جابر بن حارث سلمانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



جناده کوفہ کے معروف شیعہ اور امیر المومنینؑ کے مخلص شیعہ تھے۔ آپ شہدائے کربلا میں سے ہیں۔


نام و نسب

[ترمیم]

مختلف مصادر میں ان کے نام جُناده،
[۱] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
[۵] زنجانی، موسی، الجامع فى‌ الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
[۶] قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
[۱۴] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين فی انصار الحسین، ص۱۱۳-۱۱۴۔
جابر،
[۱۷] قمی، شیخ عباس، نفس المهموم، ص۲۵۷۔
جبّار، جیاد، حباب، حَیَّان، حَسَّان، حیاة
[۳۲] مجالس الشهدا، ص۱۱۸۔
اور عبادة
[۳۳] وقار شیرازی، عشرة كامله، ص۳۷۹۔
ذکر کیے گئے ہیں۔
ان کے والد کا نام بھی بعض نے حارث اور بعض نے حرث
[۳۹] قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
[۴۱] زنجانی، موسی، الجامع فى الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
لکھا ہے۔
اسی طرح ان کے قبیلے کی نسبت کو سلمانی
[۴۸] زنجانی، موسی، الجامع فى الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
[۵۰] قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
اور سلمانی ازدی ذکر کیا ہے۔
جناده کوفہ کے معروف شیعہ اور امام علیؑ کے مخلص شیعہ تھے۔
[۵۸] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔


امام حسینؑ کے کاروان کے ساتھ الحاق

[ترمیم]

مسلم بن عقیل کے کوفہ میں قیام کے وقت ان کے ہمراہ ہوئے؛ مگر قیام کی ناکامی کے بعد کوفہ سے خارج ہوئے
[۶۰] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
اور عمرو بن خالد صیداوی ، سعد -غلام عمرو بن خالد صیداوی- نیز مجمع بن عبد الله عائذی اور ان کے بیٹے، غلام نافع بجلی کے ہمراہ طرماح بن عدی طایی کی رہنمائی میں خفیہ راستوں سے گزرتے ہوئے منزل عذیب الهجانات پر امامؑ کی خدمت میں پہنچے۔ جب امامؑ کی خدمت میں پہنچے تو حر نے ان کی طرف اشارہ کیا اور امام حسینؑ سے کہا: یہ چند افراد کوفہ کے ہیں؛ یا میں انہیں گرفتار کروں گا یا کوفہ واپس بھیج دوں گا۔
امامؑ نے حر کی طرف رخ کیا اور فرمایا: میں تمہیں ایسے کام کی اجازت نہیں دوں گا اور جس طرح خود کو تیری گزند سے بچاؤں گا، اسی طرح ان کی بھی حفاظت کروں گا؛ کیونکہ یہ ان اصحاب کی مانند ہیں جو مدینہ سے میرے ساتھ آئے ہیں، یہ میرے ساتھی شمار ہوتے ہیں، پس اگر میرے ساتھ باندھے ہوئے پیمان پر باقی ہو تو انہیں چھوڑو ورنہ تمہارے ساتھ جنگ کروں گا۔ حر نے بھی مجبور ہو کر ان کی گرفتاری سے چشم پوشی کر لی۔
بعض متاخر مصادر نے نقل کیا ہے کہ جابر رسول خداؐ اور امام علیؑ کے اصحاب میں سے تھے اور جنگ صفین میں بھی شریک تھے۔ اسی طرح انہیں ان افراد میں سے قرار دیا گیا ہے جنہوں نے مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر کوفہ میں بیعت کی اور مسلم بن عقیل کی گرفتاری اور شہادت کے بعد خفیہ طور پر کوفہ سے نکل گئے اور راستے میں امام حسینؑ کے کاروان کے ساتھ ملحق ہوئے ۔

شہادت

[ترمیم]
بعض مصادر میں مروی ہے کہ یوم عاشور جنادۃ (جابر) بن حارث سلمانی عمرو بن خالد صیداوی ، سعد -غلام عمرو- اور مجمع بن عبد الله عائذی کے ہمراہ میدان جنگ میں گئے اور سخت جنگ کی، دشمنوں نے ان کا محاصرہ کر لیا، پس انہوں نے امامؑ کو مدد کیلئے پکارا۔ امامؑ نے حضرت ابو الفضل کو ان کی مدد کیلئے بھیجا اور عباس دلاور کے میدان میں پہنچتے ہی محاصرہ ٹوٹ گیا اور وہ نجات پا گئے۔
تاہم یہ مجاہد زخمی ہونے کے باوجود امامؑ کی طرف واپس جانے کی طرف مائل نہیں تھے، اس لیے دوبارہ دشمن کے لشکر کے ساتھ جہاد کرنے لگے اور یہ سب ایک مقام پر شہید ہوئے؛ کیونکہ دشمن نے دوبارہ ان پر حملہ کیا اور انہوں نے بھی جنگ کی اور سب نے جام شہادت نوش کیا۔ حضرت عباسؑ واپس امامؑ کی خدمت میں پہنچے اور امام کو ان کی شہادت سے مطلع کیا۔ جب امامؑ ان کی شہادت سے باخبر ہوئے تو بارہا خدا سے ان کیلئے طلب مغفرت فرمائی۔
[۸۲] قمی، شیخ عباس، نفس المهموم، ص۲۵۷۔

تاہم بعض مصادر میں منقول ہے کہ انہوں نے امام حسینؑ سے میدان جانے کی اجازت لی اور میدان چلے گئے اور اٹھارہ افراد کو ہلاک کرنے کے بعد دشمن کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔
ناحیه مقدسہ اور اسی طرح زیارت رجبیہ، میں اس شہید پر درود بھیجا گیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
۲. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمیة مَن قتل مع الحسین علیه‌السلام من ولده وإخوته وأهل بیته وشیعته، ص۲۸۔    
۳. شیخ طوسی، محمد بن حسن، الرجال، ص۹۹۔    
۴. اردبیلی، محمدعلی، جامع الرواة، ج۱، ص۱۶۸۔    
۵. زنجانی، موسی، الجامع فى‌ الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
۶. قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
۷. حسینی تفرشی، مصطفی، نقد الرجال، ج۱، ص۳۷۲۔    
۸. مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال، ج۱۶، ص۲۳۵۔    
۹. شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، ج۲، ص۷۲۴۔    
۱۰. سماوی، محمد بن طاهر، ابصار العین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۴۴۔    
۱۱. امین، محسن، اعیان الشیعه، ج۱، ص۶۰۶۔    
۱۲. خویی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج۵، ص۱۳۷۔    
۱۳. جمعی از نویسندگان، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیه‌السلام، ص۴۲۰۔    
۱۴. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين فی انصار الحسین، ص۱۱۳-۱۱۴۔
۱۵. خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق و تعلیق محمد السماوی، ج۲، ص۲۱، قم، مکتبة المفید۔    
۱۶. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، ج۴، ص۳۴۰۔    
۱۷. قمی، شیخ عباس، نفس المهموم، ص۲۵۷۔
۱۸. موسوی مقرم، عبدالرزاق، مقتل الحسین علیه‌السلام، ص۲۳۹۔    
۱۹. شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، ج۲، ص۵۰۵-۵۰۶۔    
۲۰. شمس الدین، محمدمهدی، انصار الحسین علیه‌السلام، ص۷۸۔    
۲۱. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۷۴۔    
۲۲. امین، محسن، اعیان الشیعه، ج۴، ص۲۴۴۔    
۲۳. بلاذری، احمدبن یحیی، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۹۸۔    
۲۴. این شهرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب علیهم‌السلام، ج۳، ص۲۶۰۔    
۲۵. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۵، ص۶۴۔    
۲۶. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۵، ص۷۲۔    
۲۷. خویی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج۵، ص۱۹۱۔    
۲۸. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۷۹۔    
۲۹. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۹۸، ص۲۷۳۔    
۳۰. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۹۸، ص۳۴۰۔    
۳۱. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۳۴۵۔    
۳۲. مجالس الشهدا، ص۱۱۸۔
۳۳. وقار شیرازی، عشرة كامله، ص۳۷۹۔
۳۴. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمیة مَن قتل مع الحسین علیه‌السلام من ولده وإخوته وأهل بیته وشیعته، ص۲۸۔    
۳۵. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، ج۴، ص۳۴۰۔    
۳۶. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۷۴۔    
۳۷. طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، ص۹۹۔    
۳۸. بلاذری، احمدبن یحیی، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۹۸۔    
۳۹. قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
۴۰. اردبیلی، محمدعلی، جامع الرواة، ج۱، ص۱۶۸۔    
۴۱. زنجانی، موسی، الجامع فى الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
۴۲. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمیة مَن قتل مع الحسین علیه‌السلام من ولده وإخوته وأهل بیته وشیعته، ص۲۸۔    
۴۳. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، ج۴، ص۳۴۰۔    
۴۴. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۷۴۔    
۴۵. طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، ص۹۹۔    
۴۶. بلاذری، احمدبن یحیی، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۹۸۔    
۴۷. حسینی تفرشی، مصطفی، نقد الرجال، ج۱، ص۳۷۲۔    
۴۸. زنجانی، موسی، الجامع فى الرجال، ج۱، ص۴۲۱۔
۴۹. اردبیلی، محمدعلی، جامع الرواة، ج۱، ص۱۶۸۔    
۵۰. قهپائی، علی بن محمود، مجمع الرجال، ج۲، ص۵۴۔
۵۱. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۷۹۔    
۵۲. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۵، ص۷۲۔    
۵۳. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۹۸، ص۲۷۳۔    
۵۴. مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال، ج۱۶، ص۲۳۵۔    
۵۵. شوشتری، محمدتقی،قاموس الرجال، ج۲، ص۷۲۴۔    
۵۶. جمعی از نویسندگان، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیه‌السلام، ص۴۲۰۔    
۵۷. خویی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج۷، ص۳۲۳۔    
۵۸. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
۵۹. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۴۴، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۶۰. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
۶۱. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۴۴، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۶۲. بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق محمد باقر محمودی، ج۳، ص۱۷۱-۱۷۲، بیروت، دارالتعارف، چاپ اول، ۱۹۷۷۔    
۶۳. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ الطبری)، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، ج۵، ص۴۰۴-۴۰۵، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، ۱۹۶۷۔    
۶۴. ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۴۹، بیروت، دارصادر - داربیروت، ۱۹۶۵۔    
۶۵. مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال، ج۱۶، ص۲۳۷۔    
۶۶. شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، ج۲، ص۵۰۵-۵۰۶۔    
۶۷. سماوی، محمد بن طاهر، ابصار العین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۴۴۔    
۶۸. جمعی از نویسندگان، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیه‌السلام، ص۴۲۰-۴۲۱۔    
۶۹. شمس الدین، محمدمهدی، انصارالحسین علیه‌السلام، ص۷۸۔    
۷۰. مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال، ج۱۶، ص۲۳۸۔    
۷۱. سماوی، محمد بن طاهر، ابصارالعین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۴۴۔    
۷۲. جمعی از نویسندگان، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیه‌السلام، ص۴۲۰-۴۲۱۔    
۷۳. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ الطبری)، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، ج۵، ص۴۴۶، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، ۱۹۶۷۔    
۷۴. ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۷۴، بیروت، دارصادر - داربیروت، ۱۹۶۵۔    
۷۵. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۱۶، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۷۶. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۴۴، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۷۷. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۱۶، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۷۸. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، ج۴، ص۳۴۰۔    
۷۹. ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۷۴۔    
۸۰. سماوی، محمد بن طاهر، ابصارالعین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۴۴۔    
۸۱. سماوی، محمد بن طاهر، ابصارالعین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۶۱۔    
۸۲. قمی، شیخ عباس، نفس المهموم، ص۲۵۷۔
۸۳. موسوی مقرم، عبدالرزاق، مقتل الحسین علیه‌السلام، ص۲۳۹۔    
۸۴. شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، ج۲، ص۵۰۵-۵۰۶۔    
۸۵. جمعی از نویسندگان، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیه‌السلام، ص۴۲۰-۴۲۱۔    
۸۶. ابن شهرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابیطالب، ج۳، ص۲۵۳، قم، علامه، ۱۳۷۹ق۔    
۸۷. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۷۹۔    
۸۸. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۳۴۵۔    
۸۹. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۵، ص۷۲۔    
۹۰. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۹۸، ص۳۴۰۔    
۹۱. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۹۸، ص۲۷۳۔    


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، ص۱۱۴-۱۱۷۔    
سائٹ پژوھہ، ماخوذ از مقالہ «یاران امام حسین (علیه‌السلام)»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۵/۴/۵۔    






جعبه ابزار