ترخیص
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
کسی معین شیء کا لازمی و
الزامی نہ ہونا ترخیص کہلاتا ہے۔
[ترمیم]
کلمہِ ترخیص کے اصلی حروف ر-خ-ص ہیں جن کا لغوی مطلب آسانی اور شدت کے نہ ہونے کے ہیں۔
ازہری نے اس کے معنی تخفیف، آسانی اور فرصت دینے کے ذکر کیے ہیں۔
[ترمیم]
اصطلاح میں ترخیص الزامی کے مقابلے میں ہے۔ ہر وہ حکم جو ضروری اور الزامی نوعیت کا نہ ہو ترخیصی حکم کہلاتا ہے۔ اس حکم کا نتیجہ ترخیص نکلتا ہے۔
شارع نے احکامِ ترخیصی میں
مکلف کو یہ اختیار اور چھوٹ دی ہے کہ وہ چاہے تو اس عمل کو بجا لائے اور چاہے تو ترک کر دے۔ اگرچے مصلحت یا مفسدہ کے اعتبار سے دو طرفوں میں سے ایک طرف زیادہ ہو لیکن چونکہ
شارع کی طرف سے
مکلف کو چھوٹ اور اجازت حاصل ہے اس لیے
مکلف اختیار رکھتا ہے کہ احکامِ ترخیصی کو بجا لائے یا ترک کر دے۔ ترخیصی احکام حدِ ضروری و الزامی تک نہیں پہنچتے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ترخیص
اباحہ سے نکلی ہے اور
کراہت و
استحباب کو شامل ہے چونکہ دونوں میں چھوٹ موجود ہے۔ پس ضروری نہیں ہے کہ ترخیص میں مصلحت اور فساد انجام دہی یا ترک کے اعتبار سے برابر ہو بلکہ ہو سکتا ہے کہ انجام دہی میں کچھ رجحان پایا جائے جیساکہ استحباب میں ہوتا ہے یا ترک کرنے میں رجحان پایا جائے جیسے کراہت میں ہوتا ہے۔
[ترمیم]
ترخیص اعم ہے جبکہ اباحہ اس کے مقابلے میں اخص ہے۔ ترخیص اباحہ کے علاوہ استحباب اور کراہت کو بھی شامل ہے جبکہ اباحہ ان دونوں کے مقابلے میں
حکم تکلیفی کی قسم قرار پاتا ہے۔
[ترمیم]
رخصت۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۳۰۱، یہ تحریر مقالہ بنام ترخیص سے حاصل کی گئی ہے۔ فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۲، ص۴۴۸۔