ضمان مسمی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
عقودِ معاوضی میں طرفین کے پاس موجود
عوض میں سے ہر ایک عوض کو ضمانِ مسمّی کہا جاتا ہے۔ ضمان مسمّی کو ضمانِ معاوضی اور ضمانِ معاملی بھی کہا جاتا ہے۔
[ترمیم]
ضمانِ مسمّی
ضمان غرامت کے مقابلے میں ہے۔
بجنوردی نے اس کی اس طرح سے تعریف کی ہے:
فكل واحد من العوضين في باب المعاوضات يسمى بضمان المسمى، فالمبيع ضمان المسمى للثمن كما أن الثمن ايضا ضمان المسمى للمبيع؛ بابِ معاوضات میں (فریقین کی جانب سے دیئے جانے والے) دونوں عوضوں میں سے ہر ایک عوض کو ضمانِ مسمّی کہا جاتا ہے۔ لہذا
مبیع ثمن کے لیے ضمانِ مسمّی ہے اور اسی طرح سے
ثمن مبیع کے لیے ضمانِ مسمی ہے۔
اس تعریف سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب دو عقد کرنے والے ایک دوسرے کو عوض دے کر عقد کرتے ہیں مثلا زید اپنا موبائل دس ہزار روپے میں بکر کو پیچتا ہے تو زید کا موبائل مبیع کہلائے گا اور دس ہزار روپے ثمن یا قیمت کہلائے گے اور موبائل و دس ہزار روپے ہر دو عوض کہلائیں گے۔ ان دونوں عوضوں کو معاوضہ کی صورت میں ہونے والے معاملات میں ضماںِ مسمّی کہتے ہیں۔
[ترمیم]
ضمانِ مسمّی میں دو عوض میں سے ہر ایک عوض معلوم، معین اور مشخص ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف ضمانِ غرامت یا
ضمانِ واقعی میں
تلف ہونی والی شیء کی
مثل ضمان کے طور پر دی جائے گی یا قیمتِ واقعی بطور
ضمان دی جائے گی۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، زیر نظر آیت اللہ محمود ہاشمیشاہرودی، ج۵، ص۱۶۹، یہ تحریر مقالہ ضمان مسمی سے مأخوذ ہے۔