امام حسینؑ پر پانی بند کرنے کے اہداف

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مربوط مقالات کیلئے، ماہ محرم (مربوط مقالات) دیکھیں.

تاریخی مآخذ کی بنیاد پر سات یا آٹھ محرم کو امام حسینؑ کے کاروان پر پانی بند کیا گیا اور اس اقدام سے دشمن کا ہدف بچوں اور خواتین کو تکلیف دینے اور حضرت ابا عبد اللہؑ پر دباؤ ڈالنے کے علاوہ علویوں اور بنی ہاشم کے خلاف جھوٹا سیاسی پراپیگنڈہ بھی تھا۔


پانی کی بندش

[ترمیم]

طبری کی نقل کے مطابق پانی بند کرنے کا حکم عاشور سے تین دن قبل یعنی ساتویں کے دن یا حد اکثر آٹھ محرم کو جاری کیا گیا۔

دشمن کے اہداف

[ترمیم]

اس اقدام سے دشمن کے اہداف کو درج ذیل نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:
۱۔ امام کا لشکر پانی تک رسائی کے مسئلے سے دوچار ہو جائے اور ان کیلئے مقابلہ دشوار ہو جائے۔
۲۔ اس حربے سے بچوں اور خواتین کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچائی جا سکتی تھی اور شاید دشمن کا یہ تصور تھا کہ اس طریقے سے امامؑ دباؤ کے باعث خود کو دشمن کے حوالے کر دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔
۳۔ تیسرا اور اہم ہدف یہ لگتا ہے کہ پانی بند کرنے کا اقدام عثمانی گروہ یعنی بنو امیہ کی طرف سے علویوں اور بنی ہاشم کے خلاف ایک سیاسی اور تشہیری اقدام تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ امام علیؑ پر عثمان کا پانی بند کرنے کی تہمت کا دوبارہ پراپیگنڈہ کر کے اپنے دیرینہ کینوں کو زندہ کریں اور اپنے حامیوں کو جوش دلائیں۔ یہ جو ابن زیاد، عمر بن سعد کے نام اپنے خط میں عثمان اور ان تک پانی نہ پہنچنے کا ذکر کرتا ہے؛ اس کی وجہ یہی ہے۔ امام علیؑ یا بنو ہاشم کی جانب سے عثمان کے گھر کا محاصرہ اور ان پر پانی کی بندش بنو امیہ کا بہت بڑا جھوٹا پراپیگنڈہ تھا۔

روز عاشور کی پیاس

[ترمیم]

عاشور کے دن پانی نہ ہونے کی وجہ سے خیام حسینی میں بچوں کی العطش العطش کی صدائیں تھیں۔ شہدائے کربلا نے اسی پیاس کے عالم میں جنگ کی۔ واضح ہے کہ جنگ کی سختی اور زخم کھانے کے دوران پیاس کا غلبہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود دشمن نے فرات کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر رکھے تھے حتی بچوں اور خواتین کیلئے بھی پانی میسر نہیں تھا۔

ماخذ

[ترمیم]

• پیشوائی، مہدی، مقتل جامع سید الشہداء، ج۱، ص۷۰۷-۷۰۸۔






جعبه ابزار