کریم (قرآن)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



لفظِ کریم عربی زبان کا لفظ ہے جوکہ کلام عرب میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ یہ کلمہ جہاں اللہ تعالی اور انبیاء و آئمہ علیہم السلام کے لیے استعمال ہوا ہے وہاں قرآن کے لیے بھی بطور وصف آیا ہے۔ یہاں تک بعض نے قرآن کے ناموں میں سے ایک نام کریم ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں قرآن کی ایک صفت کریم ذکر کی ہے۔


تعریف

[ترمیم]

کَرِیۡم قرآن مجید کے ناموں اور اوصاف میں سے ایک ہے۔ کریم کا لفظ کَرُمَ یَکۡرُمُ سے مشتق ہے جس کے معنی شرافت، قیمتی و نفیس اور بزرگی و عظمت کے ہیں۔ شریف، نفیس و عزیز کو کریم کہا جاتا ہے۔ قرآن کی ساتھ جب صفتِ کریم ذکر کی جاتی ہے اور قرآن کریم کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب قرآن کا بلند منزلت، محترم، نفیس اور عظمت کا حامل ہونا ہے۔

قرآنی آیات میں فرآن کی صفتِ کریم

[ترمیم]

قرآن کریم اللہ تعالی کا کلام ہے اور جیسا رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئے بغیر کسی لفظی تحریف کے ویسا ہم تک پہنچا ہے۔ کتابِ الہی میں اللہ تعالی نے قرآن کا جامع تعارف کروایا ہے کہ یہ کتاب کہاں موجود تھی اور وہ سے کس پر نازل ہوئی اور اس کے نازل ہونے کی وجہ کیا تھی۔ انہی میں سے ایک بحث قرآن کریم کے اوصاف ہیں جو اللہ تعالی نے قرآن میں ذکر کیے ہیں۔ لہٰذا سورہ واقعہ آیت ۷۷ میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کی ایک صفت کریم ذکر کی ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے:إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَريم‌؛ بے شک وہ قرآن کریم ہے۔ مرحوم طبرسی نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے کہ کریم وہ ہے جو عموم طور پر نفع بخش اور فائدہ دینے والا ہو اور کثیر خیر کا حامل ہو۔ پس جو قرآن کریم کی تلاوت کرے گا کریم سے تعلق قائم کرنے کی وجہ سے اس کو عظیم اور کثیر اجر ملے گا اور اگر قرآن کی اس کریمیت کے مطابق عمل کرنے تو یہ دنیا و آخرت میں اس کے کثیر خیر اور سعادت و نجات کا ذریعہ بن جائے گا۔

قرآن کو کریم کہا جانا

[ترمیم]

بعض مفسرین نے بیان کیا ہے کہ قرآن کو کریم کی صفت سے متصف کرنے کی وجہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کتاب بلند مقام و مرتبہ ہونا ہے۔ ایک اور قول کی مطابق قرآنِ کریم کا مطلب یہ ہے کہ اس کتاب کو جتنا تلاوت کیا جائے اس کی تازگی و طراوت ختم نہیں ہوتی بلکہ پڑھنے والے اور تلاوت کرنے والے کو اس تازگی کا مزید احساس ہوتا ہے۔ ایک تفسیر کے مطابق کریم کی صفت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم جب بھی تلاوت کیا جائے اور اس پر غور و فکر کیا جائے انسان کو ہر مرتبہ تلاوت و غور و فکر کے مزید ہدایت نصیب ہوتی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، ج۱۲، ص۵۱۰.    
۲. واقعه/سوره۵۶، آیت ۷۷۔    
۳. طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج۹، ص۳۶۷۔    
۴. قرشی بنابی، علی اکبر، قاموس قرآن، ج۶، ص۱۰۳-۱۰۴۔    
۵. فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، ج۲۹، ص۴۲۹۔    
۶. طباطبائی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۱۹، ص۱۳۷۔    
۷. مصباح، محمد تقی، قرآن شناسی، ج۱، ص۲۶۹۔    
۸. زرکشی، محمد بن بہادر، البرہان فی علوم القرآن، ج۱، ص۲۷۴۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ علوم قرآنی، یہ مقالہ کریم (قرآن)۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : قرآن شناسی | قرآنی الفاظ | قرآنی معارف




جعبه ابزار