اختلاف

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



لفظ اختلاف کا متضاد اتفاق ہے۔ کسی شیء پر متحد اور متفق نہ ہونا اختلاف کہلاتا ہے۔ یہ لفظ قرآن کریم، روایات اور اسلامی علوم میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔


اختلاف اور خلاف میں فرق

[ترمیم]

اختلاف عربی زبان کا لفظ ہے جس کے حروف اصلی خ-ل-ف ہیں۔ اختلاف کے مقابلے میں اتفاق آتا ہے۔ اس کے لغوی معنی ایک شیء کے قائم مقام بننا، آگے کے برعکس اور تغیر و تبدل ہیں۔ اسی سے کلمہ اختلاف ہے جس سے مراد ہر ایک کا دوسرے کے طریقے یا دوسرے کی حالت یا دوسرے کے قول کے علاوہ کوئی اور دوسرا طریقہ یا حالت یا قول اختیار کرنا ہے۔ خلاف ضد سے عمومی تر ہے کیونکہ دو ضد ہمیشہ آپس میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں جبکہ دو مختلف اشیاء ہمیشہ ایک دوسرے کے متضاد نہیں ہوتیں۔ اگر لوگوں کے درمیان کسی قول یا کلام کی بناء پر تنازع اور جھگڑا ہو تو اسے مجادلہ بھی کہا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اختلاف اور خلاف میں فرق يہ ہے کہ اختلاف وہاں پر بولا جاتا ہے جہاں کلام کی بناء دلیل قائم کی گئی ہو جبکہ خلاف اس وقت استعمال ہوتا ہے جہاں دلیل کی ضرورت نہ ہو۔

اختلاف کی تعریف

[ترمیم]

بعض متکلمین نے اختلاف کی تعریف کرتے ہوۓ بیان کیا ہے کہ دو چیزیں جو آپس میں ایک دوسرے کی مثل بھی نہ ہوں اور متضاد بھی نہ ہوں ان کی باہمی نسبت کو اختلاف کہتے ہیں۔

قرآن کریم میں کلمہ اختلاف

[ترمیم]

قرآن کریم میں کلمہ اختلاف اور اس کے کئی مشتقات متعدد آیات میں استعمال ہوئے ہیں۔ قرآن کریم نے لوگوں کے باہمی اختلاف کی مذمت کی ہے خصوصا علم آ جانے کے بعد اور حجت تمام ہونے کے بعد اختلاف کرنا عذاب الہٰی کا باعث بنتا ہے، جیساکہ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:وَ لا تَكُونُوا كَالَّذينَ تَفَرَّقُوا وَ اخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ ما جاءَهُمُ الْبَيِّناتُ وَ أُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ عَظيم‌؛ اور تم لوگ ان کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے واضح نشانیاں اور بیانات آ جانے کے بعد تفرقہ پردازی کی اور ایک دوسرے سے اختلاف کیا اور ان لوگوں کے لیے عظیم عذاب ہے۔ علامہ طباطبائی نے ذکر کیا ہے کہ ہر قسم کے اختلاف کی مذمت وارد نہیں ہوئی بلکہ بعض اختلاف قابل مدح ہے جوکہ انسان کی زندگی اور معیشت کے برقرار ہونے کا سبب ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے انسانی طبائع اور انسان کی روحی اور بدنی استعداد اور صلاحیتوں میں میں اختلاف رکھا ہے۔ اگر یہ اختلاف نہ ہوتا تو انسانی زندگی اور انسانی معاشرے اصلا آباد نہ ہو پاتے۔ اس کے برخلاف دین میں اختلاف کرنے کی مذمت وارد ہوئی ہے خصوصا جب اختلاف کے وقت حق اور حقیقت کا علم و یقین ہو جائے اور حجت تمام ہو جائے تو اس کے بعد اختلاف کرنا سنگین جرم اور عذاب الہی کا موجب ہے کیونکہ یہ اختلاف خبث نفس، گمراہ، ہٹ دھرمی اور تکبر و استکباریت کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج ۱۱، ص ۶۰۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۲، ص ۱۰۔    
۳. راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی غربب القرآن، ج ۱، ص ۱۵۶۔    
۴. آل عمران/سوره۳، آیت ۱۰۵۔    
۵. طباطبائی، سید محمد حسین، المزیان فی تفسیر القرآن، ج ۱۱، ص ۶۰۔    
۶. طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج ۱۱، ص ۶۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

خاتمی، احمد، فرہنگ علم کلام، ص۵۳۔
بعض مطالب محققین ویکی فقہ کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار