استعمال حقیقی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اگر لفظ اپنے معنی موضوع لہ میں استعمال کیا جائے تو اس کو استعمال حقیقی کہتے ہیں۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

لفظ کو ایک معنی کے لیے وضع کیا جاتا ہے۔ جب لفظ معنی کے لیے وضع ہو جائے تو اس کے بعد معنی منتقل کرنے کے ارادہ کے ساتھ لفظ کی دلالت اس معنی پر استعمال حقیقی کہلاتی ہے۔ پس جب بھی لفظ کو اس معنی میں استعمال کیا جس کے لیے یہ لفظ وضع کیا گیا تھا تو اس کو استعمال حقیقی سے تعبیر کیا جائے گا۔ استعمال حقیقی میں لفظ اپنے معنی وضعی یا معنی موضوع لہ میں استعمال ہوتا ہے، مثلا: لفظِ اسد کا استعمال درندہ صفت حیوان کے معنی پر۔

استعمال حقیقی میں لفظ بغیر کسی قرینہ کے اپنے معنی موضوع لہ پر دلالت کرتا ہے۔ اس لیے جیسے ہی لفظ بولتے ہیں انسانی ذہن میں لفظ سنتے ساتھ ہی اس کا معنی وضعی یعنی معنی موضوع لہ ابھر آتا ہے۔ برخلافِ معنی مجازی کہ اس میں علاقہ اور قرینہ صارفہ کے بغیر معنی حاصل نہیں ہوتا۔

مربوط عناوین

[ترمیم]

لفظ حقیقی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. صدر، محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص ۸۲-۸۱۔    
۲. نائینی، محمد حسین، اجود التقریرات، ج۱، ص۳۰۔    
۳. حکیم، محمد سعید، المحکم فی اصول الفقہ، ج۱، ص ۱۰۳-۱۰۲۔    
۴. خوئی، ابو القاسم، محاضرات فی اصول الفقہ، ج۱، ص۱۲۸۔    
۵. سبحانی تبریزی، جعفر، الموجز فی اصول الفقہ، ص۲۰۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۱۸۳، برگرفتہ از مقالہ استعمال حقیقی۔    






جعبه ابزار