یہود مکذبین کے مصداق (قرآن)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قرآنی آیات میں مکذبین کا ایک مصداق یہود کو قرار دیا گیا ہے۔


نزول وحی کی تکذیب

[ترمیم]

صدر اسلام کے یہودی بشر پر وحی کے نزول کے منکر تھے؛ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: اذ قالوا ما انزَلَ اللَّهُ عَلى‌ بَشَرٍ مِن شَى‌ءٍ قُل مَن انزَلَ الكِتبَ الَّذى جاءَ بِهِ موسى‌ ...؛... جب انہوں نے کہا: خدا نے بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی۔ کہو: کس نے موسیٰ پر کتاب نازل کی تھی؟!
جملہ قُل مَن انزَلَ الكِتبَ الَّذى جاءَ بِهِ موسى‌ٰ بيان کر رہا ہے کہ ’’قالوا‘‘ سے مراد ہے کہ یہود نے کہا۔

انبیاء کی تکذیب

[ترمیم]

یہودیوں نے رسولوں کے ایک گروہ کی تکذیب کی؛ جیسے ارشاد ہوتا ہے: وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ؛ ہم نے موسیٰ کو توارات دی اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے رسول بھیجتے رہے اور حضرت عیسی بن مریم کو واضح دلائل سے نوازا اور ان کی روح القدس کے ساتھ تائید کی۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب بھی کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی چیز لاتا تھا جسے تم نہیں چاہتے تھے تو تم سرکش ہو جاتے تھے تو ایک گروہ (انبیاء) کی تم نے تکذیب کی اور ایک گروہ کو قتل ڈالا۔

← تکذیبِ انبیاء کا سبب


دلوں کے اندھے پن اور اللہ کی لعنت میں گرفتاری کے سبب یہود نے اللہ کے رسولوں کی تکذیب کی:... افكُلَّما جاءكُم رسولٌ ... ففريقًا كذَّبتُم ... • وقالوا قُلوبُنا غُلفٌ بل لعنهُمُ اللَّهُ ...؛ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب بھی کوئی رسول کوئی چیز لے کر آتا ۔۔۔ تو تم ایک گروہ کی تکذیب کرتے ۔۔۔ اور (مذاق اڑاتے ہوئے) کہتے: ہمارے دلوں پر غلاف چڑھا ہوا ہے (اس لئے ہم صحیح بات نہیں سمجھتے) بلکہ خدا نے ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اپنی رحمت سے دور کر رکھا ہے۔

پیغمبر اکرمؐ کی تکذیب

[ترمیم]

یہودی پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کی تکذیب کرنے والے ہیں: فان كذَّبوك فقد كُذّب رُسُلٌ مِن قبلِك ...؛پس اگر یہ تمہاری تکذیب کریں (تو یہ کوئی نئی بات نہیں) آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب کی جا چکی ہے۔
اس سے ماقبل کی آیات کے قرینے سے معلوم ہوتا ہے کہ کہ ’’کذبوک‘‘ کا فاعل یہود ہیں۔

قرآن اور آیات الہٰی کی تکذیب

[ترمیم]

یہودیوں نے قرآن اور اللہ کی آیات کو جھٹلایا۔
مَثَلُ الَّذينَ حُمّلوا التَّورةَ ثُمَّ لَم يَحمِلوها كَمَثَلِ الحِمارِ يَحمِلُ اسفارًا بِئسَ مَثَلُ القَومِ الَّذينَ كَذَّبوا بِايتِ اللَّهِ ...
ان لوگوں کی مثال جن پر تورات کا بوجھ ڈالا گیا پھر وہ اسے اُٹھا نہ سکے اس گدھے کی مثال سی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو یہ بدترین مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے آیات الۤہی کی تکذیب کی ہے اور خدا کسی ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا۔
’’القوم‘‘ سے مقصود یہودی اور ’’آیات اللہ‘‘ سے مقصود قرآن ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. انعام/سوره۶، آیت ۹۱۔    
۲. بقره/سوره۲، آیت ۸۷۔    
۳. بقره/سوره۲، آیت ۸۷۔    
۴. بقره/سوره۲، آیت ۸۸۔    
۵. آل‌عمران/سوره۳، آیت ۱۸۴۔    
۶. جمعه/سوره۶۲، آیت ۵۔    
۷. طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج ۱۰، ص ۴۳۰۔    


ماخذ

[ترمیم]

مرکز فرهنگ و معارف قرآن، فرهنگ قرآن، ج۸، ص۴۶۵، ماخوذ از مقاله ’’تکذیب‌های یهود‘‘۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : تکذیب | قرآنی موضوعات | یہود




جعبه ابزار