مبیع

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مبیع کا مطلب وہ شیء ہے جو ثمن یا قیمت کے مقابلے میں ہوتی ہے۔ علم فقہ میں کتاب البیع کے ذیل میں اس سے بحث کی جاتی ہے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

مَبِیۡع عربی زبان کا لفظ ہے جوکہ بیع سے مشتق ہے۔ اس کے اصلی حروف ب-ی-ع ہیں۔ مبیع اسم مفعول کا صیغہ ہے جوکہ اصل میں مَبۡیُوۡع تھا۔ مفعول کی واؤ حذف کر کے یہ مبیع بن گیا۔ خرید و فروخت میں جب خریدار ایک شیء کو بیچتا ہے تو بیچی جانی والی شیء کو مبیع کہتے ہیں اور اس کے مقابلے میں وہ جو قیمت لیتا ہے اس کو ثمن کہتے ہیں۔

اصطلاحی تعریف

[ترمیم]

فقہی اصطلاح میں مبیع سے مراد وہ شیء ہے جو ثمن کے مقابلے میں ہوتی ہے۔ جب معاملہِ بیع انجام پاتا ہے تو خریدار گاہگ کو قیمت کے مقابلے میں شیء دیتا ہے جسے مبیع کہا جاتا ہے۔ ایک شیء اس وقت تک مبیع نہیں کہلاتی جب تک اس کے مقابلے میں ثمن نہ ہو۔
[۴] سجادی، جعفر، فرہنگ علوم، موسسہ مطبوعاتی علمی، ۱۳۴۴، ص۴۶۳۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۲۰، ص ۳۶۶۔    
۲. راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۸۲۔    
۳. محقق کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد فی شرح القواعد، ج ۴، ص ۴۳۲۔    
۴. سجادی، جعفر، فرہنگ علوم، موسسہ مطبوعاتی علمی، ۱۳۴۴، ص۴۶۳۔


مأخذ

[ترمیم]

جابری عربلو ،محسن ،فرہنگ اصطلاحات فقہ اسلامی (در باب معاملات)،چاپ اول ،۱۳۶۲،تہران،ص۱۵۲۔
بعض مطالب اور حوالہ جات محققینِ ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار