قرآن مجیدپی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریںاللہ تعالی نے انسان کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے جہاں انبیاء و رسلؑ کو بھیجا اور آئمہ ہدیؑ کو امت پر امام اور خلیفہ بنایا وہاں ہر دور میں بشریت کی ہدایت کے لیے صحیفوں اور آسمانی کتب کو نازل کیا۔ انہی آسمانی اور الہٰی کتابوں میں سے ایک کتاب قرآن مجید ہے جوکہ ہر قسم کی تحریفِ لفظی سے پاک و منزہ ہے اور جیسا اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ پر اس کو نازل فرمایا تھا اسی طرح یہ کتاب ہم تک پہنچی ہے۔ قرآن کریم آنحضرت ﷺ کا زندہ معجزہ اور تا قیامت آنے والے بشر کے لیے نوشتہِ ہدایت و نجات ہے۔ امت اسلامیہ کا اتفاق ہے کہ قرآن کریم میں دیگر آسمانی کتابوں کی طرف تحریف نہیں ہوئی کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے دور سے ہی اس عظیم کلامِ الہی کو حفظ کر کے سینوں میں محفوظ کیا گیا اور مختلف صورتوں میں اس کو کتابی شکل میں ڈھالا گیا۔ قرآن مجید تواتر کے ساتھ ہر نسل میں محفوظ رہا اور امت نے بڑے پیمانے پر اس کا اہتمام کیا۔ عصر حاضر میں قرآن کریم ہر مسلمان کے گھر کے زینت ہے اور لاکھوں حافظانِ قرآن اور مفسرین قرآن نے اس کی رونق کو آباد رکھا ہوا ہے۔ کتبِ احادیث کے مطابق آئمہ اہل بیتؑ نے قرآن کریم کی تلاوت، اس کی آیات کو حفظ کرنے، اس پر غور و فکر کرنے اور اس کی ہدایت کو بعنوان دین اختیار کرنے کی خصوصی تلقین کی ہے۔ فہرست مندرجات۱.۱ - قرآن کریم اللہ تعالی کا کلام ۱.۲ - قرآن کریم ہدایت کے لیے ہے ۱.۳ - قرآن کا مؤمنین کو بشارت دینا ۱.۴ - قرآن کا شفاء و رحمت ہونا ۱.۵ - قرآن پر مشرکین کی تہمتیں ۱.۵.۱ - قرآن کسی شاعر یا کاہن جادو گر کا کلام نہیں ۱.۶ - قرآن کی نظیر نہیں لائی جا سکتی ۱.۷ - قرآن کو محور ہدایت بنانا ۲ - مأخذ قرآن کریم خود کلامِ الہٰی کی نظر میں[ترمیم]قرآن مجید کا تعارف اللہ تعالی نے خود قرآن میں تفصیلی طور پر کرایا ہے۔ اس کے نزول کا مقصد، اس کی زبان، اس کی ہدایت، اس کی خصوصیات اور اس کا آفاقی اور جامع ہونے کا تذکرہ متعدد آیات میں نظر آتا ہے۔ ذیل میں قرآن کریم کی چند خصوصیات خود قرآن کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں: ← قرآن کریم اللہ تعالی کا کلاماللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ پر قرآن کے عنوان سے اپنا کلام نازل فرمایا اور قرآن کے معانی و معارف کی نسبت براہ راست اپنی طرف دی ہے، جیساکہ ارشادِ الہٰی ہوتا ہے: ← قرآن کریم ہدایت کے لیے ہےقرآن کریم نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے اس کتاب کے نزول کا ایک اہم ہدف ہدایتِ انسانیت قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے: ← قرآن کا مؤمنین کو بشارت دیناقرآن مجید ایسی کتاب ہے جو وسیع پیمانے پر انسان کی رہنمائی و ہدایت کرتا ہے اور قرآنی تعلیمات پر ایمان لانے والے اور اس کے مطابق عمل کرنے والے مؤمنین کو بشارت دیتا ہے، جیساکہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ← قرآن کا شفاء و رحمت ہوناقرآن کریم نے اپنا ایک تعارف شفاء اور رحمت کے پہلو سے کرایا ہے۔ البتہ قرآن کا شفاء و رحمت ہونا مؤمنین کے لیے قرار دیا گیا ہے جبکہ ظالمین یعنی کافرین و مشرکین کے لیے نقصان، گھاٹا اور خسارے کے لیے کچھ نہیں، جیساکہ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: ← قرآن پر مشرکین کی تہمتیںرسول اللہ ﷺ نے قرآن کریم کے ذریعے معاشرے کی ہدایت شروع کی تو لوگوں نے قرآن کریم پر طرح طرح کی الزام تراشی شروع کر دی اور اس کو کپھی گھڑا ہوا کہتے اور کبھی اس کے بارے میں کوئی تہمت لگاتے۔ ظالمین کی ان تہمتوں کا جواب قرآن کریم نے بھرپور طریقے سے دیا، جیساکہ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: ←← قرآن کسی شاعر یا کاہن جادو گر کا کلام نہیںقرآن کریم پر جو تہمتیں مشرکین نے لگائیں ان میں سے ایک اس کو شاعر کا کلام کہنا ہے جس کی نفی شدت سے قرآن کریم نے کی ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ← قرآن کی نظیر نہیں لائی جا سکتیقرآن کریم اپنے معانی، معارف، کلمات کے انتخاب، جملات کے اسلوب اور فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے معجزہ ہے۔ قرآن کریم کی نظیر لانا ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ تا قیامت آنے والوں کے لیے معجزہ اور اس کا مقابلہ کرنے والوں کو عاجز کر دینا والا ہے۔ جو لوگ قرآن کریم کی حقانیت کے بارے میں شک کرتے تھے قرآن نے انہیں اس کی سورتوں کی نظیر لانے کا حکم دیا ہے، جیساکہ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: ← قرآن کو محور ہدایت بنانامشرکین اور اسلام کے دشمنوں سے جب کچھ بَن نہ پڑا اور وہ نہ قرآن کریم کی نظیر لا سکے اور نہ قرآن کے اثر کو روک سکے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ آنحضرت ﷺ یا تو اس قرآن کے مطالب و معارف کو بدل کر معاشرے کے نظریات کے عین مطابق کر دیں یا اس قرآن کو اپنے پاس رکھیں اور معاشرے والوں کے لیے جداگانہ قرآن لے آئیں جو معاشرے والوں کے مطابق ہو۔ اس طرح رسول اللہ ﷺ اپنا قرآن اپنی مرضی کے مطابق پڑھیں اور معاشرے والوں کا قرآن ان کے مطابق ہو گا اور اس طرح ہر قسم کا جھگڑا ختم ہو جائے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کے اس مطالبہ کو قبول کرنے سے واضح انکار کر دیا اور انہیں یقین دلایا کہ میں خود بھی اسی قرآن کا تابع ہوں، مجھ پر جو وحی نازل ہوتی ہے میں فقط اس کی اتباع کرتا ہے۔ کیونکہ اگر اللہ کا رسول وحی کا پاسدار و امانت دار نہ ہو اور اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالی اپنے رسول کے ساتھ بھی شدید برتاؤ کرے گا۔ لہٰذا رسول کے لیے بھی وحی کی پیروی لازم اور ضروری ہے۔ ان مطالب کی طرف قرآن کریم کی یہ آیت دلالت کرتی ہے: قرآن کریم اللہ تعالی کی وہ کتاب ہے مأخذ[ترمیم]محققین ویکی فقہ اردو کی جانب سے یہ مقالہ ایجاد کیا گیا ہے۔ |