[ترمیم] لفظ کو ایک معنی کے لیے وضع کیا جاتا ہے۔ جب لفظ معنی کے لیے وضع ہو جائے تو اس کے بعد معنی منتقل کرنے کے ارادہ کے ساتھ لفظ کی دلالت اس معنی پر استعمال حقیقی کہلاتی ہے۔ پس جب بھی لفظ کو اس معنی میں استعمال کیا جس کے لیے یہ لفظ وضع کیا گیا تھا تو اس کو استعمال حقیقی سے تعبیر کیا جائے گا۔ استعمال حقیقی میں لفظ اپنے معنی وضعی یا معنی موضوع لہ میں استعمال ہوتا ہے، مثلا: لفظِ اسد کا استعمال درندہ صفت حیوان کے معنی پر۔
استعمال حقیقی میں لفظ بغیر کسی قرینہ کے اپنے معنی موضوع لہ پر دلالت کرتا ہے۔ اس لیے جیسے ہی لفظ بولتے ہیں انسانی ذہن میں لفظ سنتے ساتھ ہی اس کا معنی وضعی یعنی معنی موضوع لہ ابھر آتا ہے۔ برخلافِ معنی مجازی کہ اس میں علاقہ اور قرینہ صارفہ کے بغیر معنی حاصل نہیں ہوتا۔