خواتین کا معاشی استقلال
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
قرآن کریم سوره نساء آیت ۳۲
میں جس طرح مردوں کو ان کی فعالیت اور کام کے نتائج میں صاحب حق قرار دیتا ہے،
خواتین کو بھی ان کے کام کے نتائج اور فعالیت میں صاحب حق شمار کرتا ہے۔
[ترمیم]
معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی
آزادی اور
استقلال ذیل کی آیات سے قابل فہم ہے:
لِّلرِّجَالِ نَصِيبٞ مِّمَّا ٱكۡتَسَبُواْۖ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٞ مِّمَّا ٱكۡتَسَبۡنَۚ مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے۔
راغب اصفہانی نے کہا ہے کہ کلمہ (اکتساب) اس فائدے کو حاصل کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے کہ جس سے
انسان خود استفادہ کرے اور کلمہ (کسب) کا معنی
اکتساب کے معنی سے عام تر ہے، اس کو بھی شامل ہوتا ہے اور اس کو بھی جو غیر کیلئے کماتا ہے۔
استقلال ارادہ و
اختیار کا لازمہ ہے، لہٰذا
اسلام نے اس استقلال کو تمام
معاشی حقوق میں شامل کیا ہے۔ اور خواتین کیلئے انواع و اقسام کے مالی روابط بلا مانع قرار دئیے ہیں اور اسے اپنی
آمدنی اور سرمائے کا مالک شمار کیا ہے۔
[ترمیم]
وَقَرۡنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ ٱلۡأُولَىٰۖ وَأَقِمۡنَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتِينَ ٱلزَّكَوٰةَ...( اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔...)
... وَٱلۡمُتَصَدِّقِينَ وَٱلۡمُتَصَدِّقَٰتِ... اور خیرات کرنے والے مرد اور اور خیرات کرنے والی عورتیں۔
[ترمیم]
[ترمیم]
مرکز فرهنگ و معارف قرآن، فرهنگ قرآن، ج۴، ص۱۲۸، ماخوذ از مقالہ «استقلال اقتصادی زنان»۔