف کے مراجع تقلید نے اپنے اپنے تعزیتی پیغامات میں آپ کی شجاعت، اخلاص اور فداکاری کو خراج تحسین پیش کیا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ، انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبد الملک بدر الدین حوثی اور شام، لبنان اور ترکی کے صدور نے حاج قاسم کی شہادت کی باقاعدہ مذمت کی۔ اسی طرح اقوام متحدہ کے خصوصی مبصر ایگنیس کلمارڈ نے قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کو غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. روایت زندگی و کارنامه سردار قاسم سلیمانی۔    
۲. سردار سلیمانی چگونه زندگی می‌کند؟۔    
۳. مؤمنیان، شهیدی که سردار سلیمانی را با انقلابیون علیه شاه پیوند داد۔    
۴. روایت زندگی و کارنامه سردار قاسم سلیمانی۔    
۵. قاسم سلیمانی مورد احترام دوستان و دشمنانش است۔    
۶. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۷. سردار سلیمانی و کسانی که لقب "مردی در سایه" را به او می‌دهند۔    
۸. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۹. روایت جالب سردار سلیمانی از امدادهای الهی در عملیات کربلای ۵۔    
۱۰. سردار سلیمانی و کسانی که لقب "مردی در سایه" را به او می دهند۔    
۱۱. همه سرلشکرهای نیروهای مسلح ایران/ قاسم سلیمانی، رشید، ایزدی، شمخانی و...۔    
۱۲. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۱۳. جوان ٢٣ساله‌ای که ژنرال بی‌سایه خاورمیانه شد۔    
۱۴. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۱۵. حقایقی ناشنیده از حضور سردار قاسم سلیمانی در عراق۔    
۱۶. تصاویری از سردار سلیمانی در نبرد با داعش۔    
۱۷. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۱۸. اعترافات مامور سابق FBI درباره سردار سلیمانی۔    
۱۹. Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy    
۲۰. نامه سرلشکر قاسم سلیمانی به رهبر انقلاب درباره پایان سیطره داعش۔    
۲۱. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۲۲. سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رهبر انقلاب دریافت کرد تصویر نشان۔    
۲۳. نشان عالی ذوالفقار به چه کسانی داده می ‌شود؟    
۲۴. بیوگرافی-سردار-حاج-قاسم-سلیمانی-تصاویر۔    
۲۵. توبه/سوره۹، آیه۱۱۱۔    
۲۶. سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رهبر انقلاب دریافت کرد تصویر نشان۔    
۲۷. سردار-سلیمانی-نخستین-سپهبد-سپاه-پاسداران-طرح-ترور-حاج-قاسم۔    
۲۸. بهمن، شعيب، نـقش‌ نیروی قدس در حل بحران‌های غرب آسیا، مطالعات راهبردی جهان اسلام، بهار ۱۳۹۶، ش۶۹۔
۲۹. ویکی پدیا، قاسم سلیمانی۔    
۳۰. - Zimmt, Raz, ۲۰۱۵‌, Portrait‌ of Qasem Soleimani, Commander of‌ the‌ Iranian IRGC‌’ Qods‌ Force‌, Crethi Plethi, ۲۹ October,
۳۱. - Bazzi, Mohamad‌, ۲۰۱۶‌, Commentary: With Washington looking the other way, Iran fills a void in Iraq, Reuters, ۲ June,
۳۲. - Salloum‌, Raniah‌, ۲۰۱۴, Iran schickt seinen gefährlichsten General, Spiegel, ۱۵ September,
۳۳. - Salloum‌, Raniah‌, ۲۰۱۴, Iran schickt seinen gefährlichsten General, Spiegel, ۱۵ September,
۳۴. پیام تسلیت رهبر انقلاب در پی شهادت سردار شهید سپهبد قاسم سلیمانی و شهدای همراه او۔    
۳۵. مفاد تصمیم پارلمان عراق درباره اخراج نیرو‌های آمریکایی۔    
۳۶. پیکرهای پاک سردار سلیمانی و المهندس وارد نجف شدند۔    
۳۷. سازمان ملل:ترور سلیمانی غیرقانونی و نقض حقوق بین‌الملل بود۔    


ماخذ

[ترمیم]

ویکی فقہ ریسرچ بورڈ۔






جعبه ابزار